پاکستان میں بنیادی اصلاحات انتہائی کامیاب رہیں آئی ایم ایف
قرضے کیلیے ویلیوایڈڈٹیکس ودیگرشرائط پوری کرنیکی کوشش کی،آرجی ایس ٹی اوراسٹرکچرل ریفامزپرعمل نہ ہونے سے پروگرام ڈی ٹریک
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تسلیم کیاہے کہ پاکستان میں بنیادی اصلاحات انتہائی کامیاب رہی ہیں۔
تاہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات کامیاب نہیںہوسکیںجس کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف کیساتھ پروگرام کوڈی ٹریک کرناہے البتہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے طے کردہ معاشی اہداف کے عدم حصول میں احباب پاکستان کی طرف سے وعدے کے مطابق امدادفراہم نہ کرناایک بڑی وجہ ہے تاہم حکومت نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت قرضے کے حصول کیلیے ویلیو ایڈڈ ٹیکس سمیت دیگرشرائط پوری کرنے کی کوشش کی ہے لیکن بعض ذاتی مفادات رکھنے والے گروپس نے ویٹ اورریفارمڈ جی ایس ٹی بل پارلیمنٹ سے منظورنہیںہونے دیاہے۔
یہ انکشافات آئی ایم ایف جائزہ مشن کی پاکستان کی اقتصادی کارکردگی سے متعلق مرتب کردہ پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ میںکیے گئے ہیں،وزارت خزانہ کے سینئرافسر نے جمعرات کو''ایکسپریس'' کوبتایاکہ پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ 21نومبر 2012ء کوآئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی جس سے پاکستان کے بارے میں نرم رویہ اپنانے میں مدد ملے گی اورآئی ایم ایف سے لیٹر آف کمفرٹ کے حصول میںکسی حد تک آسانی پیدا ہونیکا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پاکستان کیلیے نرم رویہ اختیارکیاگیا ہے اورملکی وغیرملکی سطح پررونما ہونیوالے حالات و واقعات کا غیرجانبدارانہ موازنہ کیا گیا ہے۔رپورٹ میں آئی ایم ایف جائزہ مشن نے یہ تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کیساتھ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام شروع میںنہ صرف آن ٹریک رہا ہے بلکہ اس کے نتائج بھی مثبت رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اصلاحات میں اہداف کے عدم تعین کی بڑی وجہ سیلاب کے بعدہونیوالی احباب پاکستان ڈونر کانفرنس ہے جس میں پاکستان کو5.8 ارب ڈالردینے کے وعدے کیے گئے جن کی بنیاد پرپاکستان نے بھی بہت سے قابل اُمنگ (ambitious) اہداف مقررکیے اورانھیں وعدوںکومدنظر رکھتے ہوئے آئی ایم ایف نے پاکستان کواسٹینڈ بائی قرضہ کی فراہمی کوٹہ سے پانچ سوفیصد سے بڑھاکرسات سو فیصد کردی اور اسی بنیاد پرجی ڈی پی کے 1.2 فیصدکے برابر اضافی اخراجات کرنیکی اجازت دیدی۔انہی وعدوںکی بناء پر پاکستان نے بھی اخراجات بڑھائے تاہم وعدوںکے مطابق فنڈز نہیں ملنے سے اہداف متاثر ہوئے۔
تاہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات کامیاب نہیںہوسکیںجس کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف کیساتھ پروگرام کوڈی ٹریک کرناہے البتہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے طے کردہ معاشی اہداف کے عدم حصول میں احباب پاکستان کی طرف سے وعدے کے مطابق امدادفراہم نہ کرناایک بڑی وجہ ہے تاہم حکومت نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت قرضے کے حصول کیلیے ویلیو ایڈڈ ٹیکس سمیت دیگرشرائط پوری کرنے کی کوشش کی ہے لیکن بعض ذاتی مفادات رکھنے والے گروپس نے ویٹ اورریفارمڈ جی ایس ٹی بل پارلیمنٹ سے منظورنہیںہونے دیاہے۔
یہ انکشافات آئی ایم ایف جائزہ مشن کی پاکستان کی اقتصادی کارکردگی سے متعلق مرتب کردہ پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ میںکیے گئے ہیں،وزارت خزانہ کے سینئرافسر نے جمعرات کو''ایکسپریس'' کوبتایاکہ پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ 21نومبر 2012ء کوآئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی جس سے پاکستان کے بارے میں نرم رویہ اپنانے میں مدد ملے گی اورآئی ایم ایف سے لیٹر آف کمفرٹ کے حصول میںکسی حد تک آسانی پیدا ہونیکا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پاکستان کیلیے نرم رویہ اختیارکیاگیا ہے اورملکی وغیرملکی سطح پررونما ہونیوالے حالات و واقعات کا غیرجانبدارانہ موازنہ کیا گیا ہے۔رپورٹ میں آئی ایم ایف جائزہ مشن نے یہ تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کیساتھ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام شروع میںنہ صرف آن ٹریک رہا ہے بلکہ اس کے نتائج بھی مثبت رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اصلاحات میں اہداف کے عدم تعین کی بڑی وجہ سیلاب کے بعدہونیوالی احباب پاکستان ڈونر کانفرنس ہے جس میں پاکستان کو5.8 ارب ڈالردینے کے وعدے کیے گئے جن کی بنیاد پرپاکستان نے بھی بہت سے قابل اُمنگ (ambitious) اہداف مقررکیے اورانھیں وعدوںکومدنظر رکھتے ہوئے آئی ایم ایف نے پاکستان کواسٹینڈ بائی قرضہ کی فراہمی کوٹہ سے پانچ سوفیصد سے بڑھاکرسات سو فیصد کردی اور اسی بنیاد پرجی ڈی پی کے 1.2 فیصدکے برابر اضافی اخراجات کرنیکی اجازت دیدی۔انہی وعدوںکی بناء پر پاکستان نے بھی اخراجات بڑھائے تاہم وعدوںکے مطابق فنڈز نہیں ملنے سے اہداف متاثر ہوئے۔