بھارت نے صوفیہ کو5 سال بعد پاکستان آنے کی اجازت دیدی

صوفیہ کو شوہر سمیت نیپال سے جاسوسی کے الزام میں پکڑا اور تشدد کیا گیا تھا


Monitoring Desk March 01, 2016
صوفیہ کو شوہر سمیت نیپال سے جاسوسی کے الزام میں پکڑا اور تشدد کیا گیا تھا۔ فوٹو: فائل

نیپال میں نومبر2011 کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی کے ہاتھوں گرفتارہونے والے پاکستانی جوڑے کوبھارت میں بدترین تشددکانشانہ بنایا گیا۔

جاسوس ثابت نہ ہونے پرصوفیہ کنول کو5 برس بعد 19دن کیلیے پاکستان آنے کی اجازت مل گئی۔ 42سالہ خاتون کی شادی اکتوبر2011 میں بھارتی نژادپاکستانی شہری عمران سے ہوئی، یہ جوڑا نومبر 2011 میں ہنی مون منانے نیپال گیا توبھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے انھیں کٹھمنڈو ایئرپورٹ جاتے ہوئے اغوا کرلیا اور براستہ سڑک بھارت لے گئے،جہاں 17دن بدترین تشددکانشانہ بنایاگیا،جس کے بعداس کے شوہرکی ٹانگ ضائع ہوگئی۔

صوفیہ اوراس کے شوہرپرپاکستانی جاسوس ہونے کاالزام لگا کر کہاگیاکہ وہ اس وقت کے وزیراعلیٰ گجرات نریندرمودی کے قتل کی سازش کررہے ہیں۔جوڑے کو5ماہ تک نئی دہلی کی تہاڑجیل میں بھی رکھاگیا۔ صوفیہ کے شوہرکی طرف سے پیش کیے گئے ثبوت کی بنا پرانھیں بھارت میں ضمانت پر رہا کردیا گیا لیکن5 برس بعدصوفیہ کو19 دن کے لیے پاکستان آنے کی اجازت دی گئی ہے،اس نے پاکستانی حکومت سے معاملے کی شفاف تحقیقات کرکے باعزت پاکستان لانے کی اپیل کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔