پنجاب کے نصاب میں بلوچوں کو چور لکھنے پرارکان سینیٹ برہم

 لفظ بلوچ کی غلط تعریف سے پوری قوم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا، حساس معاملہ ہے، راجا ظفرالحق


وزیر اعلیٰ سے بات کروں گا، چیئرمین رضا ربانی کا موقف، اجلاس غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی فوٹو: فائل

چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے پنجاب میں انٹرمیڈیٹ سوشیالوجی پارٹ ٹو کے نصاب میں بلوچ قوم کی غلط تعریف کا سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملہ وزیراعلیٰ پنجاب کے نوٹس میں لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ریمارکس دیے ہیں کہ آج بھی نصاب میں آمریت کو جمہوریت پر فوقیت دی جارہی ہے۔

بچوں کو آمریت کے فوائد پڑھائے جارہے ہیں جبکہ نصابی کتب میں جمہوری جدوجہد کا بعض حصہ تو شامل ہی نہیں۔ جمعے کو سینیٹر میر کبیر نے نکتہ اعتراض پر بتایا کہ پنجاب میں 12ویں جماعت کی عمرانیات کی کتاب میں بلوچ قوم کی تعریف انتہائی تعصب سے کی گئی ہے، بلوچ قوم کو چور، ڈاکو اور غیرمہذب ظاہر کیا گیا ہے۔کتاب میں لکھا ہے بلوچ لوگ صحرا اور پہاڑوں میں رہنے والے جاہل لوگ ہیں، ان کا پیشہ قافلے لوٹنا ہے۔سینیٹر ثناء اللہ نے کہا کہ یہ پاکستان دشمن کی کارروائی ہے، اس پر سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا کہ لفظ بلوچ کی غلط تعریف سے پوری قوم کی پیٹھ میںچھرا گھونپا گیا، یہ معمولی نہیں انتہائی حساس معاملہ ہے۔ چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ نصاب میں پائی جانیوالی خامیوں کے معاملے پر وزرائے اعلیٰ سے بھی بات کرونگا۔ بعدازاں اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔