راول ڈیم کی کروڑوں روپے مالیت کی اراضی پر چائنا کٹنگ کا انکشاف

فامیا نے جعلی رجسٹریاں کر کے راول ڈیم کی زمین ریستوران، شاپنگ پلازہ اور قیمتی گھر قائم کردیئے۔


سہیل چوہدری/ March 10, 2016
قبضے کے باعث راول ڈیم سکڑ گیا اور پانی کی گنجائش بھی کم ہو گئی۔ فوٹو: فائل

KARACHI: جڑواں شہروں کو پانی فراہم کرنے والے راول ڈیم کی کروڑوں روپے مالیت کی اراضی پر چائنا کٹنگ کے ذریعے قبضے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کو موصول دستاویزات کے ذریعے پتہ چلا ہے کہ قبضہ مافیا نے بنی گالہ کی طرف سے راول ڈیم کے کناروں پر حکام کی ملی بھگت سے جعلی رجسٹریاں بنوا کر ایسے پنجے گاڑھے کہ راول ڈیم ہی سکڑ گیا اور ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بھی کم ہو گئی۔ مافیا نے راول ڈیم کے کناروں پر موضع لکھواں میں جعلی رجسٹریاں تیار کروا کے کروڑوں روپے مالیت کی اراضی پر گزشتہ کئی برسوں سے چائنا کٹنگ کے ذریعے قبضہ شروع کر رکھا ہے اور وہاں پر بڑے بڑے ریستوران، شاپنگ مالز اور کروڑوں روپے مالیت کے قیمتی بنگلے بنا رکھے ہیں۔

دوسری جانب اسمال ڈیمز آرگنائزیشن کی جانب سے بارہا نوٹسز کے باوجود قابضین جگہ خالی کرنے سے انکاری ہیں۔ اس کے علاوہ آرگنائزیشن جعلی رجسٹریاں تیار کرنے والے نائب تحصیلداروں اقبال، ظہور، نعیم، اعظم خان اور اویس کے خلاف کارروائی کے لئے اسلام آباد انتظامیہ کو کئی خطوط لکھ چکی ہے لیکن اس کے باوجود ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ حاصل دستاویزات کے مطابق اسمال ڈیمز آرگنائزیشن نے اسلام آباد انتظامیہ کو پہلا خط 2010 میں لکھا جب کہ 2015 میں ضلعی انتظامیہ کے محکمہ مال نے بھی ایک رپورٹ بھیجی کہ راول ڈیم کی زمین پر قبضہ ہو رہا ہے لیکن چیف کمشنر اسلام آباد اس پر بھی سوئے رہے۔ فروری 2016 میں اسمال ڈیمز آرگنائزیشن نے دوبارہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی توجہ اس جانب مبذول کرائی لیکن پھر بھی ڈی سی اسلام آباد کارروائی سے گریزاں رہے۔

ایکسپریس نیوز کی جانب سے معاملہ اٹھانے پر ڈی سی اسلام آباد کیپٹن (ر) مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ جب تک زمین کا مالک ہمیں شکایت نہیں کرتا تو اس وقت تک ہم خود سے کارروائی نہیں کر سکتے، مجھے پہلے کا تو نہیں پتہ البتہ حال ہی میں مجھے ایک شکایت موصول ہوئی ہے جس پر ایکشن لیتے ہوئے تمام رجسٹریاں روک دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ چائنا کٹنگ کا معاملہ نہیں ہے، زمین پر قبضے میں جو بھی ملوث ہوا اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، تحقیقات مکمل ہونے میں 8 سے 10 روز لگیں گے جس کے بعد ہی کسی کے خلاف کوئی ایکشن لیا جا سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں