اوباما کے دوبارہ صدربننے سے ڈرون حملے بڑھیں گےسردارآصف

افغان خانہ جنگی کے اثرات پڑینگے،ایران پرحملہ ہواتوہمارے ایٹمی اثاثے کیسے محفوظ رہیں گے


Monitoring Desk November 08, 2012
مفادات کا تعین نہیں کیا،طارق عظیم، امریکی بیساکھی چھوڑناہوگی،فریدپراچہ،کل تک میں گفتگو فوٹو : فائل

KARACHI: پاکستان کے سابق وزیر خارجہ سردارآصف احمد علی نے کہاہے کہ اوباما کے دوسری بار صدر منتخب ہونے سے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا ۔

؎اوباما سمجھ رہے ہیں کہ وہ القاعدہ کیخلاف جنگ جیت رہے ہیں اور امریکا میں بھی یہی تاثرہے،اگر اوباما انتظامیہ ڈرون حملوں میں اضافہ کردے توتعجب نہیں ہوگا۔ پروگرام کل تک میں اینکر پرسن جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ہم کہتے تو ہیں کہ افغانستان میں ہمارے مفادات ہیں لیکن ہمیں پتہ نہیں کہ یہ ہیں کیا؟ ہماری پالیسی ہی واضع نہیںکہ ہم نے افغانستان کے ساتھ کیسے چلنا ہے؟2014 ء میں امریکی انخلاکے بعد افغانستان میں بڑی خانہ جنگی ہوگی جس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے ۔اور یہ بھی بہت واضح ہے کہ وہ افغانستان سے مکمل نہیں جائے گا۔2013 ء میں مجھے مشرق وسطیٰ میں جنگ نظر آرہی ہے،اگر جنگ ہوتی ہے تو ہم کس طرف ہوں گے یہ کچھ طے نہیں، یہ لکھ لیں ایران پر حملہ ضرور ہوگا اور اگرایسا ہوتا ہے تو ہمارے ایٹمی اثاثے کیسے محفوظ رہ سکیں گے ؟یہ ہمیں طے کرنا ہوگا۔

ہم نے اپنے آپ کو بری طرح جکڑلیا ہے،ہمارا سب سے بڑا ایکسپورٹ پارٹنر امریکا ہے ،ہماری دفاعی ضروریات کا دارومداراس پر ہے، ہم نے اپنے آپ کو کیسے بچانا ہے، یہ ابھی طے نہیںکریں گے تو پھر بہت دیر ہوجائے گی۔مشکل یہ ہے کہ پاکستان میں ہر بندہ ہرکام کا ماہر ہے،باتیں ہم بہت کرتے ہیں، سب کہتے ہیں کہ گورننس، احتساب ،ٹیکس نظام ٹھیک ہونا چاہیے لیکن ٹھیک کرنے کی طرف کوئی نہیں آتا۔جب تک خارجہ پالیسی میں توازن نہیں ہوگا،معاملات خراب ہوتے جائیں گے۔ سینیٹر طارق عظیم نے کہاکہ پاک امریکا تعلقات ہمیشہ سے پچیدہ رہے ہیں ۔2014 ء میں کیری لوگر بل ختم ہورہا ہے ،پاکستان کی امداد کے بارے میں اہم فیصلے ہونے والے ہیں ،دوسری مدت میں اوباما کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت بڑھ جائے گی ۔دنیا کے دوسرے ممالک اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر پالیسی بناتے ہیں لیکن ہم نے ابھی تک اپنے مفادات کا ہی تعین نہیں کیا۔

امریکا نہیں چاہتا کہ افغانستان میں پاکستان کا کوئی کردار ہو ۔ہماری معیشت پر امریکی عمل دخل بہت زیادہ ہے،جب ہم آئی ایم ایف یا ورلڈبینک کے پاس جاتے ہیں تو امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات کو بہت اہم سمجھا جاتا ہے ،حالات جس نہج پر پہنچ چکے ہیں ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا۔جماعت اسلامی کے رہنما فرید احمد پراچہ نے کہاکہ امریکا میں کوئی بھی جیتے ہمیں فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کی پالیسیاں بہت مضبوط اور مستقل ہوتی ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ اوباما اپنے عزائم پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں گے،عمل ہوتا ہے یا نہیں وہ الگ بات ہے۔

امریکہ نے پاکستان کو شدید دبائو میں رکھا ہوا ہے،امریکی اتحادی ہونے کے باوجود سلالہ کے واقعے پر ہم معافی نہیں منگوا سکے،ہم اپنی پالیسی اس لیے نہیں بنا پاتے کیونکہ ہمارا سارا ملک ہی امریکی امداد پر چل رہا ہے امریکی امداد کی پالیسی ایسی بیساکھی ہے جس سے ہمیں انکار کرنا ہوگا۔ تجزیہ کار شبیر احمد خان نے کہاکہ تاریخ گواہ ہے کہ امریکی صدور کا دوسرا دور پہلے کی نسبت بہت مختلف ہوتا ہے،میں سمجھتا ہوں امریکا اب چاہے گا پاکستان کا افغانستان میں کردار زیادہ ہوجائے،صرف پاکستان نہیں کئی ملکوں کی معیشت کا دارومدار امریکا پر ہے، ہم سب کہتے ہیں کہ ہمیں مل کر بیٹھنا چاہئے ،مسائل حل کرنے چاہئیں لیکن مل کر نہیں بیٹھتے کیونکہ ہمارا سسٹم ہی ایسا نہیں کہ ہم مل کر بیٹھ سکیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں