پاک چائنا راہداری منصوبے کی مخالفت کرنے والے مستقبل میں خود مایوس ہوں گےاحسن اقبال
پاک چائنا راہداری منصوبہ مستقبل میں پاکستان کے لوگوں کے لیے ایک بہتر سہولت کا باعث ہو گا،احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چائنا راہداری منصوبے کی مخالفت کرنے والے مستقبل میں پاکستان کو مضبوط اور مستحکم دیکھ کر خود ہی مایوس ہوں گے۔
ہماری حکومت سے پہلے ملک میں لوڈشیڈنگ دہشت گردی اور سیکیورٹی رسک ایک بڑا مسئلہ تھا، لوگ پاکستان نہیں آتے تھے، حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اپناتے ہوئے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، آج بین الااقوامی سطح پر پاکستان دنیا میں اپنے سافٹ امیج کی وجہ سے الگ پہچان رکھتا ہے۔ یہ بات انہوں نے مقامی ہوٹل میں آرکیٹکٹ اور تعمیرات کے متعلق تین روزہ بین الا اقومی ایکسپو کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا اہتمام انسٹیٹیوٹ آف آرکیٹکٹس پاکستان لاہور چپٹر نے کیا تھا۔
اس موقع پر برطا نیہ سے آرکیٹکٹ پیٹر اوبورن، مالٹا سے آرکیٹکٹ وینسیڈ قصر، صدر آرکیٹکٹ علی ظفر قاضی، صدر لاہور چپٹرآرکیٹکٹ سجاد کوثر، کنوینئر اظہر ممنعون اور آرکیٹکٹ فیصل ریاض نے بھی خطاب کیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ آرکیٹکٹ کے شعبے کا موجودہ دور میں بڑا اہم کردار ہے جو ثقافت اور ورثے کی نہ صرف پہچان بلکہ اس کو مضبوط کرتا ہے اوریہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ہمارے نوجوا نو ں کی بڑی تعداد اس شعبے میں آرہی ہے۔
انہوں نے کہ پاکستان کا چین کے ساتھ راہداری منصوبہ ملک کی تقدیر کو بدلنے ساتھ ساتھ پاکستان میں اندھیروں کا دور ختم ہو جائے گا۔ 2018 تک ملک میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہماری حکومت مختلف منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ راہداری منصوبے کی مخالفت کرنے والوں نے ملک کو کیا دیا ہے، آج بین الااقوامی سطح پر ہماری حکومت کے کاموں کی وجہ سے پاکستان کے بارے میں لوگوں کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔
پاک چائنا راہداری منصوبہ مستقبل میں پاکستان کے لوگوں کے لیے ایک بہتر سہولت کا باعث ہو گا بلکہ ملک کو فائدہ ہوگا، جو چائنا سے گوادر تک لوگوں کو مختلف مقامات پر سہولتوں کی فراہمی کا ذریعہ بنے گا، راہداری منصوبہ صرف ایک سڑک کا نام نہیں ہے بلکہ اس سے ملک میں نوجوانوں کو روز گار کے مواقع انڈسٹریل زون کے قیام اور آرکیٹکٹ کے شعبے میں لوگوں کو بے پناہ فوائد میسر ہونے کے ساتھ ساتھ ملک میں تعمیر و ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اس موقع پر ملک کے مختلف تعلیمی اداروں کے نوجوانوں کو ایکسپو میں مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر انعامات اور ملکی اور غیر ملکی مہمانوں کو شیلڈز دی گئیں۔
ہماری حکومت سے پہلے ملک میں لوڈشیڈنگ دہشت گردی اور سیکیورٹی رسک ایک بڑا مسئلہ تھا، لوگ پاکستان نہیں آتے تھے، حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اپناتے ہوئے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، آج بین الااقوامی سطح پر پاکستان دنیا میں اپنے سافٹ امیج کی وجہ سے الگ پہچان رکھتا ہے۔ یہ بات انہوں نے مقامی ہوٹل میں آرکیٹکٹ اور تعمیرات کے متعلق تین روزہ بین الا اقومی ایکسپو کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا اہتمام انسٹیٹیوٹ آف آرکیٹکٹس پاکستان لاہور چپٹر نے کیا تھا۔
اس موقع پر برطا نیہ سے آرکیٹکٹ پیٹر اوبورن، مالٹا سے آرکیٹکٹ وینسیڈ قصر، صدر آرکیٹکٹ علی ظفر قاضی، صدر لاہور چپٹرآرکیٹکٹ سجاد کوثر، کنوینئر اظہر ممنعون اور آرکیٹکٹ فیصل ریاض نے بھی خطاب کیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ آرکیٹکٹ کے شعبے کا موجودہ دور میں بڑا اہم کردار ہے جو ثقافت اور ورثے کی نہ صرف پہچان بلکہ اس کو مضبوط کرتا ہے اوریہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ہمارے نوجوا نو ں کی بڑی تعداد اس شعبے میں آرہی ہے۔
انہوں نے کہ پاکستان کا چین کے ساتھ راہداری منصوبہ ملک کی تقدیر کو بدلنے ساتھ ساتھ پاکستان میں اندھیروں کا دور ختم ہو جائے گا۔ 2018 تک ملک میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہماری حکومت مختلف منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ راہداری منصوبے کی مخالفت کرنے والوں نے ملک کو کیا دیا ہے، آج بین الااقوامی سطح پر ہماری حکومت کے کاموں کی وجہ سے پاکستان کے بارے میں لوگوں کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔
پاک چائنا راہداری منصوبہ مستقبل میں پاکستان کے لوگوں کے لیے ایک بہتر سہولت کا باعث ہو گا بلکہ ملک کو فائدہ ہوگا، جو چائنا سے گوادر تک لوگوں کو مختلف مقامات پر سہولتوں کی فراہمی کا ذریعہ بنے گا، راہداری منصوبہ صرف ایک سڑک کا نام نہیں ہے بلکہ اس سے ملک میں نوجوانوں کو روز گار کے مواقع انڈسٹریل زون کے قیام اور آرکیٹکٹ کے شعبے میں لوگوں کو بے پناہ فوائد میسر ہونے کے ساتھ ساتھ ملک میں تعمیر و ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اس موقع پر ملک کے مختلف تعلیمی اداروں کے نوجوانوں کو ایکسپو میں مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر انعامات اور ملکی اور غیر ملکی مہمانوں کو شیلڈز دی گئیں۔