لاہور ہائیکورٹ کالا باغ ڈیم سے متعلق مشترکہ مفادات کونسل کا ریکارڈ طلب

مشترکہ مفادات کونسل نے1991میں کالاباغ ڈیم کی منظوری دی،کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا، حکومت ریکارڈچھپارہی ہے


INP November 09, 2012
مشترکہ مفادات کونسل نے1991میں کالاباغ ڈیم کی منظوری دی،کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا، حکومت ریکارڈچھپارہی ہے،پٹشنر، فوٹو : فائل

لاہورہائیکورٹ نے کالاباغ ڈیم کی جلدتعمیرکیلیے دائردرخواستوں کی سماعت29نومبرتک ملتوی کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کی کارروائی کاتمام ریکارڈطلب کرلیا۔

جمعرات کو لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عمرعطابندیال نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکلانے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کالاباغ ڈیم معاشی،آبی،زرعی اور ماحولیاتی فوائد کاحامل اہم قومی منصوبہ ہے جس کی وجہ سے عالمی ماہرین نے بھی اس منصوبے کونہائت قابلعمل منصوبہ قراردے رکھا ہے،اسی افادیت کے پیش نظر16ستمبر 1991کومشترکہ مفادات کونسل نے صوبوں کے درمیان پائے جانے والے ابہام کودور کر کے کالاباغ ڈیم کو تعمیر کرنے کی منظوری دیدی تھی جبکہ اس منظوری کے بعد کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیاتھا۔درخواست گزاروں کے وکلانے کابینہ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کی کاپی بھی عدالت میں پیش کر دی۔

اظہرصدیق ایڈووکیٹ نے بیان دیاکہ حکومت عدالت کو اس معاملے پر اندھیرے میں رکھتے ہوئے اہم دستاویزفراہم نہیں کررہی ۔جس پرچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے حکومتی وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرمشترکہ مفادات کونسل کالاباغ ڈیم کی جلدتعمیرکی منظوری دے چکی ہے تو حکومت دستاویزات کیوں چھپارہی ہے۔ فاضل عدالت نے دائر درخواستوں کی سماعت 29نومبرتک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں