متحدہ کے مزید 2 کارکنوں کے خلاف مقدمات جھوٹے ثابت ہوگئے
عدالت کے روبروسیل شدہ کیس پراپرٹی کو ڈی سیل کیاگیاتودستی بم کی جگہ کچرانکلا
ایم کیو ایم کے مزید2کارکنوں کیخلاف مقدمات جھوٹے ثابت ہوگئے، پولیس نے دستی بم اور اسلحہ ایکٹ کے الزامات عائدکیے تھے اور دستی بم برآمدکرنے کا دعویٰ کیا تھا،عدالت کے روبروسیل شدہ کیس پراپرٹی کو ڈی سیل کیا گیا تودستی بم کی جگہ کچرا نکلا، عدالت نے پہلی پیشی پرہی دونوں ملزمان کوفوری بری کردیا۔
تفتیشی افسر پر برہمی اور محکمانہ کارروائی کرنے کاحکم دیا اور پولیس کی کارگردکی کی رپورٹ عدالت عالیہ اور سپریم کورٹ کو ارسال کردی۔ بدھ کو جیل حکام نے دھماکا خیزمواد اور اسلحہ ایکٹ کے الزام میں قیدایم کیو ایم کے کارکنوں سید مصطفی حسین اور باسط الزماں کوانسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیاتھا ،اس موقع پر تھانہ کھوکھرا پار اور مقدمے کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر خان محمد شیر عدالت میں پیش ہوئے،تفتیشی افسر نے کیس پراپرٹی پیش کیا،عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو14اکتوبر کو کھوکھرآپار سے گرفتار کیا تھا اور قبضے سے دستی بم برآمد کیے تھے جسے موقع پرسیل کیاگیا تھا۔
عدالت نے سیل شدہ کیس پراپرٹی کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیاجب کیس پراپرٹی کھولی گئی اس میں کچرااور کیلیں برآمدہوئیں، عدالت کاکہنا تھا کہ ملزمان سے یہ ہی برآمدکیا تھا جس پر تفتیشی افسر نے کہاکہ اسے یہ ہی کیس پراپرٹی دی گئی تھی،عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا،اس موقع پرملزمان کے وکلانے عدالت میں انکشاف کیاکہ ان کے موکل کورینجرز نے6اکتوبرکو حراست میں لیا تھا جبکہ پولیس نے ان کی گرفتاری14اکتوبرکو ظاہر کہ جبکہ ان کے موکل کوشاہ فیصل کالونی اور لانڈھی سے حراست میں لیاگیا تھا اور مقدمات کھوکھراپار تھانے میں درج کیے۔
فاضل عدالت نے مقدمہ جھوٹا ہونے پردونوں ملزمان کو فوری بری کردیا اور تفتیشی افسر کیخلاف ناقص تفیش اورکیس پراپرٹی تبدیل کرنے پر محکمانہ کارروائی کرنے کا حکم دیا اور پولیس کی ناقص کارگردکی کی رپورٹ عدالت اعلیٰ عدالتوں کوارسال کردی ہیں، ملزمان کے خلاف تھانہ کھوکھراپارمیں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج تھا۔
تفتیشی افسر پر برہمی اور محکمانہ کارروائی کرنے کاحکم دیا اور پولیس کی کارگردکی کی رپورٹ عدالت عالیہ اور سپریم کورٹ کو ارسال کردی۔ بدھ کو جیل حکام نے دھماکا خیزمواد اور اسلحہ ایکٹ کے الزام میں قیدایم کیو ایم کے کارکنوں سید مصطفی حسین اور باسط الزماں کوانسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیاتھا ،اس موقع پر تھانہ کھوکھرا پار اور مقدمے کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر خان محمد شیر عدالت میں پیش ہوئے،تفتیشی افسر نے کیس پراپرٹی پیش کیا،عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو14اکتوبر کو کھوکھرآپار سے گرفتار کیا تھا اور قبضے سے دستی بم برآمد کیے تھے جسے موقع پرسیل کیاگیا تھا۔
عدالت نے سیل شدہ کیس پراپرٹی کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیاجب کیس پراپرٹی کھولی گئی اس میں کچرااور کیلیں برآمدہوئیں، عدالت کاکہنا تھا کہ ملزمان سے یہ ہی برآمدکیا تھا جس پر تفتیشی افسر نے کہاکہ اسے یہ ہی کیس پراپرٹی دی گئی تھی،عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا،اس موقع پرملزمان کے وکلانے عدالت میں انکشاف کیاکہ ان کے موکل کورینجرز نے6اکتوبرکو حراست میں لیا تھا جبکہ پولیس نے ان کی گرفتاری14اکتوبرکو ظاہر کہ جبکہ ان کے موکل کوشاہ فیصل کالونی اور لانڈھی سے حراست میں لیاگیا تھا اور مقدمات کھوکھراپار تھانے میں درج کیے۔
فاضل عدالت نے مقدمہ جھوٹا ہونے پردونوں ملزمان کو فوری بری کردیا اور تفتیشی افسر کیخلاف ناقص تفیش اورکیس پراپرٹی تبدیل کرنے پر محکمانہ کارروائی کرنے کا حکم دیا اور پولیس کی ناقص کارگردکی کی رپورٹ عدالت اعلیٰ عدالتوں کوارسال کردی ہیں، ملزمان کے خلاف تھانہ کھوکھراپارمیں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج تھا۔