ایمانداری کی اہمیت نہیں اصلاحات کمیشن نے ٹیکس نظام میں21بڑی خامیوں کی نشاندہی کر دی

ملک میں اقدار اور ایمانداری کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی، یہ بھی خرابی ہے جس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں، رپورٹ


Irshad Ansari March 09, 2016
ایف بی آراہلکاروں کی صلاحیتوں کے متعلق بھی بہت سے مسائل ہیں فوٹو: فائل

لاہور: ٹیکس اصلاحات کمیشن نے ٹیکس نظام کو بہتر بنانے کے لیے پرال کی جانب سے ایف بی آرکو فراہم کردہ آئی ٹی سسٹم کی انڈر پرفارمنس، ایف بی آر میں احتساب کے فقدان، ٹیکس چوری کی لعنت، بڑے پیمانے پر انڈرگراؤنڈ اکانومی، ایمنسٹی اسکیموں سمیت 21خرابیوں کی نشاندہی کردی ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ٹیکس اصلاحات کمیشن کی فائنل رپورٹ میں ملکی ٹیکس نظام میں 21خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں دور کرکے نہ صرف ٹیکس سسٹم بہتر بنایا جاسکتا ہے بلکہ ریونیو بڑھنے کے ساتھ اقتصادی ترقی کی رفتار بھی تیز ہوگی، ساتھ ہی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔ رپورٹ میں جن 21 خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں بڑی زیرزمین معیشت سرفہرست ہے جبکہ ملک میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کی لعنت پائی جاتی ہے، ٹیکس بیس انتہائی محدود ہے، لوگوں میں ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق احساس ذمے داری بھی بہت کم ہے، ایمنسٹی اسکیمیں بھی بڑی خامی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیاکہ ملک میں کمپلائنس کی شرح بہت کم ہے، انفورسمنٹ خوفناک حد تک ناقص ہے، پریزیمپٹو ٹیکس اور ڈاکیومنٹیشن کا فقدان بھی بڑی وجہ اور خرابی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹیکس نظام میں بڑے پیمانے پر خامیاں ہیں، اقتصادی و مالی پالیسیوں میں ایڈہاک ازم بھی بڑی خرابی ہے، امیر غریب میں بہت زیادہ بڑھتے ہوئے فرق کو بھی وجہ قراردیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں اقدار اور ایمانداری کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی، یہ بھی خرابی ہے جس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مضبوط آئی ٹی سسٹم ایف بی آر کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے مگر پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ(پرال)کی جانب سے فراہم کیا جانے والا آئی ٹی سسٹم کی کارکردگی بہت زیادہ خراب ہے، اس کے علاوہ ایس آر اوکلچر بھی بڑی خرابی ہے، ٹیکسوں کی شرح میں کمی کے ساتھ ساتھ ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ اور رعایتیں بھی بڑی خامی ہے، ٹیکس دہندگان کے لیے نامناسب سہولتی نظام بھی سسٹم کی بڑی خرابی ہے۔

رپورٹ میںکہاگیا کہ پاکستان میں ٹیکس دہندگان اور ایف بی آرحکام کے درمیان تعلقات بہت خراب ہیں،اعتماد کا فقدان ہے، ایف بی آراہلکاروں کی صلاحیتوں کے متعلق بھی بہت سے مسائل ہیں، ان کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ٹریننگ کی ضرورت ہے، پرال اور ایف بی آر کے پاس جو ڈیٹا موجود ہے۔

اس کی انٹیگریٹی و درستی کے حوالے سے بھی خامیاں پائی جاتی ہیں۔ رپورٹ میں ٹیکس اصلاحات کمیشن کی جانب سے کہا گیاکہ پاکستان میں ٹیکس دہندگان کے حقوق کا کوئی موثر تصور نہیں پایا جاتا، اسی طرح ٹیکنالوجی پر فوکس کم کیا جاتا ہے اور جو ٹیکنالوجی موجود ہے اس کے استعمال کرنے والوں کو بھی ٹریننگ کی ضرورت ہے، اسی طرح ایف بی آر میں ریسرچ و اینالسز کے ساتھ احتساب کا بھی فقدان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں