صدر وزیر اعظم گورنر وزرا سرکاری دوروں پر سیاست نہ کریں الیکشن کمیشن
اطلاق نگران حکومت پربھی ہوگا،ضابطہ اخلاق کانظرثانی شدہ مسودہ سیاسی جماعتوںکوارسال،دو ہفتے میں تجاویزطلب
الیکشن کمیشن پاکستان نے آئندہ عام انتخابات کیلیے ضابطہ اخلاق میں پہلی مرتبہ صدراورصوبائی گورنروںکو بھی اس بات کا پابند بنایاہے کہ وہ اپنے سرکاری دوروں کوکسی جماعت یا امیدوارکی حمایت کیلیے استعمال نہ کریں۔
الیکشن کمیشن کے جمعرات کوجاری کردہ بیان میںواضح کیا گیاکہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب سیاستدانوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی جس میںانہیں نااہل قرار دیا جانابھی شامل ہے۔ الیکشن کمیشن نے جاری کردہ نظرثانی شدہ ضابطہ اخلاق میں صدر اورگورنرزکے علاوہ اسمبلیوںکے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ، وزیراعظم، وفاقی وزراء، وزیرمملکت، وزراء اعلیٰ، صوبائی وزراء، وزیر اعظم، وزراء اعلیٰ کے مشیراورسرکاری عہدہ رکھنے والے تمام افرادکوپابندکیاہے کہ وہ سرکاری دوروںکوانتخابی مہم کا حصہ نہ بنائیں اسکا اطلاق نگران حکومت پربھی ہوگا۔
وقائع نگارکے مطابق الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کا مسودہ تمام سیاسی جماعتوں اورامیدواروں کو ارسال کردیاہے اوروہ اس پر اپنی تجاویز، رائے دوہفتوں میں بھیج سکتے ہیں اگر دوہفتوں میں کوئی سیاسی جماعت جواب یا رائے نہیں آتی تویہ سمجھا جائیگا کہ اسے ضابطہ اخلاق کامسودہ منظورہے ضرورت اس امرکی ہے کہ سیاسی جماعتیں اسے پڑھیں، غورکریں اور اپنی مثبت تجاویزدوہفتوں میںدیںتاکہ اسے متفقہ نافذکیا جا سکے۔
ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان نے سیاسی جماعتوں کے صدور، مذہبی جماعتوں کے امرا اورجنرل سیکریٹریزکوارسال کردہ خط میں 27 ستمبرکے مشاورتی اجلاس میںتیارکردہ ضابطہ اخلاق کی نقول کیساتھ واضح کیا ہے کہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد تمام سیاسی جماعتوںاورانکے امیدواروں کی ذمہ داری ہے تاکہ صاف، شفاف اور پرامن الیکشن کویقینی بنایا جاسکے اورہرامیدوار بغیر کسی خوف کے انتخابی مہم جاری رکھ سکے توقع ہیں کہ وہ سپریم کورٹ ہدایات کی روشنی میں ضابطہ اخلاق پرعملدرآمدیقینی بنائینگے۔