شام کے کالجز میں90فیصد طلبا کے غیر حاضر ہونے کا انکشاف

کالجوں کوبند کرکے عملے کوصبح کے کالجز میں منتقل کردیا جائے، پرنسپلز پرمشتمل کمیٹی نے اپنی رپورٹ جمع کرادی


Staff Reporter November 09, 2012
کالجوں کوبند کرکے عملے کوصبح کے کالجز میں منتقل کردیا جائے، پرنسپلز پرمشتمل کمیٹی نے اپنی رپورٹ جمع کرادی۔ فوٹو: فائل

BAHAWALPUR: کراچی میں شام کے اوقات میں چلنے والے سرکاری کالجوں میں انرولڈ ہزاروں طلبامیں سے90فیصد طلبا کے مستقل بنیادوں پرغیرحاضر ہونے کا انکشاف ہواہے۔

جس کے سبب کراچی میں شام میں چلنے والے 17سرکاری کالجوں کوبند کرنے اورکالجوں میں خدمات دینے والے تدریسی وغیرتدریسی عملے کوصبح کے کالجوں میں منتقل کرنے کی سفارش کردی گئی ہے، یہ سفارش شام کے کالجوں کی صورتحال کے جائزے کیلیے تشکیل شدہ پرنسپلز پرمشتمل کمیٹی نے اپنی ایک سروے رپورٹ میں کی ہے تاہم مختلف حلقوں کی جانب سے آنے والے دبائو کے سبب اس رپورٹ میں پیش کی گئی سفارشات پرعملدرآمدروک دیا گیا۔

یہ کمیٹی گورنمنٹ دہلی کالج کے پرنسپل پروفیسروکیل عالم ہاشمی،گورنمنٹ سپریئر سائنس کالج کے پرنسپل ڈاکٹرفیض محمداورگورنمنٹ لیاری کالج کے پرنسپل پروفیسراقبال حسین لودھی،گورنمنٹ نیشنل کالج کے پرنسپل پروفیسروسیم عادل اور لیاقت آباد گورنمنٹ ڈگری کالج پروفیسرسبط جعفرسمیت دیگرپرنسپلز پرمشتمل تھی، کمیٹی نے شام میں چلنے والے گورنمنٹ نیشنل کالج ، اسلامیہ کالج، عائشہ بوانی کالج،گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس، ایس ایم گورنمنٹ آرٹس اینڈکامرس کالج، گورنمنٹ عبداللہ ہارون کالج لیاری،گورنمنٹ سراج الدولہ کالج ،گورنمنٹ پریمیئرکالج اورگورنمنٹ سٹی کالج،قائد ملت گورنمنٹ کالج سمیت دیگرکالجوں کادورہ کیا۔

سروے کمیٹی کے ایک رکن نے ''ایکسپریس''کوبتایاکہ صوبائی محکمہ تعلیم کوپیش کی گئی رپورٹ کے مطابق نیشنل ،اسلامیہ اورعائشہ بوانی کالج کے دورے اور انسپیکشن کے موقع پراس امر کاانکشاف ہواہے کہ شام کے اوقات میں چلنے والے ان کالجوں میں کسی بھی قسم کی نصابی سرگرمیاں نہیں ہوتی اورکالج میں کسی قسم کاتعلیمی ماحول موجود ہی نہیں،کالج کی لائبریری میں کتابیں اوراخبارات موجود ہوتے ہیں تاہم انھیں پڑھنے والا کوئی نہیں ہوتا، ان کالجوں میں شام کے اوقات میں مختلف طلبا گروپس کاقبضہ ہوتاہے جواپنی تنظیمی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔

مزید براں گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس ،ایس ایم آرٹس اینڈ کامرس کالج اورگورنمنٹ عبداللہ ہارون کالج میں اساتذہ اورعملہ موجود ہوتاہے تاہم طلبہ کانام ونشان ہی نہیں،محکمہ تعلیم کوپیش کی گئی سروے رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عبداللہ ہارون کالج کے انسپیکشن کے دورے پرمعلوم ہواکہ وہاں کامرکزی دروزاہ ہی بند تھا اور کالج میں کوئی موجود نہیں تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں