اسٹاک مارکیٹ بلند سے بلند تر انڈیکس پہلی بار 16243 پوائنٹس پر آگیا
شہرمیں دہشت گردی کے باوجود تیزی کا تسلسل قائم، انڈیکس 25 پوائنٹس، مارکیٹ سرمائے میں 1 ارب 94 کروڑ کا اضافہ
شہرمیں دہشت گردی کے واقعات کے باوجود کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو اتارچڑھائو کے بعد تیزی کا تسلسل قائم رہا جس سے کے ایس ای 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
50.44 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں اورحصص کی مالیت میں مزید1ارب94 کروڑ 43 لاکھ61 ہزار173 روپے کا مزیداضافہ ہوا جبکہ اس کے برعکس بین الاقوامی اور ریجنل اسٹاک ایکس چینجزپرافٹ ٹیکنگ کی وجہ سے دبائو کی زدمیں رہیں۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ عدالت عالیہ کے احکامات کے تحت حکومت کی جانب سے سوئس حکام کو خط ارسال کرنے کی خبروں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کیا جنہوں نے چندبڑے حجم کے اسٹاکس کے علاوہ کم مالیت کے چھوٹے اور سیزنل اسٹاکس میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی جوشہر میں دہشت گردی کی تازہ ترین لہر کے باوجود مارکیٹ میں تیزی کا باعث بنی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں منافع بخش سرمایہ کاری کی تاحال گنجائش موجود ہے جس کی وجہ سے توقع ہے کہ آئندہ ہفتے 100 انڈیکس16500 کی نفسیاتی حد بھی عبور کرلے گا، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پرایک کروڑ97 لاکھ46 ہزار724 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا اور بعض شعبوں میں پرافٹ سیلنگ کی وجہ سے ایک موقع پر69.55 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہونے سے انڈیکس کی 16200 کی حد گرگئی تھی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے ایک کروڑ56 لاکھ76 ہزار267 ڈالر اور بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے39 لاکھ75 ہزار654 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری سے مندی کے اثرات زائل ہو گئے۔
جس کے نتیجے میںکاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 25.26 پوائنٹس کے اضافے سے پہلی بار16243.27 ہوگیا،کے ایس ای30 انڈیکس 5.36 پوائنٹس کے اضافے سے13331.46ہوگیا جبکہ اسکے برعکس کے ایم آئی30 انڈیکس30.78 پوائنٹس کی کمی سے 28319.98 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت3.54 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ 29 لاکھ36 ہزار80 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار335 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں169 کے بھائو میں اضافہ، 151 کے داموں میں کمی اور15 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو23.26 روپے بڑھ کر 488.51 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھائو12 روپے بڑھ کر330 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو273.99 روپے کم ہوکر9501 روپے اور یونی لیور فوڈز کے بھائو175 روپے کم ہوکر3600 روپے ہوگئے۔
50.44 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں اورحصص کی مالیت میں مزید1ارب94 کروڑ 43 لاکھ61 ہزار173 روپے کا مزیداضافہ ہوا جبکہ اس کے برعکس بین الاقوامی اور ریجنل اسٹاک ایکس چینجزپرافٹ ٹیکنگ کی وجہ سے دبائو کی زدمیں رہیں۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ عدالت عالیہ کے احکامات کے تحت حکومت کی جانب سے سوئس حکام کو خط ارسال کرنے کی خبروں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کیا جنہوں نے چندبڑے حجم کے اسٹاکس کے علاوہ کم مالیت کے چھوٹے اور سیزنل اسٹاکس میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی جوشہر میں دہشت گردی کی تازہ ترین لہر کے باوجود مارکیٹ میں تیزی کا باعث بنی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں منافع بخش سرمایہ کاری کی تاحال گنجائش موجود ہے جس کی وجہ سے توقع ہے کہ آئندہ ہفتے 100 انڈیکس16500 کی نفسیاتی حد بھی عبور کرلے گا، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پرایک کروڑ97 لاکھ46 ہزار724 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا اور بعض شعبوں میں پرافٹ سیلنگ کی وجہ سے ایک موقع پر69.55 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہونے سے انڈیکس کی 16200 کی حد گرگئی تھی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے ایک کروڑ56 لاکھ76 ہزار267 ڈالر اور بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے39 لاکھ75 ہزار654 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری سے مندی کے اثرات زائل ہو گئے۔
جس کے نتیجے میںکاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 25.26 پوائنٹس کے اضافے سے پہلی بار16243.27 ہوگیا،کے ایس ای30 انڈیکس 5.36 پوائنٹس کے اضافے سے13331.46ہوگیا جبکہ اسکے برعکس کے ایم آئی30 انڈیکس30.78 پوائنٹس کی کمی سے 28319.98 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت3.54 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ 29 لاکھ36 ہزار80 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار335 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں169 کے بھائو میں اضافہ، 151 کے داموں میں کمی اور15 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو23.26 روپے بڑھ کر 488.51 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھائو12 روپے بڑھ کر330 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو273.99 روپے کم ہوکر9501 روپے اور یونی لیور فوڈز کے بھائو175 روپے کم ہوکر3600 روپے ہوگئے۔