پاکستان کا 49 نیٹو ممالک سے افغان سپلائی کا معاہدہ کرنیکا فیصلہ
معاہدے کی شرائط بھی وہی ہونگی جو امریکا کیساتھ تھیں، رواں ماہ کے آخر میںدستخط ہوجائینگے
KARACHI:
پاکستان نے امریکا کے بعد 49 نیٹو ممالک کیساتھ بھی پاکستان کے راستے افغانستان جانے والی نیٹو سپلائی کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے وزارت دفاع نے معاہدے کا مسودہ وزارت قانون و انصاف کو بھجوا دیا ہے۔
ایک ٹی وی کے مطابق وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ اس معاہدے کی تمام شرائط بھی وہی ہوںگی جو امریکاکے ساتھ تھیں۔ذرائع کے مطابق اس ماہ کے آخرمیں اس معاہدے پردستخط ہوجائیں گے جس کے تحت امریکاکے ساتھ ساتھ نیٹو ممالک کو بھی پاکستانی راستوں سے سپلائی کی اجازت ہوگی اور2013 میں وہ اپنا سامان اور میشنری نکالنے کے لیے بھی پاکستانی روٹس استعمال کریں گے۔ تین سالہ اس معاہدے میںنیٹو ممالک افغانستان سپلائی کیلیے ہتھیار نہیں لے جاسکیں گے۔ نیٹو سپلائی کے تحت افغانستان جانے والے کنٹینرز اور ٹرکوں کی سیکیورٹی کی عمومی ذمے داری پاکستان کی ہوگی۔
سپلائی کی پاک افغان سرحد کی دونوں جانب نقل وحرکت کیلیے جنوبی اور شمالی روٹس متعین کیے گئے ہیں جو کہ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم سے چمن بارڈر اور کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم سے طورخم تک ہوں گے۔ پاکستان کی وزارت دفاع سپلائی کی نقل و حرکت کے لیے پاکستان کے قوانین اور ضابطہ کار کے مطابق اتھارائزیشن کرے گی، یعنی سپلائی جب پاکستانی حدود سے گزرے گی تو اس پر پاکستانی قوانین لاگو ہوں گے اور مجاز اتھارٹی حکومت پاکستان ہوگی۔ سڑک کے ساتھ ساتھ ریل کے ذریعے بھی سپلائی کی ترسیل ہوگی۔ نیٹو سپلائی پر کسی قسم کی کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔ امریکا کی طرح نیٹو ممالک بھی کسی ایک سفارت خانے میں نیٹو سپلائی سے متعلق رابطہ مراکز قائم کریں گے جبکہ وزارت دفاع میں بھی رابطہ مرکز قائم ہوگا۔
پاکستان نے امریکا کے بعد 49 نیٹو ممالک کیساتھ بھی پاکستان کے راستے افغانستان جانے والی نیٹو سپلائی کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے وزارت دفاع نے معاہدے کا مسودہ وزارت قانون و انصاف کو بھجوا دیا ہے۔
ایک ٹی وی کے مطابق وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ اس معاہدے کی تمام شرائط بھی وہی ہوںگی جو امریکاکے ساتھ تھیں۔ذرائع کے مطابق اس ماہ کے آخرمیں اس معاہدے پردستخط ہوجائیں گے جس کے تحت امریکاکے ساتھ ساتھ نیٹو ممالک کو بھی پاکستانی راستوں سے سپلائی کی اجازت ہوگی اور2013 میں وہ اپنا سامان اور میشنری نکالنے کے لیے بھی پاکستانی روٹس استعمال کریں گے۔ تین سالہ اس معاہدے میںنیٹو ممالک افغانستان سپلائی کیلیے ہتھیار نہیں لے جاسکیں گے۔ نیٹو سپلائی کے تحت افغانستان جانے والے کنٹینرز اور ٹرکوں کی سیکیورٹی کی عمومی ذمے داری پاکستان کی ہوگی۔
سپلائی کی پاک افغان سرحد کی دونوں جانب نقل وحرکت کیلیے جنوبی اور شمالی روٹس متعین کیے گئے ہیں جو کہ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم سے چمن بارڈر اور کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم سے طورخم تک ہوں گے۔ پاکستان کی وزارت دفاع سپلائی کی نقل و حرکت کے لیے پاکستان کے قوانین اور ضابطہ کار کے مطابق اتھارائزیشن کرے گی، یعنی سپلائی جب پاکستانی حدود سے گزرے گی تو اس پر پاکستانی قوانین لاگو ہوں گے اور مجاز اتھارٹی حکومت پاکستان ہوگی۔ سڑک کے ساتھ ساتھ ریل کے ذریعے بھی سپلائی کی ترسیل ہوگی۔ نیٹو سپلائی پر کسی قسم کی کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔ امریکا کی طرح نیٹو ممالک بھی کسی ایک سفارت خانے میں نیٹو سپلائی سے متعلق رابطہ مراکز قائم کریں گے جبکہ وزارت دفاع میں بھی رابطہ مرکز قائم ہوگا۔