پاکستانی وفد سیکیورٹی کا جائزہ لینے دھرم شالا پہنچ گیا

سیکیورٹی ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم قومی ٹیم کو بھارت بھیجنے یا نہ بھیجنے کا فیصلہ کریں گے۔


ویب ڈیسک March 07, 2016
بھارتی ریاست ہما چل پردیش کے شہر دھرم شالا میں 19 مارچ کو پاک بھارت ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا جائے گا۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر قومی کرکٹ ٹیم کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کے لئے پاکستانی وفد واہگہ کے راستے بھارت پہنچ گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان نے بھارت میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی شمولیت کو سیکیورٹی سے مشروط کیا تھا اور سیکیورٹی ٹیم کو ویزے ملنے کے بعد وفد آج سیکیورٹی کا جائزہ لینے بھارت پہنچ گیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے سیکیورٹی چیف افسر کرنل (ر) اعظم خان اور ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹرعثمان انور پر مشتمل 2 رکنی سیکیورٹی وفد دھرما شالا پہنچ گیا جہاں 19 مارچ کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا سب سے بڑا ٹاکرا ہونا ہے۔ پاکستانی وفد ہماچل پردیش کے وزیراعلی اور پولیس چیف سے ملاقاتیں کرکے بھارت میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد رپورٹ وزیراعظم کو ارسال کرے گا جس کی روشنی میں قومی کرکٹ ٹیم کو بھارت بھیجنے یا نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کا پاک بھارت میچ میں قومی کرکٹ ٹیم کی سیکیورٹی کے حوالے سے کہنا تھا کہ مرکزی حکومت پاک بھارت میچ کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے پیرا ملٹری فورسز فراہم کرے گی تاہم اس بات کا فیصلہ ریاستی حکومت کی درخواست پر کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہما چل پردیش کے وزیر اعلی کہیں گے تو کھلاڑیوں کی حفاظت کے لیے نیم فوجی دستے بھی تعینات کئے جائیں گے۔

واضح رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2016 کا آغاز بھارت میں 14 مارچ سے ہورہا ہے اور ہما چل پردیش کے شہر دھرم شالا میں 19 مارچ کو پاک بھارت ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا جائے گا تاہم ریاستی حکومت نے پاکستانی ٹیم کوسیکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ سے میچ کسی اورمقام پر منتقل کرنے کا کہا ہے جب کہ کانگریس کے ساتھ عام آدمی پارٹی نے بھی پاک بھارت میچ کی مخالفت کرتے ہوئے مظاہروں کا اعلان کررکھا ہے۔ دوسری جانب ہندوانتہا پسندوں نے دھرم شالا میں پاک بھارت میچ کی صورت میں پچ کھودنے کی بھی دھمکی دی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں