2 پی آئی اے ملازمین کی ہلاکت تحقیقات میں پیش رفت نہ ہو سکی

دوران احتجاج فائرنگ کا نشانہ بنے تھے، 3 انکوائری افسر بھی تبدیل ہوئے، ترجمان ایکشن کمیٹی

ملازمین نکالے جارہے ہیں، انصاف کیا جائے، ڈی جی رینجرزکوکیپٹن سہیل بلوچ کا مکتوب۔ فوٹو: فائل

پی آئی اے ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ دوران احتجاج فائرنگ کا نشانہ بننے والے 2 ملازمین کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، یہ بات پی آئی اے ملازمین کی مشترکہ ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں کہی گئی۔

اجلاس میں بتایاگیا کہ 2 فروری کو ہمارے 2 ساتھیوں کو فائرنگ کر کے شہید کیاگیا تھا جس کی ایف آئی آر 6 فروری کودرج بھی کرائی گئی تھی اور ہمیں یقین دہانی کرائی گئی کہ ملزمان کوجلد گرفتار کرلیں گے لیکن 2ہفتے کے دوران 3انکوائری آفسران کو تبدیل کیاگیا جو انتظامیہ کی جانب سے اس کیس میں عدم دلچسپی لے رہے ہیں۔


اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے بھی عدالتی تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن وہ وعدہ بھی پورا نہ ہوسکا جس پرایکشن کمیٹی اپنے تحفظات کا اظہار کررہی ہے، اجلاس میں فوری انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیاگیا، دریں اثنا گزشتہ روز ہی مشترکہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ کیپٹن سہیل بلوچ نے ڈی جی رینجرزکے نام مکتوب میں کہا ہے کہ پی آئی اے ملازمین کی پر امن ریلی فائرنگ سے ہمارے 2افسران مارے گئے جبکہ3 زخمی بھی ہوئے تھے ان میں سے ایک افسر تاحال اسپتال میں زیرعلاج ہے۔

انھوں نے ڈی جی سے کہا کہ اس حادثے کے بعد حکومت اوردیگر اہم اداروں کے سربراہوں سے ملاقات میں یقین دہانی بھی کرائی گئی لیکن ہماری کوئی شنوائی نہیں ہورہی، مارے جانیوالے ملازمین کی انکوائری بھی سست روی کاشکار ہے، انھوں نے ڈی جی سے کہاکہ ہمارے ملازمین کوشوکاز اورملازمتوں سے برطرف کیا جا رہا ہے جبکہ پرامن احتجاج ملازمین کو ادارے سے نکالنے کیلیے مختلف حربے بھی استعمال کیے جارہے ہیں لہذا ہمارے ساتھیوں کے ساتھ انصاف کیاجائے۔
Load Next Story