پاکستان اسٹیل ملازمین کے اداکردہ سوا ارب روپے غائب
الاٹ شدہ پلاٹوں کے گرد باؤنڈری وال نہ ہونے کی وجہ سے قبضہ مافیا نے پنجے گاڑھ دیے ہیں
پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو 9سال قبل الاٹ کیے گئے پلاٹس کے ترقیاتی کاموں کے لیے ادا کی جانے والی 2ارب روپے کی رقم بھی سیاسی مفاہمت کے نتیجے میں خسارے کا شکار ہوچکی ہے۔
پاکستان اسٹیل کے 4737ملازمین کے لیے 2006 میں گلشن حدید فیز1 اور2 (ایکسٹینشن) اور فیز تھری کے نام سے پلاٹوں کی قرعہ اندازی کی گئی اور نتائج کے مطابق الاٹمنٹ لیٹرز جاری کیے گئے، پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی جانب سے پلاٹوں کی قیمت اور ترقیاتی کاموں کی مد میں مجموعی طور پر سوا ارب روپے کی رقم پاکستان اسٹیل کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی تاہم 9سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ان پلاٹوں پر ترقیاتی کام نہیں ہوسکے۔
الاٹ شدہ پلاٹوں کے گرد باؤنڈری وال نہ ہونے کی وجہ سے قبضہ مافیا نے پنجے گاڑھ دیے ہیں۔ پاکستان اسٹیل کے ملازمین نے وزیر اعظم نواز شریف اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ جمع پونجی سے پلاٹ کی قیمت ادا کرنے والے ملازمین کی داد رسی کی جائے، الاٹ شدہ پلاٹوں پر جلد از جلد ترقیاتی کام مکمل کراکر غیرقانونی قبضہ ختم کرایا جائے تاکہ ملازمین اپنی زمین پر مکانات تعمیر کرکے سکونت پذیر ہوسکیں۔ملازمین کے مطابق 9سال قبل ادا کی جانے والی سوا ارب روپے کی رقم خالص منافع ملاکر 2ارب روپے تک پہنچ چکی ہے تاہم اس خطیر رقم کا اب کوئی نام و نشان نہیں رہا۔
ملازمین نے سیکڑوں درخواستوں اور اپیلوں کے ذریعے سی ای او پاکستان اسٹیل کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کرائی تاہم انتظامیہ کی جانب سے جواب دیا گیا کہ پاکستان اسٹیل شدید مالی بحران کا شکار ہے اس لیے ترقیاتی کاموں کیلیے فنڈز نہیں ہیں۔ ملازمین کے مطابق اراضی کے ترقیاتی کاموں کی مد میں خطیر رقم ملازمین نے کئی سال قبل جمع کرائی تھی جو کسی اور مد میں خرچ نہیں کی جا سکتی اس لیے فنڈز کی عدم دستیابی کوئی جواز نہیں۔ ملازمین کے مطابق پاکستان اسٹیل میں پیداواری عمل بند ہونے کی وجہ سے متعلقہ مشینری اور افرادی قوت کو اس قیمتی اراضی اور ملازمین کے حق کے تحفظ کیلیے استعمال کیا جائے۔
پاکستان اسٹیل کے 4737ملازمین کے لیے 2006 میں گلشن حدید فیز1 اور2 (ایکسٹینشن) اور فیز تھری کے نام سے پلاٹوں کی قرعہ اندازی کی گئی اور نتائج کے مطابق الاٹمنٹ لیٹرز جاری کیے گئے، پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی جانب سے پلاٹوں کی قیمت اور ترقیاتی کاموں کی مد میں مجموعی طور پر سوا ارب روپے کی رقم پاکستان اسٹیل کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی تاہم 9سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ان پلاٹوں پر ترقیاتی کام نہیں ہوسکے۔
الاٹ شدہ پلاٹوں کے گرد باؤنڈری وال نہ ہونے کی وجہ سے قبضہ مافیا نے پنجے گاڑھ دیے ہیں۔ پاکستان اسٹیل کے ملازمین نے وزیر اعظم نواز شریف اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ جمع پونجی سے پلاٹ کی قیمت ادا کرنے والے ملازمین کی داد رسی کی جائے، الاٹ شدہ پلاٹوں پر جلد از جلد ترقیاتی کام مکمل کراکر غیرقانونی قبضہ ختم کرایا جائے تاکہ ملازمین اپنی زمین پر مکانات تعمیر کرکے سکونت پذیر ہوسکیں۔ملازمین کے مطابق 9سال قبل ادا کی جانے والی سوا ارب روپے کی رقم خالص منافع ملاکر 2ارب روپے تک پہنچ چکی ہے تاہم اس خطیر رقم کا اب کوئی نام و نشان نہیں رہا۔
ملازمین نے سیکڑوں درخواستوں اور اپیلوں کے ذریعے سی ای او پاکستان اسٹیل کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کرائی تاہم انتظامیہ کی جانب سے جواب دیا گیا کہ پاکستان اسٹیل شدید مالی بحران کا شکار ہے اس لیے ترقیاتی کاموں کیلیے فنڈز نہیں ہیں۔ ملازمین کے مطابق اراضی کے ترقیاتی کاموں کی مد میں خطیر رقم ملازمین نے کئی سال قبل جمع کرائی تھی جو کسی اور مد میں خرچ نہیں کی جا سکتی اس لیے فنڈز کی عدم دستیابی کوئی جواز نہیں۔ ملازمین کے مطابق پاکستان اسٹیل میں پیداواری عمل بند ہونے کی وجہ سے متعلقہ مشینری اور افرادی قوت کو اس قیمتی اراضی اور ملازمین کے حق کے تحفظ کیلیے استعمال کیا جائے۔