عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی پیشرفت سے مایوس ہوں چوہدری نثار

مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس میں کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے اس لیے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاسکتا، وفاقی وزیرداخلہ


ویب ڈیسک March 05, 2016
مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس میں کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے اس لیے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاسکتا، وفاقی وزیرداخلہ، فوٹو؛ایکسپریس/ مدثر راجا

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی پیش رفت سے مایوس ہوں لیکن ان کی اپنی قانونی مجبوریاں ہوں گی تاہم ان سے یہ مسئلہ پھر اٹھارہے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ کے بیان اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس سے بہت حیران ہوں، کئی جگہ مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس پر حکومت کی خاموشی کو لے کر سوال اٹھائے گئے جب کہ سینئر لوگوں نے اس پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوئی ذمہ داری نہیں کہ وہ ہر سیاسی بیان پر اپنا نکتہ نظر دے، مصطفیٰ کمال ایم کیوایم کے اہم رہنما اور سابق سٹی ناظم تھے وہ اپنی مرضی سے دبئی میں تھے اور اپنی مرضی سے وطن واپس آئے، انہوں نے جو باتیں کیں ان میں کوئی نئی بات نہیں جب کہ ان پر جوڈیشل کمیشن بھی نہیں بنایا جاسکتا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس میں بطور وزیرداخلہ میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے کسی دستاویز کا ذکر کیا جو اس میں نہیں تھا، ان کی تمام تر پریس کانفرنس لفاظی پر مبنی تھی، کیا ہر روز اگر کوئی پریس کانفرنس کرکے الزام لگائے تو اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے گا، اس طرح سے جوڈیشل کمیشن نہیں بنائے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ جن مسائل پر پچھلی حکومتیں سوتی رہیں اس حکومت نے ایکشن لیا، ہماری سوچ میں کوئی کنفیوژن نہیں ہے اور نہ ہی اسے کوئی توڑ سکتا ہے۔

عمران فاروق قتل کیس سے متعلق وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کیس میں بہت ساری چیزیں حکومت پاکستان کے پاس تھیں کیا کسی نے انہیں حکومت برطانیہ کی بار بار درخواست کے باوجود ان سے شیئر کیا لیکن یہ فیصلہ بھی ہماری ہی حکومت نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے 15 سالوں سے منی لانڈرنگ کا سن رہے ہیں کیا کسی نے اس پر کوئی پیش رفت کی، سب بیانات کی حد تک تھا جب کہ منی لانڈرنگ سے متعلق کیس موجودہ حکومت نے رجسٹرڈ کیا، اس لیے بیان دینے والوں سے پوچھتا ہوں کہ پچھلی حکومتوں نے یہ کیس کیوں رجسٹرڈ نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ہمارے سامنے شواہد آئے ہم نے پیش رفت کی اور اطلاعات کو شیئر کرنے کے لیے برطانوی حکومت اور اسکاٹ لینڈ یارڈ سے بھی درخواست کی، ہم نے کوئی دُہرا معیار نہیں اپنایا، ملک اور قانون کے مفاد میں ہی کام کیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ کے بیان میں دستاویزات کا ذکر تھا جس پر فوری طور پر کمیٹی بنائی جس پر جلد پیش رفت ہوگی، کمیٹی نے سرفراز مرچنٹ کے انٹرویو کا مطالبہ کیا ہے، ہم سرفراز مرچنٹ کو انٹرویو کے لیے خط لکھیں گے اور پاکستان آکر ان سے انٹرویو کی درخواست کی جائے گی اور اگر وہ لندن میں انٹرویو دینے کےلیے بضد رہے تو اس میں وقت درکار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سنگین مسائل پر کوئی عام آدمی بیان دے تو کوئی بات نہیں لیکن جو لوگ حکومتوں میں رہے اور قانون سے آگاہ ہیں جب وہ چوکے چھکے لگائیں تو ہنسی آتی ہے کیونکہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہوتے اس سلسلے میں جو کچھ قانونی امور ہیں ان پر بہت تیزی سے کام ہورہا ہے، ہم قانونی طور پر ان چیزوں کا پیچھا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم سمیت تمام لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ جب تک میں اس عہدے پر ہوں کسی کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوگی، یہ قانونی مسئلے ہیں جو میڈیا پر آکر چوکے چھکے لگانے سے حل نہیں ہوتے اس سلسلے میں اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو متعلقہ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی پیش رفت سے مایوس ہوں لیکن ان کی اپنی قانونی مجبوریاں ہوں گی، ہم ان سے یہ مسئلہ پھر اٹھارہے ہیں کیونکہ ہم نے قانون کی پاسداری کے طورپر کام کیا، ہم نے ایسے سنجیدہ معاملات کو حکومت کی تشہیر کے طور پر استعمال نہیں کیا، ان معاملات کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے اور قانون اپنا راستہ خود نکالے گا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی لائن پہلے دبئی پھر لندن جاتی ہے، دبئی اور لندن کے تعاون کے بغیر معاملات آگے نہیں جاسکتے جب کہ اس معاملے پر اسکاٹ لینڈ نے بھی ایف آئی اے کی تفتیش کی تعریف کی اور یہ سب ہمارے دور میں ہوا، جو کچھ ہمارے پاس تھا اسکاٹ لینڈ یارڈ سے شیئر کیا، یہ کیس لندن میں چل رہا ہے جب وہاں سے پیشرفت نہیں ہوئی تو دوسرا آپشن یہاں کیس چلانے کا تھا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ایسی باتیں کی گئیں کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ قتل وہاں ہوا اور کیس یہاں چلے، سیکڑوں کیس ایسے ہیں جہاں کسی اور ملک میں واقعہ ہوا ہو اور مقدمہ کہیں اور چلا ہو لہٰذا یہ کوئی انہونی چیز نہیں جو لوگ یہاں ہیں ان کے خلاف مقدمہ اور پیشرفت ہورہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں