داعش اغوا کی گئی عورتوں کو پاکستان اسمگل کر رہی ہے روسی میڈیا
بھاری تاوان کا مطالبہ اہل خانہ پورا نہیں کر پاتے، اس لیے عورتوں کو کنیز بنا لیا جاتا ہے
MUMBAI:
روسی میڈیانے دعویٰ کیاہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوبڑی تعداد میںاغواکی گئی عورتوں کو غیرممالک بالخصوص پاکستان، افغانستان اور لیبیا میں اسمگل کر رہے ہیں۔
روسی خبر رساں ادارے اسپتنیک کے مطابق شدت پسند تنظیم داعش عورتوں کی تجارت کو فروغ دے رہی ہے، داعش کے قبضے سے آزادکرائی جانے والی کرد خواتین نے انکشاف کیا ہے کہ داعش کے جنگجو بڑی تعداد میں غیرممالک بالخصوص پاکستان، افغانستان اور لیبیا میں عورتوں کو اسمگل کرتے ہیں۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں کیا جا سکا کہ عورتوں کو کس طریقے سے غیر ممالک پہنچایا جاتا ہے۔ عراقی شہر کے میئر نے بتایاکہ اندازوں کے مطابق شدت پسند آبی نہیں بلکہ زمینی راستے استعمال کرتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکرہے کہ اکثراوقات عورتوںکوتاوان حاصل کرنے کے لیے اغوا کیا جاتا ہے۔
ایسی صورتوں میں اغوا کی گئی خواتین سے موبائل فون نہیں چھینے جاتے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کو فون کر سکیں اور تاوان کی تفصیلات بتا سکیں لیکن عموماً اتنے بھاری تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے جو اہل خانہ ادا نہیں کر پاتے اس لیے عورتوں کو کنیز بنا لیا جاتا ہے۔ اندازہ ہے کہ اس وقت داعش کے قبضے میں 4000 افراد ہیںجن میںسے 1800خواتین اور بچے ہیں۔
روسی میڈیانے دعویٰ کیاہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوبڑی تعداد میںاغواکی گئی عورتوں کو غیرممالک بالخصوص پاکستان، افغانستان اور لیبیا میں اسمگل کر رہے ہیں۔
روسی خبر رساں ادارے اسپتنیک کے مطابق شدت پسند تنظیم داعش عورتوں کی تجارت کو فروغ دے رہی ہے، داعش کے قبضے سے آزادکرائی جانے والی کرد خواتین نے انکشاف کیا ہے کہ داعش کے جنگجو بڑی تعداد میں غیرممالک بالخصوص پاکستان، افغانستان اور لیبیا میں عورتوں کو اسمگل کرتے ہیں۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں کیا جا سکا کہ عورتوں کو کس طریقے سے غیر ممالک پہنچایا جاتا ہے۔ عراقی شہر کے میئر نے بتایاکہ اندازوں کے مطابق شدت پسند آبی نہیں بلکہ زمینی راستے استعمال کرتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکرہے کہ اکثراوقات عورتوںکوتاوان حاصل کرنے کے لیے اغوا کیا جاتا ہے۔
ایسی صورتوں میں اغوا کی گئی خواتین سے موبائل فون نہیں چھینے جاتے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کو فون کر سکیں اور تاوان کی تفصیلات بتا سکیں لیکن عموماً اتنے بھاری تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے جو اہل خانہ ادا نہیں کر پاتے اس لیے عورتوں کو کنیز بنا لیا جاتا ہے۔ اندازہ ہے کہ اس وقت داعش کے قبضے میں 4000 افراد ہیںجن میںسے 1800خواتین اور بچے ہیں۔