کولمبیا کی ایسی جیل جہاں قیدی اسلحے سے لیس اور محافظ نہتے ہیں

جیل کے اندر پستولوں اور رائفلوں سے لے کر ہینڈ گرینیڈ تک قیدیوں کے پاس ہر قسم کا اسلحہ موجود ہے

جیل کے اندر قیدی اپنے دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کرکے گٹر لائن میں بہادیتے تھے فوٹو: فائل

کولمبیا کے دارالحکومت بوگوٹا میں واقع ''لا موڈیلو'' جیل، دنیا کی انوکھی جیل ہے جہاں قیدی آتشیں اسلحے سے لیس اور محافظ غیر مسلح ہیں! عملاً جیل پر قیدیوں کا کنٹرول ہے، اور گارڈز محض خاموش تماشائی ہیں۔

جیل کے اندر اسلحے کی فراوانی ہے۔ پستولوں اور رائفلوں سے لے کر ہینڈ گرینیڈ تک قیدیوں کے پاس ہر قسم کا اسلحہ موجود ہے، مگر جیل کے احاطے میں گارڈز کو اسلحہ لے کر چلنے کی اجازت نہیں! صرف جیل کے دروازے پر پہرہ دینے والے اور اوپر حفاظتی چوکیوں میں موجود محافظوں کے پاس اسلحہ ہوتا ہے۔

یہاں ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ قیدیوں کے پاس اسلحہ کہاں سے آتا ہے اور حکومت ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتی؟ دراصل جیل میں قیدیوں کے دو بڑے گروپ ہیں۔ ایک گروپ کو حکمراں جماعت کی حمایت حاصل ہے جب کہ دوسرا بائیں بازو سے تعلق رکھنے والا گروپ حکومت کا مخالف ہے۔ اس گروپ کے اراکین کا تعلق گوریلا تحریک سے ہے جو FARC تحریک کہلاتی ہے۔



ان کے علاوہ جیل میں منشیات کے اسمگلروں کا بھی خاصا اثرورسوخ ہے۔ جیل میں قیدیوں کی تعداد 11000 سے زائد ہے جو ان دونوں گروپوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ عملاً جیل بھی دو حصوں میں منقسم ہے۔ شمالی حصہ گوریلا تحریک کے رکن قیدیوں کے زیرتسلط ہے جنھیں گوریلا بھی کہا جاتا ہے، جب کہ مغربی حصے پر حکومت کا حامی گروپ قابض ہے۔

دونوں گروپ انتہائی بااثر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں جیل کے اندر اسلحے سمیت ہر شے مہیا ہوجاتی ہے۔ یہ کام راشی اہل کار انجام دیتے ہیں۔ اسلحے کی فراوانی کے باعث قیدیوں کے دونوں گروپوں کے درمیان خوں ریز جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں جن میں اکثروبیشتر دونوں طرف کے قیدی مارے جاتے ہیں۔ جیل کی دو عمارتوں کا درمیانی علاقہ میدان جنگ کی حیثیت رکھتا ہے، جس میں FARC کے گوریلے باقاعدہ جنگی مشقیں بھی کرتے ہیں۔




اسلحے کے علاوہ قیدیوں کو سیل فون بھی بآسانی دستیاب ہوجاتے ہیں۔ علاوہ ازیں انھیں مواصلاتی رابطے کی بھی سہولت حاصل ہے جس کے ذریعے جرائم پیشہ گروہوں کے سرغنہ جیل کے اندر رہتے ہوئے اپنے گروہوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ جیل کے اندر ریستوراں بھی قائم ہیں۔ ایک ریستوراں FARC کے کنٹرول میں ہے جہاں سے اس کے رکن قیدیوں کو مفت کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ کئی قیدی بھی انفرادی حیثیت میں ریستوراں چلارہے ہیں جو بااثر گروپوں کو ماہانہ بھتہ دیتے ہیں۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ حکومتی عہدے دار '' لاموڈیلو'' کو مثالی جیل قرار دیتے ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ دارالحکومت میں واقع اس جیل پر عملاً سیاسی اور باغی گروپوں کا کنٹرول ہے جن کے مابین جیل کے اندر ہی خوں ریز لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں ۔کئی بار جیل میں نقب لگا کر قیدیوں کو فرار کروایا جا چکا ہے۔ چند برس قبل سو قیدیوں کے فرار کی ذمہ داری گوریلا تحریک نے قبول کی تھی۔



داخلی و بیرونی دباؤ پر حکومت نے لاموڈیلو پر ' حکومتی رٹ ' قائم کرنے کی کوشش کی۔ سیکڑوں راشی اہل کاروں کو ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا۔ کئی بار بڑی تعداد میں قیدی دوسری جیلوں میں منتقل کیے گئے۔ جیل میں تین ماہ کی ' ایمرجنسی ' نافذ کرکے سیکیورٹی بہتر بنائی گئی۔ قیدیوں سے بڑی تعداد میں ہتھیار برآمد کیے گئے۔ مگر چند ماہ کے بعد پھر وہی صورت حال پیدا ہوگئی۔ قیدیوں کے گروپ آتشیں ہتھیاروں سے مسلح ہوکر پھر آپس میں لڑنے لگے۔

رواں برس کے آغاز پر یہ ہولناک انکشاف ہوا کہ جیل کے اندر قیدی اپنے دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کرکے گٹر لائن میں بہادیتے تھے۔ اس انکشاف کے بعد جیل کی نکاسی آب کی لائنوں میں سے سو کے لگ بھگ انسانوں کی باقیات نکالی گئی ہیں۔ اس واقعے کے بعد کولمبیا میں ہل چل مچ گئی ہے اور حکومت پر اس قتل عام کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔
Load Next Story