نادرا بینکوں کو ڈکلیریشن جمع ٹیکس رسیدیں جاری کرنیکا اختیار دینے کا فیصلہ

ٹیکس رجسٹریشن اسکیم کابل تیار،ٹیکس مقدمات اے ڈی آر سی کے ذریعے 45 روز میںنمٹانے کی شق شامل


Irshad Ansari November 09, 2012
پارلیمنٹ سے منظوری لی جائیگی،کالادھن قانونی بنانے کیلیے انویسٹمنٹ اسکیم بھی تیار،نیب اوردیگر قوانین کااطلاق نہیںہوگا،ذرائع فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیوکی طرف سے انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک فیصد سے ڈیڑھ فیصد تک ٹیکس کی ادائیگی پر اندرون وبیرون ممالک موجودہ قیمتی فلیٹس،مکانات سمیت دیگراثاثہ جات اور غیر ملکی بینکوں میں رکھی گئی دولت کو قانونی حیثیت دینے کیلیے انویسٹمنٹ ٹیکس اسکیم2012 انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت پہلے سے حاصل اختیارات کے تحت متعارف کروائی جائیگی ۔

ذرائع نے بتایاکہ ٹیکس رجسٹریشن اسکیم بنانے، نادرا اور بینکوں کو ڈکلیریشن و رجسٹریشن ٹیکس وصول کرنے اور رسیدیں جاری کرنیکا اختیار دینے کیلیے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا جس کے تحت سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوںکے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کے بجائے معطل کئے جائینگے اسکے علاوہ سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں گے، ٹیکس انویسٹمنٹ سکیم سے حاصل ہونے والے ریونیوکا ڈیڑھ فیصد نادرا کو اور پانچ فیصد اسکیم کی پبلسٹی اینڈ مارکیٹنگ پر خرچ ہوگا ۔

ایف بی آر نے ٹیکس رجسٹریشن سکیم کیلئے پانچ صفحات پر مشتمل بل کا مسودہ ، ٹیکس انویسٹمنٹا سکیم 2012 متعارف کرانے کیلئے پانچ صفحات پر مشتمل سرکلرکے مسودے سمیت دیگر تمام تر تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور 41 لاکھ سے زائد ٹیکس نادہندگان کے ساتھ ساتھ موجودہ ٹیکس دہندگان کا مکمل ریکارڈ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ(پرال)سے ایف بی آرہیڈکوارٹر زمنتقل کردیا گیا ہے تاکہ اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے لوگوں کی شناخت کرکے ان کیخلاف کارووائی کی جاسکے ۔''ایکسپریس'' نے ٹیکس رجسٹریشن ا سکیم کی اجازت حاصل کرنے کیلیے تیارکردہ بل کے مسودے ،ٹیکس انویسٹمنٹ سکیم 2012 کے مسودے اور اس کے نفاذکیلیے تیارکیے جانے و الے سرکلرکے مسودے کیساتھ ساتھ بورڈ ان کونسل کے فیصلوں پر مُشتمل دستاویزات کی کاپیاں حاصل کرلی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بل کے ذریعے صرف ٹیکس رجسٹریشن اسکیم بنانے کی اجازت حاصل کی جائے گی اور اس بل کے تحت عدالتوں میں زیر سماعت ٹیکس کیسوں کو آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی(اے ڈی آر سی)کے ذریعے 45 دنوں میں نمٹانے کی شق شامل کی جائے گی جبکہ مذکورہ سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی، دستاویز میںکہا گیا ہے کہ فائلر اور نان فائلر آف ٹیکس ریٹرنزکو انکم ٹیکس کے معاملات ریگولرائزکرانے کی اجازت دینے کیلیے متعارف کرائی جانیوالی سکیم کے تحت ملک میں سرماہی کاری کر کے پہلے ماہ ایک فیصد ، دوسرے ماہ 1.25فیصد اورتیسرے ماہ 1.5فیصد انویسٹمنٹ ٹیکس کی ادائیگی کے ذریعے کالا دھن سفیدکروایاجاسکے گا۔سکیم کے تحت نادرا اور بینکوں میں خصوصی کائونٹر قائم کیے جائیں گے جہاں اصل کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ یا این ٹی این دکھا کر شہری اپنے ڈکلیئریشن فائل کرسکیںگے ۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ اسکیم کے تحت انکم ٹیکس حکام کے ساتھ ساتھ (نادرا اور تمام بینکوںکو سکیم سے فائد اٹھانے والے پاکستانیوں سے ڈکلیریشن اور رجسٹریشن ٹیکس وصول کرنے اور رسیدیں جاری کرنیکا اختیار دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔یہ رسیدیں متعلقہ کمشنرز ان لینڈ ریونیوکو بھجوائی جائیںگی تاکہ فائدہ اٹھانے و الوںکو اعلان کردہ فوائد اورقوانین کے اطلاق سے مُستثنٰی قرار دینے کے فیصلوں پر عملدرآمد ہوسکے۔ اس کے علاوہ نادرا اور بینک سکیم کے مطابق ٹیکس دہندگان کو نیشنل ٹیکس نمبرز(این ٹی این) بھی جاری کرسکیںگے جس کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس2001 میں ترمیم کرکے ایک نئی شق متعارف کرائی جارہی ہے۔ ایف بی آرحکام نے بتایا کہ انویسٹمنٹ ٹیکس سکیم 2012 مکمل طور پر تیار ہے اور اسکے نفاذکیلیے سرکلر بھی تیار ہے ۔

ٹیکس رجسٹریشن سکیم کے تحت ٹیکس نادہندگان سکیم متعارف ہونے کے بعد پہلے ماہ 40 ہزارروپے، دوسرے ماہ 50 ہزار روپے اورتیسرے ماہ 60 ہزارروپے ادا کرکے ٹیکس رجسٹریشن حاصل کرسکیںگے ۔اسکیم کے تحت جو لوگ اپنا کالا دھن سفیدکرائیں گے اور ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کریں اور اپنے ریٹرن جمع کرائیں گے انہیں اگلے تین سال تک سہولت دی جائے گی۔ایف بی آر نے موجودہ ٹیکس دہندگان کو ٹوکن ٹیکس اسکیم کے ذریعے یہ سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے کہ اگر وہ بھی اپنی وہ دولت جو انھوں نے چھُپارکھی ہے اسے قانونی حیثیت دلوانا چاہتے ہیں تو وہ صرف 100روپے ٹیکس ادا کرکے ایک کروڑ روپے مالیت تک کی خفیہ آمدنی و اثاثہ جات کو قانونی حیثیت دلواسکتے ہیں ۔

ان سکیموں کے تحت جو بھی کالا دھن سفید کروایا جائیگا ان پر نہ تو قومی احتساب آرڈیننس 1999، فارن ایکسچینج مینوئل2002،ایف آئی اے ایکٹ1974،کمپنیز آرڈیننس1984 ،پریونشن آف کرپشن ایکٹ1947،انکم ٹیکس آرڈیننس 2001سمیت وفاقی ٹیکس قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ قوانین کے اطلاق نہ ہونیکا مطلب ہے کہ جوکالا دھن سفید کروایا جائیگا اس کے بارے میں کبھی نہ نیب پوچھ سکے گی نہ ایف آئی اے اور نہ ایس ای سی پی سمیت دیگر ٹیکس اتھارٹیز اور لا انفورسمنٹ ادارے پوچھ سکیں گے اور اس دولت کو مکمل قانونی تحفظ حاصل ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں