نواز شریف وفاق سے نہ ٹکرائیں کچھ لوگ عدالتوں سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں خورشید شاہ
طاقت کے بل پر کسی بھی بل کا منظور ہونا ایک خطرنا ک عمل اور وفاق کی علامت کو ختم کرنے کے مترادف ہے، اپوزیشن لیڈر
قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم طاقت کے بل بوتے ہر فیصلے کرکے وفاق کی مدد کے بجائے ٹکراؤ کا سبب بن رہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سینیٹ وفاق کی علامت ہے اور وہاں سے مسترد ہونے کے بعد طاقت کے بل بوتے پر کسی بھی بل کا منظور ہونا ایک خطرنا ک عمل ہے اور یہ وفاق کی علامت کو ختم کرنے کے مترادف ہے جب کہ حکومت کے اس قدام سے اچھا پیغام نہیں جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف وفاق کی مدد کے بجائے اس سے ٹکراؤ کا سبب بن رہے ہیں، کچھ لوگ عدالتوں سے زیادہ طاقتور ہیں اس لیے وزیر اعظم وفاق سے نہ ٹکرائیں۔
خورشید شاہ نے کہا وزیراعظم کو مشورہ دیتا ہوں کہ پی آئی اے نجکاری بل کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل لے کر جائیں کیونکہ وہاں سے منظوری کے بعد ہی وفاق کی منظوری کا تاثر ملے گا، طاقت کے بل بوتے پر فیصلے تو ڈکٹیٹر کرتے ہیں، مشرف اور ضیاالحق نے بھی یہی کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں جانے کا فیصلہ آئینی ضرور ہے لیکن اخلاقی اور سیاسی نہیں، اب ہم مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور اگر اجلاس میں سینٹ کی رائے کو نظر انداز کیا گیا تو وفاق کے لیے اچھا پیغام نہیں جائے گا
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ بہت سی جماعتوں کے ساتھ اسی معاملے پر رابطے میں ہیں، ہم پارلیمنٹ کو بالا دست سمجھتے ہیں اس لیے اپنا نقطہ نظر وہیں پیش کریں گے اور اس میں شدید احتجاج کیا جائے گا جب کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا تو پھر وفاق بمقابلہ طاقتور حکومت ہو گا ۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سینیٹ وفاق کی علامت ہے اور وہاں سے مسترد ہونے کے بعد طاقت کے بل بوتے پر کسی بھی بل کا منظور ہونا ایک خطرنا ک عمل ہے اور یہ وفاق کی علامت کو ختم کرنے کے مترادف ہے جب کہ حکومت کے اس قدام سے اچھا پیغام نہیں جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف وفاق کی مدد کے بجائے اس سے ٹکراؤ کا سبب بن رہے ہیں، کچھ لوگ عدالتوں سے زیادہ طاقتور ہیں اس لیے وزیر اعظم وفاق سے نہ ٹکرائیں۔
خورشید شاہ نے کہا وزیراعظم کو مشورہ دیتا ہوں کہ پی آئی اے نجکاری بل کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل لے کر جائیں کیونکہ وہاں سے منظوری کے بعد ہی وفاق کی منظوری کا تاثر ملے گا، طاقت کے بل بوتے پر فیصلے تو ڈکٹیٹر کرتے ہیں، مشرف اور ضیاالحق نے بھی یہی کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں جانے کا فیصلہ آئینی ضرور ہے لیکن اخلاقی اور سیاسی نہیں، اب ہم مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور اگر اجلاس میں سینٹ کی رائے کو نظر انداز کیا گیا تو وفاق کے لیے اچھا پیغام نہیں جائے گا
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ بہت سی جماعتوں کے ساتھ اسی معاملے پر رابطے میں ہیں، ہم پارلیمنٹ کو بالا دست سمجھتے ہیں اس لیے اپنا نقطہ نظر وہیں پیش کریں گے اور اس میں شدید احتجاج کیا جائے گا جب کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا تو پھر وفاق بمقابلہ طاقتور حکومت ہو گا ۔