افغانستان سے امریکی انخلا دور رس نتائج کا حامل ہوگاجرمن اسکالر

انخلا سے پہلے کابل میں وسیع البنیاد حکومت کے قیام کو یقینی بنایا جائے، ڈاکٹر ممتاز

2014 میں افغانستان سے امریکا /نیٹو کے انخلا کے بعد علاقائی مسائل و مواقع کے موضوع پر لیکچر ، فوٹو: فائل

MULTAN:
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ذیلی ادارے اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ کے زیر اہتمام 2014میں افغانستان سے امریکا /نیٹو کے انخلا کے بعد علاقائی مسائل اور مواقع کے موضوع پر جرمن اسکالر ڈاکٹر ڈیٹرچ ریٹز نیبدھ کو یونیورسٹی کی سینٹرل لائبریری میں لیکچر دیا۔


لیکچر میں یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ڈاکٹر ڈیٹرچ نے امریکی انخلا کے بعد خطے میں ممکنہ تبدیلیوں ، مواقع اور مجبوریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا انخلا ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان امریکا کو مزید رعایت دینے کے حق میں نہیں۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک بھارت ، چین ، ایران اورروس خطے کے مستقبل کے بارے میں متفکر ہیں۔ بھارت اپنی قوت قائم رکھنے کے لیے افغانستان کے ساتھ تعلقات بڑھا رہا ہے۔

جبکہ چین بھارت اور پاکستان کے ساتھ برابری کے تعلقات پر توجہ دے رہا ہے۔ پاک امریکا تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے مقابلے میں کوئی متبادل نہیں دیکھ رہا ہے لیکن دونوں جانب عدم اعتماد کی فضا پائی جاتی ہے اور اسی وجہ سے تعلقات میں تنائودکھائی دیتا ہے۔ اس موقع پر اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر ممتاز احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی افغانستان میں دلچسپی لینے کی حقیقی وجہ موجود ہے۔ لیکن انخلا سے پہلے قیام امن اور وسیع البنیاد حکومت کے قیام کو یقینی بنایا جائے اور اگر ایسا نہ ہوا تو افراتفری، خانہ جنگی ، عدم استحکام جیسے منشیات و اسلحہ کی اسمگلنگ اور مہاجرین کی ہجرت شروع ہو جائے گی ، جو کہ ایک بار پھر آگ کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہو گا اور جس کے نتائج بھیانک ہونگے۔
Load Next Story