یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ الطاف حسین کے را سے تعلقات ہیں مصطفیٰ کمال

ہم نے الطاف حسین کے لیے دشمن بنائے لیکن انہوں نے ہماری نسلیں تباہ کردیں،مصطفی کمال


ویب ڈیسک March 03, 2016
ہم نے الطاف حسین کے لیے دشمن بنائے لیکن انہوں نے ہماری نسلیں تباہ کردیں،مصطفی کمال۔ فوٹو: ایکسپریس/ محمد عظیم

متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما اور سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے اپنی نئی سیاسی جماعت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ الطاف حسین کے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" سے تعلقات ہیں۔



کراچی میں انیس قائمخانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ موجودہ، سابقہ حکومت، اسٹلیبشمنٹ سمیت سب کو پتہ ہے کہ الطاف حسین کے "را" کے ساتھ تعلقات ہیں اور گزشتہ 20 سال سے انہیں "را" کی مدد حاصل ہے اور ان تمام اداروں اور حکومتوں کو کسی اور نے نہیں بلکہ پارٹی کے اندر سے ہی لوگوں نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو بتایا، ڈاکٹر عمران فاروق کی شہادت کے بعد لندن پولیس الطاف حسین کے گھرسے ٹرک بھر کر کاغذات لے گئی، لندن پولیس نے ان کاغذات کی چھان بین کی جس میں پارٹی کے دیگر کارکنان کے ساتھ الطاف حسین سے بھی 3 روز تک پوچھ گچھ ہوتی رہی جب ہم نے محمد انور،طارق میراورقائدایم کیوایم سے سوال کیا کہ آپ نے سب کچھ کیوں بتایا تو ہمیں کہا گیا کہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کو "را" کی مدد کا ہمیں اس طرح معلوم ہوا کہ سابق وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک اور ہمیں دبئی بلایا جاتا تھا اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے کی گئی تفتیش پر بریفنگ اور آئندہ کے لائحہ عمل بنانے کے حوالے سے کہا جاتا تھا،ایم کیو ایم کی پریس ریلیز رحمان ملک لکھوایا کرتے تھے، اور اسی دور میں شہر کا بیڑہ غرق ہوا، ابھی کسی شخص کا نام نہیں لوں گا لیکن جب جب لوگ جھوٹ بولیں گے تو ہم سچ بولیں گے۔



سابق سٹی ناظم کا کہنا تھا کہ ہم محب وطن لوگ تھے اور یہ کمیونٹی محب وطن کمیونٹی تھی لیکن آج را کی ایجنٹ ہوگئی، تعلیم ہمارا زیور تھا ہم 30 سالوں میں جاہل ہوگئے، شہر میں تہذیب تمدن ہم سے چھین لیا گیا، آج برائی کو روک نہیں سکتا تو میں کم ازکم اپنے آپ کو اس سے الگ کرسکتا ہوں، اصلاح کی گنجائش ختم ہوگئی، ایم کیو ایم کی تاریخ رہی ہے کہ اگر کسی نے پارٹی چھوڑی تو اسے لات مار کر نکالا گیا ہے لیکن میں اور انیس قائمخانی واحد ہیں جنہوں نے خود ایم کیو ایم کو چھوڑا، الطاف حسین کے لئے لوگوں نے اپنی 2 نسلیں تباہ کردیں لیکن اب کثرت شراب نوشی کی وجہ سے ان کی حالت یہ ہے ہفتے ہفتے انہیں کوئی علم نہیں ہوتا،تحریک میں قربانیاں دینی پڑتی ہیں لیکن ان کا مقصد تو بتایا جائے، رات کو کہتے تھے ٹھوک دو اور صبح رابطہ کمیٹی ٹھوک دو کی وضاحتیں کرتی پھرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں الطاف حسین کی ہدایت پر ایم کیو ایم 4 مرتبہ حکومت میں آتی اور جاتی رہی اور پیپلزپارٹی کی بدترین کارکردگی کے باوجود ایم کیو ایم 2008 سے 2013 تک حکومت میں آتی اور جاتی رہی اور عوام کی کوئی خدمت نہیں کی جس کا بدلہ 2013 کے انتخابات میں اردو بولنے والوں نے تحریک انصاف کو بڑی تعداد میں ووٹ دے کرلیا جو الطاف حسین کو برا لگ گیا اور انہوں نے 19 مئی 2013 کو نشے کی حالت میں کارکنان کو نائن زیرو پر جمع ہونے کی ہدایت کی اور رابطہ کمیٹی اور تنظیمی کمیٹی کو کارکنوں سے ذلیل کرایا دراصل وہ کارکنان بھی نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد تھے، پہلے رابطہ کمیٹی مہینوں میں ذلیل ہوتی تھی لیکن اب ہفتوں میں ہوتی ہے۔



مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ نائن زیرو پر مہمانوں کو پیش کیا جانے والا کھانا فرد واحد کی مرضی سے نہیں بنتا تو حکومت میں آنے جانے کا فیصلہ کس طرح کوئی اور کرسکتا تھا، رابطہ کمیٹی نے تحریک انصاف کے 8 لاکھ ووٹ لینے پر الطاف حسین کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کے باہر 5 روز تک مظاہرہ کیا جس کی قطعاً ضرورت نہیں تھی، ان سب کے باوجود ہم نے پارٹی نہیں چھوڑی، پارٹی چھوڑنا بہت مشکل فیصلہ تھا، ہم نے الطاف حسین صاحب کے لئے دشمنیاں کیں اور دشمن بنائے لیکن الطاف حسین کو دعوے سے کہتا ہوں کہ کسی ایک کارکن کی فکر نہیں، جب کارکن کی لاش پر سیاست کرنی ہو تو اس کا لاشا جناح گراؤنڈ میں رکھ کر اس پر مرثیہ پڑھا جاتا ہے، جب سے پارٹی میں ہوش سنبھالا ہے آج تک لوگ مرتے چلے جارہے ہیں۔



سابق ناظم کراچی نے کہا کہ جب نائن زیرو پر رینجرز نے چھاپا مارا تو جو بچے وہاں سے گرفتار ہوئے تھے اور ایم کیو ایم کے کارکنان ہی تھے جب کہ پارٹی کارکنان اجمل پہاڑی اور صولت مرزا کو دہشتگرد بنادیا گیا، کیا صولت مرزا اپنی ماں کے پیٹ سے قاتل پیدا ہوا تھا، کیا شاہد حامد سے اس کا ذاتی جھگڑا تھا، صولت مرزا کو شاہد حامد کے قتل کرنے کا کس نے بتایا، کیا اجمل پہاڑی اپنی ماں کے پیٹ سے اجمل پہاڑی پیدا ہوا تھا، ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں کو لوگ ٹی وی پر دیکھتے ہیں کبھی کسی نے سوچا کہ ان کی بھی مائیں ہوں گی، ان کی بہنوں کے رشتے ہونے ہوں گے، ان کے رشتہ داروں کو لوگ جانتے ہوں گے، کیا ہو گیا ہے ہمیں، ایک شخص ہمیں کہاں لے گیا ہے، یہ قوم تہذیب یافتہ سے بد تہذیب ہوگئی، آج محب وطن لوگ "را" کے ایجنٹ ہوگئے، آج مہاجر کمیونٹی کو پورا پاکستان الطاف حسین کی وجہ سے "را" کا ایجنٹ تصورکرتا ہے، میں پاکستان کی اسٹیلشمنٹ، حکومت اور ایک ایک صحافی سے کہتا ہوں کہ الطاف حسین کے اعمال کی وجہ سے اردو بولنے والوں سے نفرت نہ کریں، اب سب کو غلط بتایا گیا،میں دعوے سے کہتا ہوں کہ میری ایک روپے کی کوئی انڈسٹری، کوئی انویسٹمنٹ، کوئی شادی ہال یا کوئی پیٹرول پمپ نہیں، ہم یہاں لوگوں کو توڑنے نہیں جوڑنے آئے ہیں، ان ساری باتوں کے باوجود میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی الطاف حسین کو ہدایت دے۔



مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم چھوڑی تو جائیداد اوراختیارات نہیں چھینے گئے تھے، ایم کیوایم چھوڑنے والوں کو لات مار کر نکالا جاتا ہے لیکن ہم واحد 2 افراد ہیں جنہوں نے پارٹی کو خیرباد کیا، ہم نے پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کو چار بار چھوڑا پھر اسی تنخواہ پر واپس بھی آئے، ایم کیوایم کی پریس ریلیز رحمان ملک لکھواتے رہے، یہی وجہ تھی کہ کراچی کا بیڑہ غرق ہوگیا۔الطاف حسین نے کبھی اپنی غلطی کو نہیں مانا اوراپنی اصلاح اور لوگوں سے معافی مانگنے کے بجائے اپنی طبیعت میں تبدیلی نہیں لائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے رابطہ کمیٹی مہینوں میں ذلیل ہوتی تھی اب منٹوں میں ذلیل ہوتی ہے، رات کو گالی دے کر صبح معافی مانگ لی جاتی ہے، ہم نے الطاف حسین کے لیے صحیح اورغلط نہیں دیکھا، ہم نے الطاف حسین کے لئے دشمن بنائے لیکن انہوں نے ہماری نسلیں تباہ کردیں، انہیں کسی ایک کارکن یا انسان کی فکر نہیں، کثرت شراب نوشی کی وجہ سے دن اوررات کافرق ہی ختم ہوگیا ہے۔ جب سے پارٹی میں آئے لوگوں کو مرتے ہی دیکھا اور 35 برس پہلے جو بچے اپنے باپ کو دفناتے تھے آج وہ اپنے بچوں کو دفنا رہے ہیں۔



ایم کیو ایم کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ آج الطاف حسین اپنے کارکنان سے یہ فرما رہے ہیں کہ وہ اس ملک کے محب وطن لیڈر ہیں اور چونکہ انہوں نے پاکستان کی اسٹیلشمنٹ کے خلاف بات کی ہے اس لئے یہ سب ان کے خلاف صف آرا ہو گئے ہیں، نیچے کے کارکنان، سیکٹر انچارج اور یونٹ انچارج یہ سمجھ رہے ہیں کہ رینجرز، اسٹیبلشمنٹ اور حکومتیں ان سے زیادتی کر رہی ہیں لیکن الطاف حسین نے 2 نسلوں کو ختم کردیا اور انہیں اپنی قوم پرترس بھی نہیں آیا، ان میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ جو باتیں انہوں نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے سامنے کہیں وہ اپنے کارکنان کے سامنے بھی کہہ دیں، الطاف حسین ہمت پیدا کرکے اپنے کارکنان سے کہیں کہ یہ سب کام انہوں نے کارکنان کے مفاد کے لئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری واپسی کا مقصد یہ ہے کہ الطاف حسین اپنے لوگوں سے سچ بولیں اور انھیں نا مروائیں، آپ کو شہر میں لاشیں چاہیئں کیوںکہ جس کا لڑکا مرے گا تو اس کے گھر والے آپ کے ساتھ مجبوراً جڑیں گے، انہی سب وجوہات کی وجہ سے ہم نے یہ سوچا کہ صرف اس خوف کی وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے مرنے کے بعد پوچھنا ہے، آج پریس کانفرنس کے بعد ہم کامیاب ہو گئے کیونکہ ہم یہ کانفرنس کسی انسان کو خوش کرنے کے لئے نہیں بلکہ اپنے رب کو خوش کرنے کے لئے کررہے ہیں، ہمارا کام تو لوگوں کو دعوت دینا ہے، ہدایت دینا تو اللہ کا کام ہے، ہم بلاخوف یہ کہہ رہے ہیں کہ سوائے اللہ کے کوئی کسی کو موت اور رزق نہیں دے سکتا۔ ہماری کمٹمنٹ ہے کہ جب تک اللہ تعالی نے زندگی دی ہے تو سچ پر کھڑے رہیں گے، ہمارے ساتھ کوئی نہیں ہے صرف ہم دو لوگ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یہاں آئے۔



سابق سٹی ناظم نے کہا کہ اب سے 24 گھنٹے پہلے تک میں اورانیس قائمخانی پرآسائش زندگی گزاررہے تھے، ہمارے بچے ہمارے سامنے اسکول جاتے اور ہم آزادانہ زندگی گزار رہے تھے لیکن ہم اپنا دل دماغ اپنی روح پاکستان سے، کراچی سے، سندھ سے اور خاص طور پر اردو بولنے والوں کی مشکلات سے اپنے آپ کو الگ نہیں رکھ سکے، ہم سیاست سے دور تھے لیکن اس کے باوجود ہمیں ایک ایک دن کی خبر ملتی تھی، کسی انسان کے لئے نہیں بلکہ اپنے رب کو راضی کرنے کے لئے یہ سب باتیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں جتنے لوگ محب وطن ہیں اتنے ہی اردو بولنے والے ہیں، خدارا اردو بولنے والوں کو بھی اتنا ہی محب وطن سمجھیں جتنا پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے لوگ ہیں۔



پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال آبدیدہ ہوگئے اور متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حقوق کے لئے لڑائی کرنی ہے تو پاکستان آئیں ہم بھی ساتھ کھڑے ہو کر لڑیں گے لیکن آپ تو آئندہ نسلوں کو بھی تباہ کرکے جانا چاہتے ہیں، اردو بولنے والوں اور مہاجر کمیونٹی پر رحم کریں، پارٹی ایسی ہونی چاہئے تھی کہ مجرم آتا تو اسے انسان بناتے،اجمل پہاڑی اور صولت مرزا ماں کے پیٹ سے مجرم نہیں بنے تھے، ایم کیو ایم قائد سے کہتا ہوں کہ اب بھی وقت ہے کہ توبہ کرلیں اور تباہ و بربادی کا راستہ چھوڑ دیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں