کالعدم تنظیموں کے اکاؤنٹس سمز بلاک کرنے کا فیصلہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ ہوں گے

انسانی اسمگلروں پربھی اطلاق ہوگا،کوائف نہ دینے پر سیکیورٹی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ ہوجائینگے

وزیرداخلہ کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلے، سرکاری دفاترکے باہرایجنٹوں،ملاوٹ مافیا کے خلاف کارروائی جاری رکھیں، نثار کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

فورتھ شیڈول میں شامل افراد، کالعدم تنظیموں کے اراکین اور انسانی اسمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے ان کے قومی شناختی کارڈ بلاک اورسفری دستاویزات کی منسوخی جبکہ انتظامیہ کو کوائف فراہم نہ کرنے والی نجی سیکیورٹی کمپنیوںکے لائسنس منسوخ کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ گزشتہ روز وزیر داخلہ چوہدری نثارکی زیرصدارت فورتھ شیڈول میں شامل افرادکے گردگھیرا تنگ کرنے اورکالعدم تنظیموں کے اراکین اور انسانی اسمگلرز کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میںکیاگیا۔ اجلاس میںایسے تمام افراد کے سفری کاغذات منسوخ، قومی شناختی کارڈبلاک اورڈرائیونگ لائسنس، موبائل سم کے اجرا اور بینک اکاؤنٹس کھولنے اور استعمال کرنے کی اجازت جیسی بعض سہولتیں واپس لینے کا فیصلہ کیاگیا۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی انتھک کاوشوںکے نتیجے میں امن و امان کی صورت حال میںبہتری آئی ہے۔


امن وامان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کیلیے ہمیں اپنی کاوشوں کو دوگنا کرناہوگا۔ وزیرداخلہ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ مختلف پولیس اسٹیشنوںکی کارکردگی کی جانچ پڑتال کی جائے۔ وزیرداخلہ کوبتایاگیاکہ سیف سٹی پروجیکٹ سے اسلام آباد پولیس کو جرائم کی شرح کنٹرول کرنے میں مددملے گی۔ وزیرداخلہ نے ہدایت کی کہ وہ ملاوٹ کی روک تھام سمیت دیگر ایسی کاوشیں جاری رکھیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ جن سیکیورٹی کمپنیوں نے ابھی تک اپنی تفصیلات انتظامیہ کوفراہم نہیں کیں ان کے لائسنس منسوخ کیے جائیں گے۔

ایف آئی اے کی جانب سے وزیرداخلہ کو بتایا گیا کہ 1011 انسانی اسمگلر حراست میںلیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کے معاشی کرائم ونگ نے2014-15 کے دوران2 ارب 40 کروڑ روپے وصول کیے جبکہ 2011-12 میں 70 کروڑ 60 لاکھ روپے ریکورکیے۔ اینٹی کرپشن ونگ نے2014-15 میں 14 ارب80کروڑروپے وصول کیے جبکہ2011-12 میں7ارب10کروڑروپے وصول کیے۔ انسانی اسمگلنگ کے خلاف مقدمات میںعدالتوں کی جانب سے کیے گئے جرمانوںکے حوالے سے بتایاگیا کہ 2014-15 میں مختلف کیسوںمیں16 کروڑ50 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا۔
Load Next Story