سپریم کورٹ نے حکومتی معاملات میں مداخلت کی وفاق

صوبائی معاملات میںمداخلت آرٹیکل112،انتظام سنبھالنے کی بات آرٹیکل232کی خلاف ورزی ہے، 58(2) بی جیسے اختیارکاسہارالیاگیا


Numainda Express November 09, 2012
سیاسی سوالات کاجواب دیکرججزنے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی،وفاق کی کارکردگی جانچناعدالتوںکا کام نہیں،درخواست میںموقف فوٹو : فائل

KARACHI: وفاقی حکومت نے بلوچستان کے بارے میں عدالت عظمیٰ کا فیصلہ چیلنج کر دیا ۔وفاقی حکومت کی طرف سے فیصلے کے خلاف دائر کی جانے والی نظر ثانی کی درخواست میں فیصلے کو حکومتی معاملات میں مداخلت قرار دیا گیا ہے ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیاسی سوالات کا جواب دینا اعلیٰ عدالتوں کاکام نہیں،چاہے ان سوالات کاتعلق قانونی نکات سے ہو،عدالت نے ان سوالات کا جواب دے کر ججوںکے ضابطہ اخلاق کی شق پانچ کی خلاف ورزی کی ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 58(2) بی کی شق ختم ہو چکی لیکن عدالت نے اس اختیارکا سہارا لینے کی کوشش کی ۔ عدالت نے صوبائی معاملات میں مداخلت کی ہے جو آرٹیکل112کی واضح خلاف ورزی ہے۔عدالت نے بلوچستان میں ایمرجنسی لگانے یا انتظام حکومت وفاق کو اپنے ہاتھ میں لینے کی بات کی ہے جبکہ عدالت کے پاس یہ اختیار نہیں کہ ایمرجنسی لگانے کی بات کرے،ایسا کرنا آرٹیکل 232کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میںکہا گیا کہ ملک حالات جنگ میں ہے اس موقع پر اس طرح کے فیصلے قومی مفاد میں نہیں،فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی گئی ہے۔آن لائن کے مطابق نظرثانی کی درخواست میں موقف اختیارکیا گیاکہ وفاق کی کارکردگی کو جانچنا عدالتوںکا کام نہیں،اس طرح کی منظرکشی خراب صورتحال پیدا کررہی ہے اور اس سے ملک دشمن عناصرکی حوصلہ افزائی ہوگی ،حکومت چلانا سپریم کورٹ کا کام نہیں یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے۔آئی این پی کے مطابق درخواست میں20کے قریب نکات اٹھائے گئے ہیں۔درخواست میںکہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے برائیوں کی نشاندہی توکر دی مگرکوئی حل تجویز نہیںکیا، توقع ہے عدالت تقسیم اختیارات کے اصول مدنظر رکھے گی،درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے سردار،وڈیرے اپنے علاقے میں تھوڑی سی بھی ترقی نہیں ہونے دیتے۔

سپریم کورٹ کو اس کا مکمل علم ہے،صرف حکومت کو ذمے دارنہیں ٹھہرایاجاسکتا، ثناء نیوزکے مطابق درخواست میںکہاگیاہے کہ یہ عدالت کا اختیار نہیں کہ وہ بلوچستان حکومت کیخلاف فیصلہ کرے ،عدالت نے آئین کے آرٹیکل112 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کیخلاف فیصلہ دیا ۔ آرٹیکل112کے تحت صوبائی حکومت کا اختیار ہے کہ وہ گورنر بلوچستان کو اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دے یا گورنر راج نافذکرنے کی درخواست کرے ۔ عدالت کو سیاسی سوالات میں الجھنے کا اختیار نہیں، ججزکے کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت بھی عدالت اس کیس کو نہیں سن سکتی اور نہ ہی عدالت سیاسی سوالات کو سلجھانے کی کوشش کر سکتی ہے ۔یہ فیصلہ عدالتی اختیار سے باہر اس لیے اس فیصلہ پرنظر ثانی کی جائے۔درخواست میںکہا گیا ہے کہ عدالتوں سے توقع ہے کہ ان معاملات کو سمجھتے ہوئے اپنے اختیارات کو مد نظر رکھ کر فیصلے کریں ۔حکومت نے عدالت سے استدعا کی گئی ہے وہ اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں