30 سال قبل سعودی عرب سے لائی گئی خاتون نے وزارت داخلہ کودرخواست دیدی

اس کا درخواست دینے کا مقصد اپنے بارے میں حقائق جاننا ہے کہ وہ کون ہے، مسمات (ح)

اس کا درخواست دینے کا مقصد اپنے بارے میں حقائق جاننا ہے کہ وہ کون ہے، مسمات (ح):فوٹو:فائل

سعودی عرب سے بچپن میں اغواکرکے پاکستان لائی گئی ایک لڑکی نے اپنے والدین کے بارے میں جاننے کیلیے کیس کی تحقیقات اور ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کردیا اور وفاقی وزارت داخلہ سے تعاون کی اپیل کی ہے۔


30 سالہ مسمات (ح )نے وزارت داخلہ کو دی گئی ایک درخواست میں موقف اختیارکیا ہے کہ اس کی منہ بولی ماں نے اسے بتایا ہے کہ جب وہ نومولود تھی تواس کو سعودی عرب سے اپنے خاوند شرابت خان سے ملکر اغواکیا تھا اور جعلی دستاویزات تیارکیں اور پاکستان لے آئے ، اس وقت یہ خاندان سعودی عرب میں پاکستان انٹر نیشنل اسکول عزیزیہ میں ملازمت کررہا تھا ،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسمات(ح) کی پاکستان میںشادی کرادی گئی لیکن مسمات (ح) نے عدالت کے ذریعے نکاح کو منسوخ کرادیا ہے۔

مسمات (ح) نے بتایا ہے کہ اس کا درخواست دینے کا مقصد اپنے بارے میں حقائق جاننا ہے کہ وہ کون ہے۔ اس کے والدین کون ہیں اور کہاں رہتے ہیں اور اسے سعودی عرب سے کیسے اور کہاں سے اٹھایا گیا ہے؟ مسمات (ح) نے درخواست کی ہے کہ اس کے کیس کی تحقیقات کرائی جائے اور یہ کیس سعودی سفارتخانے کو بھیجا جائے تاکہ سعودی عرب سے ڈی این اے ٹیسٹ کروا کر اسے اصل والدین سے متعلق پتہ چل سکے ۔
Load Next Story