سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر 5 سال بعد کوئٹہ سے بازیاب

حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے کچلاک میں کارروائی کرکے شہباز تاثیر کو بحفاظت بازیاب کرایا۔

حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے کچلاک میں کارروائی کرکے شہباز تاثیر کو بحفاظت بازیاب کرایا، فوٹو؛ آئی ایس پی آر

حساس اداروں نے کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں کارروائی کرتے ہوئے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کو بازیاب کرالیا۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق حساس اداروں نے کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں کارروائی کی جہاں سے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کو 5 سال بعد بازیاب کرالیا۔ ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اداروں نے اغوا کاروں کی جانب سے شہبازتاثیر کو کچلاک کے علاقے میں رکھے جانے کی اطلاع پر کارروائی کی جہاں پر واقع ایک کچے مکان سے شہباز تاثیر کو بازیاب کرایا گیا تاہم کارروائی کے دوران ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔



نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق شہبازتاثیر کو بحفاظت بازیاب کرایا گیا ہے جس کے بعد انہیں کوئٹہ کینٹ منتقل کردیا گیا ہے جب کہ اغوا کاروں کی تلاش کے لیے ایف سی اور پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے دوران شہباز تاثیر کو وہاں رکھا گیا تھا لیکن پھر ملزمان انہیں لے کر افغانستان فرار ہوگئے تھے تاہم کچھ مہینے قبل کچلاک میں مقیم ہوگئے تھے۔





دوسری جانب آئی ایس پی آر نے بھی سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہبازتاثیر کے بازیاب ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ شہبازتاثیر کو انٹیلی جنس اداروں کی کارروائی میں بازیاب کرایا گیا جب کہ ان کی بازیابی سے متعلق مزید تفصیلات جاری کی جائیں گی۔ ترجمان بلوچستان حکومت نے شہبازتاثیر کی صحت یابی سے متعلق کہا ہے کہ وہ خیریت سے ہے اور ان کا اہل خانہ سے رابطہ کرادیا گیا ہے جب کہ انہیں لاہور پہنچانے کا فیصلہ بھی جلد ہی کرلیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق شہبا تاثیر کی ٹیلی فون پران کی والدہ اور اہلیہ سے بات کرائی گئی اور اس دوران وہ بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔



وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بھی سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے شہباز تاثیر کے صاحبزادے کی بازیابی پر تاثیر فیملی کو مبارکباد دی اور شہباز تاثیر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ شہباز تاثیر جلد اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہوں گے۔






وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری اور گورنر محمود خان اچکزئی نے کامیاب کارروائی میں شہباز تاثیر کی بازیابی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو زرداری، بختاور بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے سے شہباز تاثیر کی بازیابی پر ان کے اہل خانہ کو مبارکباد دی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ شہباز تاثیر کی بازیابی سیکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابی ہے جس پر تاثیر فیملی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جب کہ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شہباز تاثیر کی بازیابی سے خوشی ہے، امید ہے کہ میرا بیٹا بھی جلد بازیاب ہوجائے گا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہریار تاثیر کو فون کرکے شہباز تاثیر کی بازیابی کی مبارکباد دی جب کہ انہوں نے یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کی بھی جلد بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔



ادھر شہباز تاثیر کی بازیابی کے بعد ان کے گھر پرخوشی کا سماں ہے، گھر میں عزیزو اقارب کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، اہل خانہ شہباز تاثیر کی بازیابی پر انتہائی خوش ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں جب کہ اس موقع پر والدہ آمنہ تاثیر نے بیٹے کی بازیابی پر کہا اللہ کا شکر ہے کہ میرا بیٹا بازیاب ہوگیا ہے جب کہ بیٹے کی بازیابی پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں۔



واضح رہے کہ شہباز تاثیر کو 5 سال قبل 2011 میں لاہور کے علاقے گلبرک سے اغوا کیا گیا تھا جس میں 8 سے 10 اغوا کاروں نے انہیں اغوا کیا جب کہ لاہور کی سی آئی اے پولیس کی جانب سے کیس میں 4 ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جنہوں نے شہباز تاثیر کو کالعدم تنظیموں کے حوالے کرنے کا انکشاف کیا تھا۔ شہباز تاثیر کی بازیابی کے لیے ان کے اہل خانہ اور کالعدم تنظیموں کے درمیان رابطوں کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں تاہم اس کے نتیجے میں بھی شہباز تاثیر بازیاب نہیں ہوسکے تھے۔



یاد رہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے چھوٹے صاحبزادے علی حیدر گیلانی بھی تاحال لاپتا ہیں انہیں 9 مئی 2013 کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ ملتان میں پیپلزپارٹی کی کارنر میٹنگ میں شریک تھے، موٹر سائیکلوں پر سوار حملہ آوروں نے میٹنگ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں علی حیدر گیلانی کے سیکریٹری اور محافظ ہلاک ہوئے اور ان کو اغوا کرلیا گیا۔ علی حیدر گیلانی اس وقت پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 200 سے پیپلزپارٹی کے امیدوار تھے۔ اغوا کے بعد علی حیدر گیلانی سے ان کے والد یوسف رضا گیلانی کا ٹیلی فونک رابطہ 24 مئی 2015 کو ہوا جس میں اغواکاروں نے ان کی 8 سے 10 منٹ ٹیلی فون پر بات کرائی تاہم اس دوران کسی قسم کا کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا۔

Load Next Story