پارٹی تو اب شروع ہوئی ہے

بس بہت ہوگیا، اب کسی نے 5، 3 کی تو دیکھیے گا اُن کی کس طرح ایسی تیسی ہوتی ہے۔

رات کافی ہوگئی تو پوچھ لیا، شیخ صاحب اس وقت یہاں؟ بے چارگی سے کہنے لگے خاتون خانہ سے بحث ہوگئی۔ 20 سال میں درجنوں مرتبہ کھٹ پٹ ہوئی مگر ایسا کبھی نہیں ہوا۔

پنجاب اسمبلی میں پاس ہونے والے حقوق زنانہ کو فی الحال ''صحیح ہے یا غلط ہے'' کے شیلف میں رکھیں، چہرے پر فٹ آنکھوں کو کچھ دیر کے لئے بند کریں اور ذرا تصور کی آنکھوں سے دیکھئے کہ منسٹر صاحب اجلاس کی صدارت فرما رہے ہیں، شریک لوگ سانس روکے، دل تھام کر بیٹھے ہیں کہ منہ سے آڑھی ٹیڑھی بات نکل گئی تو لینے کے دینے پڑ جائیں گے، ایک دو سے اُن کی کارکردگی کے بارے میں پوچھا اور ایسی طبیعت صاف کی کہ وہ آخر تک کان لپیٹ کر بیٹھ رہے۔

اجلاس مکمل ہوا تو وزیر محترم اپنے تام جھام کے ساتھ گھر کو چلے۔ راستے میں یاد آیا کہ بیٹے کا رزلٹ کا معلوم کرنا ہے کہ کیسا رہا؟ گھر میں داخل ہوئے، سانس درست اور حلیہ تبدیل کیا ''ہوم منسٹر'' سے بڑی ملائمت سے بیٹے کے رزلٹ کے بارے میں دریافت کیا، بیگم نے خوں خوار نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا، کیوں؟ آپ کو خود رزلٹ معلوم کرنے سے ڈاکٹر نے منع کیا ہے؟ وہ آپ کا بھی کچھ لگتا ہے یا نہیں؟ سیدھی بات کا ٹیڑھا جواب سن کر وزیر صاحب کا دماغ، اِس سے پہلے کہ وہ کوئی منہ بھر کر جواب دیتے ان کی نظریں ٹی وی پر ٹک گئیں، جہاں عورتوں کے حقوق کے حوالے سے پاس ہونے والے بل کے موضوع پر ایک ٹاک شو میں انہی کی پارٹی کی ایک خاتون رہنما فرما رہی تھیں کہ،
''بس بہت ہوگیا، اب کسی نے 5، 3 کی تو دیکھیے گا اُن کی کس طرح ایسی تیسی ہوتی ہے''۔

منسٹر صاحب دل ہی دل میں کہتے دبے قدموں سے باہر نکل آئے کہ لڑائی جھگڑا کوئی اچھی بات تھوڑی ہے۔


محکمہ کے سیکرٹری صاحب کا اِس قدر رعب تھا کہ کہ چہرے پر مکھی تو کیا مونچھ تک نہیں ٹکنے دیتے تھے، ان کے سامنے کوئی ماتحت اونچ نیچ کرتا تو کھڑے کھڑے اُسے نو دو گیارہ کردیتے۔ کسی کام کے سلسلے میں دورے پر نکلے ہوئے تھے۔ تھکے ہارے پلٹے، اس ارادے سے گھر پہنچے کہ ذرا آرام کرلیں تو اپنے دوستوں کے ساتھ گپ شپ کی محفل جمائیں، لیکن کیا دیکھتے ہیں کہ گھر، گھر کم کباڑ خانہ زیادہ لگ رہا ہے، طبیعت نازک مزاج تھی، سیلقے اور صفائی ستھرائی کو بہت اہمیت دیتے تھے یہ حال دیکھا تو زور سے دھا ڑے، بیگم! ایک ہی لمحے بعد کھڑکی توڑ آواز آئی، کیا قیامت آگئی؟ اور دو ہی منٹ بعد آواز کا منبع اور سرچشمہ یعنی ان کی پہلی اور آخری بیوی گھن گرج کے ساتھ سیکرٹری صاحب کے سامنے موجود تھیں، کیا مصیبت آگئی؟ گھر میں آرام سے نہیں رہا جاتا؟ ہزار مرتبہ سمجھایا ہے کہ جب گھر آؤ نرمی سے، پیار سے بات کیا کرو لیکن عقل میں بات ہی نہیں سماتی۔ ماتحت عملے پر رعب جمانے والے اور مردانہ وار گھر میں داخل ہونے والے سیکرٹری صاحب کا دبدبہ ایک منٹ میں جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔ منمناتی ہوئی آواز میں کہنے لگے، اصل میں، میں تو بس یہ پوچھ رہا تھا کہ ۔۔۔۔

کل کی بات ہے چوک پر شیخ صاحب اپنے جگری یار سے گپ کرتے ہوئے ملے۔ رات کافی ہوگئی تھی یوں ہی پوچھ لیا، شیخ صاحب اس وقت یہاں؟ بے چارگی سے کہنے لگے خاتون خانہ سے بحث ہوگئی۔ شادی کو 20 سال ہوگئے، درجنوں مرتبہ کھٹ پٹ ہوئی مگر ایسا کبھی نہیں ہوا۔ 2 دن پہلے جانے کون سا قانون آگیا کہ شیخ صاحب بڑبڑائے تو ان کے جگری دوست نے معنی خیز انداز میں مسکراتے ہوئے کہا، دل کاہے کو چھوٹا کرتے ہو شیخ صاحب؟
''پارٹی تو ابھی شروع ہوئی ہے''۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
Load Next Story