مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس مائنس الطاف فارمولے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش ہے ایم کیوایم

اسٹیبلشمنٹ جب کسی اور کے ذریعے مہاجروں کو گمراہ نہ کرسکی تو ہمارے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، فاروق ستار


ویب ڈیسک March 03, 2016
92 کی طرح پھروہی سازش کی جارہی ہے اور بیک ڈورسے اس دوران کس کی انٹری کروائی جارہی ہے، ڈاکٹر فاروق ستار، فوٹو؛ آن لائن

LONDON: ایم کیوایم نے سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ اس سازش کا مقصد کچھ اور نہیں بلکہ مائنس الطاف حسین فارمولے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش ہے۔





سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کے الزامات پر ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کراچی اور لندن نے عزیز آباد نائن زیرو پر جوابی پریس کانفرنس کی جس سے ایم کیو ایم کے کنوینئر ندیم نصرت نے لندن سے ٹیلیفونک خطاب میں کہا کہ مصطفیٰ کمال کی جانب سے جو بھی الزامات لگائے گئے وہ نئے نہیں، ہم ان الزامات پر یقین نہیں رکھتے کیوں کہ یہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں جب کہ ایم کیو ایم کو تقسیم کرنے کی سازش کا یہ سلسلہ 1992 سے چلتا آرہا ہے یہاں تک کہ الطاف حسین کو کئی بار سیاست سے مستعفیٰ ہونے پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگ قافلے میں رہتے ہیں تو ان کی شناخت رہتی ہے لیکن جب وہ بھٹک جاتے ہیں تو ان کے نام مٹ جاتے ہیں جب کہ یہ کہاں کا انصاف ہے جن کے پاس عوام کا مینڈیٹ ہے وہ عدالتوں کے چکر لگائیں اور جن کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں وہ گھنٹوں بیٹھ کر پریس کانفرنس کرتے ہیں، الطاف حسین کو میڈیا پر اپنا مؤقف پیش کرنے کا حق نہیں لیکن ان کے خلاف کئی گھنٹے براہ راست کوریج دی گئی۔



ندیم نصرت نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل ہوتا رہا لیکن ان کے قاتل کبھی نہیں پکڑے گئے، لیاری میں جنہوں نے قتل عام کیا ان کا احتساب بھی نہیں کیا گیا جب کہ ہمارا میڈیا ٹرائل کرنے والے یہ سوال کیوں نہیں اٹھاتے کہ سرکاری اداروں میں مہاجر کیوں نہیں ہیں، بیروزگاری کی وجہ سے اگر کوئی ہتھیار اٹھائے تو انہیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ دوسروں پر ہاتھ رکھنے کے بجائے الطاف حسین سے بات کریں کیوں کہ مسئلے کا حل صرف اور صرف الطاف حسین ہے اور ایم کیو ایم کو تقسیم کرنے کے بجائے پاکستان کے مفاد کے لیے استعمال کریں۔ ندیم نصرف نے رابطہ کمیٹی سمیت تمام کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں کیوں کہ یہ وقت ہمارے لیے مشکل نہیں بلکہ ہم پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں گے۔



اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کی جانب سے لگائے گئے الزامات سراسر غلط ہیں جن کی مذمت کرتے ہیں، اس سازش کا مقصد کچھ اور نہیں بلکہ مائنس الطاف حسین فارمولے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش ہے لیکن الطاف حسین کے خلاف ہر سازش ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ قائد پر الزامات لگانے والا متحدہ کا ہمدرد نہیں ہوسکتا، ہمارا الطاف حسین پر پہلے بھی اعتماد تھا اور اب بھی غیر متزلزل اعتماد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کا مینڈیٹ بتارہا ہے ایم کیوایم قائد ہی مسائل کا حل ہیں، 92 کی طرح پھروہی سازش کی جارہی ہے، بیک ڈورسےاس دوران کس کی انٹری کروائی جارہی ہے، لوگوں کوہماری ہی صفوں سےگمراہ کرکےہمارےخلاف استعمال کیاجارہاہے۔



ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جب بھی ہم پر ایسے الزامات لگائے گئے ہمارے ووٹرز نے ان تمام الزامات کی نفی کرتے ہوئے سازشوں کو ہمیشہ ناکام بنایا، الطاف حسین تمام مہاجروں کے امیدوں کا مرکز اور ان کے متفقہ قائد ہیں اور ان پر الزامات لگانے والا کبھی بھی مخلص نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کی ٹائمنگ بہت اہم ہے کیوں کہ اس سے آج کی سازش کا مقصد سمجھ میں آتا ہے جب کہ جنہوں نے ان لوگوں کو سپورٹ کیا ان کا حال قوم بخوبی جانتی ہے، ہمیں احتساب کے لیے باہر سے کوئی بندہ نہیں چاہیے کیوں کہ 2013 کے انتخابات میں ہم سے جو غلطیاں ہوئی اس پر 2015 میں خود ہی قابو پالیا۔



ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ جب کسی اور کے ذریعے مہاجروں کو گمراہ نہ کرسکی تو 1992 کی طرح ہماری صفوں میں سے ہی کسی کو کھڑا کرکے ہمارے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم پر کتنی بار ''را'' کے الزامات لگے اور دھلتے رہے لیکن آج تک اس حوالے سے کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا جب کہ کچھ لوگ اگر ریاستی جبر کی وجہ سے انڈیا گئے ہوں اور وہاں انہیں زبردستی ''را'' میں شامل کیا گیا ہو تو اس حوالے سے ایم کیو ایم واضح طور پر کہہ چکی کہ ہمارا ایسے لوگوں سے کوئی واسطہ نہیں، ہم نے انڈیا کی ایجنسی سے کوئی فنڈ نہیں لیے جب کہ جب ہم پرویز مشرف کے ساتھ حکومت میں شامل ہوئے تو تب آئی ایس آئی نے چھان بین کیوں نہیں کی۔



دوسری جانب عامر خان نے مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کی ایم کیوایم سے بنیادی رکنیت ختم کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ناکام فلمیں بنانے والے آج پھر متحرک ہوگئے ہیں اور فلاپ فلم کے ڈائریکٹر نئی فلم کے ساتھ آئے لیکن فلم چلنے سے پہلے فلاپ ہوگئی جب کہ فلم کے ٹریلر میں لفاظی، جارحیت اور مگر مچھ کے آنسو شامل کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر کیف الوریٰ اورڈاکٹرنصرت پرکسی کارکن نے انگلی تک نہیں اٹھائی، 19 مئی 2013 کو مصطفیٰ کمال کو ان کی حرکتوں اورکرتوتوں کی وجہ سے جوتے پڑے تھے اور اگر مصطفیٰ کامل کا ضمیر جاگ گیا تھا تو پارٹی نے جوگھردیا، پہلے وہ واپس کرتے جب کہ، ہم پاکستانی تھے اور رہیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں