پاکستان اسٹیل میں اب قیادت کابحرانسی ای اوآئندہ ماہ سبکدوش
پاکستان اسٹیل کے افسران اور ملازمین میں بھی عارف شیخ کو ذمے داریاں دیے جانے پر تشویش پائی جاتی ہے
پاکستان اسٹیل کو مالی بحران کے ساتھ قیادت کے بحران کا بھی سامنا ہے، ادارے کے سی ای او ریٹائرڈ میجر جنرل ظہیر احمد خان کے عہدے کی مدت آئندہ ماہ ختم ہورہی ہے، وہ ممکنہ طور پر پنجاب میں چینی سرمایہ کاری سے لگنے والی ایک اسٹیل مل میں سے وابستگی اختیار کرسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کمیشن نے قائم مقام چیف فنانشل آفیسر عارف شیخ کو مستقل کرتے ہوئے قائم مقام سی ای او کی ذمے داریاں تفویض کرنے پر غور شروع کردیا ہے، پاکستان اسٹیل کا بورڈ پہلے ہی چیئرمین کے بغیر کام کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق عارف شیخ کو مستقل کرتے ہوئے قائم مقام سی ای او مقرر کیے جانے کی اطلاعات نے پاکستان اسٹیل کے سینئر افسران میں بے چینی اور مایوسی پھیلا دی ہے، پرنسپل ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سینئر ترین افسر واصف محمود مئی 2016 میں ریٹائر ہورہے ہیں۔
ان کے بعد ڈائریکٹر ٹیکنیکل سروسز اور اے پی او کیپٹن امتیاز الحسن شمسی اور ڈائریکٹر اے اینڈ پی اینڈ کمرشل نصرت اسلام بٹ بھی بالترتیب 2017 اور 2018میں ریٹائرڈ ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ عارف شیخ کو مستقل سی ایف او بناکر قائم مقام سی ای او کا عہدہ دیے جانے کی صورت میں مذکورہ دونوں افسران کی حق تلفی ہوگی اور مذکورہ افسران اپنا احتجاج طویل رخصت کی شکل میں سامنے لاسکتے ہیں۔
ادھر پاکستان اسٹیل کے افسران اور ملازمین میں بھی عارف شیخ کو ذمے داریاں دیے جانے پر تشویش پائی جاتی ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ عارف شیخ فنانشل ڈسپلن قائم رکھنے میں ناکام رہے جواس اہم ترین ادارے کے مالی امور میں بدنظمی کی بنیادی وجہ ہے، پاکستان اسٹیل کے فنانشل منیجرز گیس کے اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی کے لیے کوئی راستہ نہیں نکال سکے جس کی وجہ سے پاکستان اسٹیل دیوالیہ جیسی صورتحال کا شکار ہوئی۔
ملازمین کے مطابق جن افراد نے پاکستان اسٹیل جیسے اہم ادارے کو تباہی کے کنارے تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ان کو اہم ذمے داریاں دینا ملازمین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کمیشن کے سربراہ محمد زبیر نے سی ای او ظہیر احمد کو احکام دیے ہیں کہ عارف شیخ کی سی ایف او کیلیے درخواست فوری کمیشن کوارسال کی جائے۔ نجکاری کمیشن فروری میں نوٹس کے ذریعے انتظامیہ سے مستقل سی ایف اوکی تقرری نہ کرنے کی وجوہ طلب کرچکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کمیشن نے قائم مقام چیف فنانشل آفیسر عارف شیخ کو مستقل کرتے ہوئے قائم مقام سی ای او کی ذمے داریاں تفویض کرنے پر غور شروع کردیا ہے، پاکستان اسٹیل کا بورڈ پہلے ہی چیئرمین کے بغیر کام کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق عارف شیخ کو مستقل کرتے ہوئے قائم مقام سی ای او مقرر کیے جانے کی اطلاعات نے پاکستان اسٹیل کے سینئر افسران میں بے چینی اور مایوسی پھیلا دی ہے، پرنسپل ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سینئر ترین افسر واصف محمود مئی 2016 میں ریٹائر ہورہے ہیں۔
ان کے بعد ڈائریکٹر ٹیکنیکل سروسز اور اے پی او کیپٹن امتیاز الحسن شمسی اور ڈائریکٹر اے اینڈ پی اینڈ کمرشل نصرت اسلام بٹ بھی بالترتیب 2017 اور 2018میں ریٹائرڈ ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ عارف شیخ کو مستقل سی ایف او بناکر قائم مقام سی ای او کا عہدہ دیے جانے کی صورت میں مذکورہ دونوں افسران کی حق تلفی ہوگی اور مذکورہ افسران اپنا احتجاج طویل رخصت کی شکل میں سامنے لاسکتے ہیں۔
ادھر پاکستان اسٹیل کے افسران اور ملازمین میں بھی عارف شیخ کو ذمے داریاں دیے جانے پر تشویش پائی جاتی ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ عارف شیخ فنانشل ڈسپلن قائم رکھنے میں ناکام رہے جواس اہم ترین ادارے کے مالی امور میں بدنظمی کی بنیادی وجہ ہے، پاکستان اسٹیل کے فنانشل منیجرز گیس کے اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی کے لیے کوئی راستہ نہیں نکال سکے جس کی وجہ سے پاکستان اسٹیل دیوالیہ جیسی صورتحال کا شکار ہوئی۔
ملازمین کے مطابق جن افراد نے پاکستان اسٹیل جیسے اہم ادارے کو تباہی کے کنارے تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ان کو اہم ذمے داریاں دینا ملازمین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کمیشن کے سربراہ محمد زبیر نے سی ای او ظہیر احمد کو احکام دیے ہیں کہ عارف شیخ کی سی ایف او کیلیے درخواست فوری کمیشن کوارسال کی جائے۔ نجکاری کمیشن فروری میں نوٹس کے ذریعے انتظامیہ سے مستقل سی ایف اوکی تقرری نہ کرنے کی وجوہ طلب کرچکا ہے۔