وہ وقت دور نہیں جب فلسطین آزاد ریاست اورالقدس دارالحکومت ہوگا صدرممنون حسین
اسرائیل 50 برسوں سے ہماری شناخت ختم کرنے کے درپے ہے، فلسطینی صدر محمود عباس
صدر ممنون حسین کا کہنا ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب فلسطینی آزاد ریاست کے مالک اور القدس اس کا دارالحکومت ہوگا۔
اسرائیل کی کھلم کھلا جارحیت کے خلاف انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس 'منصفانہ حل کیلئے اتحاد' کے نام سے منعقد ہوا جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین اور یورپی یونین کے نمائندوں سمیت 49 ممالک کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی، پاکستان کی قیادت صدر ممنون حسین نے کی۔ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انڈونیشیا کے صدر صدرجوکوودودو کا کہنا تھا کہ او آئی سی کا قیام 1969 میں بیت المقدس پر صیہونی قبضے کے بعدعمل میں آیا تھا لیکن اوآئی سی مسئلے کے حل کے لئے آج تک اپنا کردارادا نہیں کرسکی تو پھر اس کے وجود کا کوئی فائدہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں سے آزادی چھین لی ہے، اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں پر شدید تشویش ہے اور انڈونیشیا فلسطینیوں کی مکمل حمایت جاری رکھےگا، مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے مسلم امہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
صدر ممنون حسین کا اس موقع پرکہنا تھا کہ اسرائیل کو زمینی حقائق میں تبدیلی کے اندیشے کے حامل اقدامات سے باز رہنا چاہیئے، مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کا قیام اور دیوار کی تعمیر غیر قانونی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے نیچے کھدائی اور فلسطینیوں کی بے دخلی کو فوری روکا جائے اور فلسطینی عوام کی مذہبی آزادی کو فوری طور پر تسلیم کیا جائے۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ ہر مسلمان کی آواز اور انسانیت کے لئے اہم ہے، اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور عالمی برادری تاریخی نا انصافی کے خاتمے میں امنا کردار ادا کرے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلے کا حل دو الگ ریاستوں کے قیام میں ہے، وہ دن دور نہیں جب فلسطینی آزاد ریاست کے مالک اور القدس اس کا دارالحکومت ہوگا۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ایادبن امین مدنی کا کہنا تھا کہ اسرائیل بین الاقومی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کر رہا ہے جس کی وجہ سے عالمی امن بھی متاثر ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ کچھ عرصےمیں فلسطینیوں پراسرائیلی جارحیت میں اضافہ ہوا ہے اور مسلم ممالک کو مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، او آئی سی فلسطین میں قومی حکومت کی تشکیل کی بھی حمایت کرتی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مصری وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں پر تشویش ہے، اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیاں امن کے لئےسب سے بڑاخطرہ ہیں، مسئلہ فلسطین کے بغیر امن ممکن نہیں۔
فلسطینی صدر محمود کا کہنا تھا کہ ہم شدید ترین مسائل کا شکار ہیں، گزشتہ 5 دہائیوں سے اسرائیل کی تخریبی کارروائیاں جاری ہیں، مسلمانوں اور عیسائیوں کے تاریخی مذہبی مقامات کو تباہ کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر روکنی ہوگی کیونکہ صہیونی فلسطینیوں کی شناخت مٹانے کے درپے ہیں، اسرائیل بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے نے اپنے کئے ہوئے معاہدے کی بھی پاسداری نہیں کر رہا۔ انھوں نے کہا کہ عرب ملک امن عمل شروع کریں تو پیش رفت ہو سکتی ہے، مسلم ممالک فلسطینیوں کی امداد کے لئے القدس فنڈ قائم کریں کیونکہ ہمارے پاس وسائل کی شدید قلت ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطین میں قومی حکومت کے قیام کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
اسرائیل کی کھلم کھلا جارحیت کے خلاف انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس 'منصفانہ حل کیلئے اتحاد' کے نام سے منعقد ہوا جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین اور یورپی یونین کے نمائندوں سمیت 49 ممالک کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی، پاکستان کی قیادت صدر ممنون حسین نے کی۔ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انڈونیشیا کے صدر صدرجوکوودودو کا کہنا تھا کہ او آئی سی کا قیام 1969 میں بیت المقدس پر صیہونی قبضے کے بعدعمل میں آیا تھا لیکن اوآئی سی مسئلے کے حل کے لئے آج تک اپنا کردارادا نہیں کرسکی تو پھر اس کے وجود کا کوئی فائدہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں سے آزادی چھین لی ہے، اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں پر شدید تشویش ہے اور انڈونیشیا فلسطینیوں کی مکمل حمایت جاری رکھےگا، مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے مسلم امہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
صدر ممنون حسین کا اس موقع پرکہنا تھا کہ اسرائیل کو زمینی حقائق میں تبدیلی کے اندیشے کے حامل اقدامات سے باز رہنا چاہیئے، مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کا قیام اور دیوار کی تعمیر غیر قانونی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے نیچے کھدائی اور فلسطینیوں کی بے دخلی کو فوری روکا جائے اور فلسطینی عوام کی مذہبی آزادی کو فوری طور پر تسلیم کیا جائے۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ ہر مسلمان کی آواز اور انسانیت کے لئے اہم ہے، اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور عالمی برادری تاریخی نا انصافی کے خاتمے میں امنا کردار ادا کرے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلے کا حل دو الگ ریاستوں کے قیام میں ہے، وہ دن دور نہیں جب فلسطینی آزاد ریاست کے مالک اور القدس اس کا دارالحکومت ہوگا۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ایادبن امین مدنی کا کہنا تھا کہ اسرائیل بین الاقومی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کر رہا ہے جس کی وجہ سے عالمی امن بھی متاثر ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ کچھ عرصےمیں فلسطینیوں پراسرائیلی جارحیت میں اضافہ ہوا ہے اور مسلم ممالک کو مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، او آئی سی فلسطین میں قومی حکومت کی تشکیل کی بھی حمایت کرتی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مصری وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں پر تشویش ہے، اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیاں امن کے لئےسب سے بڑاخطرہ ہیں، مسئلہ فلسطین کے بغیر امن ممکن نہیں۔
فلسطینی صدر محمود کا کہنا تھا کہ ہم شدید ترین مسائل کا شکار ہیں، گزشتہ 5 دہائیوں سے اسرائیل کی تخریبی کارروائیاں جاری ہیں، مسلمانوں اور عیسائیوں کے تاریخی مذہبی مقامات کو تباہ کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر روکنی ہوگی کیونکہ صہیونی فلسطینیوں کی شناخت مٹانے کے درپے ہیں، اسرائیل بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے نے اپنے کئے ہوئے معاہدے کی بھی پاسداری نہیں کر رہا۔ انھوں نے کہا کہ عرب ملک امن عمل شروع کریں تو پیش رفت ہو سکتی ہے، مسلم ممالک فلسطینیوں کی امداد کے لئے القدس فنڈ قائم کریں کیونکہ ہمارے پاس وسائل کی شدید قلت ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطین میں قومی حکومت کے قیام کے لئے کوششیں جاری ہیں۔