لادین بنانا تو دور کی بات کوئی پاکستان کے نام سے اسلامی بھی نہیں ہٹاسکتا طاہر اشرفی

عورتوں کے حقوق کا رونا رونے والے بتائیں کہ نے زیادتی کے کتنے مجرموں کو سزا دی گئی، چیرمین پاکستان علماء کونسل


ویب ڈیسک March 09, 2016
کچھ لوگ چاہتے ہیں عورت پر تشدد ختم ہو اور مردوں پر شروع ہو جائے، چیرمین پاکستان علماء کونسل۔ فوٹو: فائل

چیرمین پاکستان علماء کونسل مولانا طاہراشرفی کا کہنا ہے کہ کسی کو پاکستان کو لادین ریاست بنانے نہیں دیں گے، لادین تو دور کی بات کوئی پاکستان کے نام سے اسلامی بھی نہیں ہٹا سکتا۔

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں منظور ہونے والے خواتین نسواں کی کچھ شقیں غیر اسلامی ہیں، بل کی منظوری سے پہلے علماء سے مشاورت کرنی چاہیئے تھی، خواتین کے حقوق پر قانونی بات کی جانی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام نے عورت کو جو حق دیا ہے وہ حق کوئی اور نہیں دے سکتا، عورتوں کے حقوق کا رونا رونے والے بتائیں کہ نے زیادتی کے کتنے مجرموں کو سزا دی گئی، آپ یہ چاہتے ہیں عورت پر تشدد ختم ہو اور مردوں پر شروع ہو جائے لیکن ہم مردوں اور عورتوں پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں، جبرا اور زبردستی بل نافذ نہیں ہونے دینگے۔

مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل امن و رواداری کی بات کرنے والی جماعت ہے، اگر ہم کنونشن سینٹر میں 5000 ہزار اکٹھے کر سکتے ہیں تو اس سے آگے دھرنے کے لئے بھی جاسکتے ہیں، پاکستان میں کل 8000 ہزار علماء شہید کئے گئے، اسلام آباد میں ڈیڑھ سال میں 36 علماء کی لاشیں اٹھائیں، ان کے قاتل کیوں گرفتار نہ ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اپنے خول سے باہر آئیں اور بتائیں کہ علماء پر کیوں حملے ہو رہے ہیں، اگر مولاناعبدالحمید صابری پر قاتلانہ حملہ کرنے والے مجرم کل تک گرفتار نہ ہوئے تو جمعہ کو یوم مذمت منایا جائے گا، علما کے قاتل نہ پکڑے گئے تو جمعہ کو اگلے لائحہ عمل کااعلان کریں گے۔

چیرمین پاکستان علما کونسل کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی پاکستان کو لادین ریاست بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے، لادین تو دور کی بات ہے کوئی ماں کا لال پاکستان کے نام سے اسلامی بھی نہیں ہٹا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی ایکشن پلان کو صرف مسجد ومحراب تک محدود نہ رکھا جائے، چاہتے ہیں کہ مسلم امہ مضبوط ہو اور نیٹو و امریکا سے مسلم ممالک کی جان چھوٹ جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔