کراچی کورٹ میرج کے لئے آنے والی لڑکی نے عدالت کی پہلی منزل سے چھلانگ لگادی

میں ہندو ہوں لیکن اسلام سے لگاؤ ہے اور مسلمان ہوکر غلام رسول سے شادی کرنا چاہتی ہوں ، سنیتا

پولیس نے لڑکی کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کرنے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ ذیشان منظور کی عدالت میں بیان کے لئے پیش کیا۔ فوٹو: ایکسپریس

کورٹ میرج کے لئے سٹی کورٹ آنے والی ہندو لڑکی سنیتا نے والدین کو عدالت میں دیکھ کر خوف زدہ ہوکرعمارت کی پہلی منزل سے چھلانگ لگادی۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق 19 سال کی ہندو لڑکی سنیتا آج کورٹ میرج کے لئے سٹی کورٹ آئی تھی وہ غلام رسول نامی شخص سے شادی کرنا چاہتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ہندو ہے لیکن اس کو اسلام سے لگاؤ ہے اور وہ مسلمان ہوکر غلام رسول سے شادی کرنا چاہتی ہے، آج وہ شادی سے قبل اپنے وکیل سے ملاقات کے لئے آئی تھی لیکن اپنے والدین کو بھی عدالت میں دیکھ کر گھبراگئی اور اس نے سٹی کورٹ سے متصل ایک پلازہ کی پہلی منزل سے کود کر چھلانگ لگادی۔


چھلانگ لگانے کے باعث سنیتا کے پاؤں اور جسم میں کافی زخم آئے جبکہ پولیس نے لڑکی کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کرنے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ ذیشان منظور کی عدالت میں بیان کے لئے پیش کیا جہاں سنیتا کی والدہ نسیم بی بی اور دیگر رشتہ دار بھی موجود تھے جبکہ لڑکی نے انتہائی خوفزدہ حالت میں بیان دیا کہ وہ اپنی مرضی سے اسلام قبول کرکے غلام رسول سے شادی کرنا چاہتی ہے اور اس نے اپنا اسلامی نام ثوبیہ تجویز کیا ہے تاہم اسے خطرہ ہے کہ مسلمان ہونے کے بعد اس کے گھر والے اس کے خلاف کاروائی کریں گے اور اس نے عدالت سے درخواست کی کہ اسے تحفظ فراہم کیا جائے۔

عدالت نے لڑکی کا موقف سننے کے بعد اسے چودہ نومبر تک دارالامان بھجوا دیا ہے۔
Load Next Story