سندھ پولیس اور 700 روپے

اب آگے آپکی مرضی ہے کہ ابھی 700 روپے دیکر پریشانی سے جان چھڑانا چاہتے ہیں یا اسی دن اِس مسئلے سے خود نمٹنا چاہتے ہیں


سید عون عباس March 08, 2016
میں نے کہا بھائی یہ تو ظلم ہے، پولیس کا تو فرض ہماری مدد کرنا ہے تو پھر یہ کیا ہے؟ اس پر وہ ہال کے مالک صاحب میری جانب دیکھ کر مسکرائے اور کہنے لگے بیٹا کراچی میں نئے ہو کیا؟

ISLAMABAD: دوست کے بھائی جب شادی کے لئے نوکری سے چھٹی لیکر کینیڈا سے کراچی آئے تو بہت پریشان تھے۔ میرے پوچھنے پر کہنے لگے یار میں صرف 15 دن کے لئے کراچی آیا ہوں، اور ستم یہ ہے کہ نہ ہی شیروانی سلوائی اور نہ ولیمے کا سوٹ۔ میں نے ان سے کہا آپ بالکل بھی پریشان نہ ہوں سب کام ہوجائیں گے اور کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ اگرچہ اُن کو آسرا دینا جس قدر آسان کام تھا، اُس پر عملدرآمد اُتنا ہی مشکل نظر آرہا تھا، لیکن بہرحال بغیر وقت ضائع کیے سب سے پہلے جناب کی شیروانی اور سوٹ کے کپڑے خریدنے کے بعد درزی سے رجوع کیا تاکہ وہ اپنا کام شروع کردے اور اس کے بعد پھر ولیمہ کے کھانے کا آڈر بھی دے دیا۔

اسی دوران دولہے میاں نے ایک اور فرمائش کردی کہ شادی ہال کی بکنگ تو ہوگئی ہے، لیکن انتظامیہ کو ایک بار پھر یہ بتانے جانا ہے کہ انتظامات کس طرح کرنے ہیں تو پلیز تم بھی ساتھ چلو۔ ویسے تو ہمیں اس معاملے کی ذرہ برابر بھی معلومات نہیں ہے لیکن بھرم بازی بھی کوئی شے ہے۔ لہذا ہم بھی ان کے ساتھ کراچی میں شادی ہالز اور بینکوئیٹ کے حوالے سے جانی پہچانی سب سے مشہور شاہراہ یعنی سخی حسن پہنچ گئے۔ ہال کے مالک سے تمام معاملات طے ہوگئے تو موصوف کہنے لگے کہ آپ کو ہال ٹھیک رات 12 بجے خالی کرنا ہوگا۔ اس بات پر میں ان حضرت سے گویا ہوا اور کہا جناب! آپ کو تو پتہ ہے کراچی جیسے شہر میں رات 11 بجے سے پہلے کون آتا ہے شادی میں، تھوڑی دیر سویر تو ہوجاتی ہے، جس پر وہ حتمی لہجے میں کہنے لگے بھئی کچھ بھی ہو، آپ کو ٹھیک 12 بجے ہال خالی کرنا ہے، یا پھر آپ 7 سو روپے دے دیں۔

7 سو روپے یہ کس واسطے بھائی؟ میں فوراً گوہا ہوا، جس پر ہال کے مالک نے کہا، جناب آپ کو شہر کے حالات کا تو علم ہے، لہذا یہ 700 روپے پولیس کے ہوتے ہیں۔ اگر آپ ہمیں یہ دے دیں گے تو ہم بحفاظت آپ کی یہ امانت ولیمے والے روز پولیس کے حوالے کردیں گے، ورنہ پھر آپ کی تقریب کے دوران جب وہ یہ پیسے لینے آئیں گے تو آپ کو ہی پریشانی ہوگی۔ اب آگے آپ کی مرضی ہے کہ ابھی 700 روپے دے کر پریشانی سے جان چھڑانا چاہتے ہیں یا پھر اُس دن اِس مسئلے سے خود نمٹنا چاہتے ہیں۔

میں نے کہا بھائی یہ تو ظلم ہے، پولیس کا تو فرض ہماری مدد کرنا ہے تو پھر یہ کیا ہے؟ اس پر وہ ہال کے مالک صاحب میری جانب دیکھ کر مسکرائے اور کہنے لگے بیٹا کراچی میں نئے ہو کیا؟ اس کے جواب میں ہم کیا کہتے بس مسکرا کر رہ گئے۔

اس کے بعد راستے بھر میں سوچتا رہا کہ یہ ہمارے شہر میں کیا ہورہا ہے؟ آخر میں کس سے شکوہ کروں؟ لہذا قلم کا سہارا لیتے ہوئے میں اپنی یہ شکایت آئی جی سندھ جناب غلام حیدر جمالی صاحب آپ کے حضور پیش کر رہا ہوں۔ جناب سخی حسن پر قائم تقریباً 60 سے 70 شادی ہالوں سے اگر روزانہ کی بنیاد پر ہماری پولیس یہ 700 روپے کا کیش تحفہ لے رہی ہے تو کیا یہ بات آپ کےعلم میں نہیں ہے؟ ہم نے تو سنا تھا،
''پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی''

تو برائےِ کرم آپ بتائیں کہ یہ کونسی مدد ہے؟ جس کے مطابق رات 12 بجے ہال خالی کرنا ہے، لیکن اگر آپ پیسے دے دیں تو کوئی کچھ نہیں کہے گا۔ افسوس صد افسوس کہ پولیس قانون نافذ کرنے کے بجائے اپنی ساری محنت شادی ہالز، سبزی اور پھلوں کے ٹھیلوں سے تحفے لینے میں صرف کرتی ہے۔

محترم آئی جی سندھ صاحب، صحافت کا ایک ادنیٰ سا طالبعلم ہونے کے ناطے جب میں نے اس معاملے کی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ شادی ہالز سے پیسے لینے کا یہ معاملہ ابھی کا نہیں ہے بلکہ بہت پرانا ہے اور غالباً سخی حسن کا یہ علاقہ سر سید ٹاؤن تھانے کی حدود میں آتا ہے۔ لیکن عام شہری کو تو شاید علم بھی نہیں ہوتا کہ وہ اپنا شکوہ کس سے کرے؟ اگر تقریب کروانے والی فیملی کو منع کریں کہ وہ یہ رقم پولیس کو نہ دیں تو ان کی طرف سے جواب آتا ہے کہ جب 2 لاکھ کا ہال بُک کرلیا تو 500 یا ہزار دینے سے کیا ہوتا ہے؟ اور اگر یہ شکوہ پولیس سے کریں تو وہ پہلے تو مانتے نہیں، اگر مان بھی لیں تو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے کونسا زبردستی لیا ہے؟ لوگ تو اپنی خوشی سے دیتے ہیں۔

اب معاملہ آپ ہی کی عدالت میں چھوڑتا ہوں۔ کیوںکہ آپ کراچی پولیس کے چیف ہیں۔ امید ہے کوئی نہ کوئی ایکشن تو آپ لیں گے ورنہ تو بہت کچھ چل رہا ہے اس شہر میں اور کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔ ہمارا فرض تو آپ کی توجہ اس طرف دلوانا ہے، باقی آگے آپ کا کام۔

[poll id="1000"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں