پانی کے ہر طرح کے استعمال پر یکساں ٹیرف مقرر کرنیکا فیصلہ

واٹر پالیسی کو بچوں کے تعلیمی نصاب میںب ھی شامل کیا جائے گا تاکہ قوم میں ایک مجموعی آگہی پیداکی جا سکے،ذرائع


پالیسی میں صوبوں کے درمیان پانی کے متنازعہ مسائل کے جلدسے جلدحل پر بھی زور دیا جائیگا۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے ملک میں پانی کی قلت اور مستقبل میں اس کے ممکنہ بحران سے بچاؤ کے پیش نظر پہلی واٹر پالیسی پر ہوم ورک تیز کر دیا جس کے مطابق پانی کے ہر طرح کے استعمال پر یکساں ٹیرف متعین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق واٹر پالیسی کو بچوں کے تعلیمی نصاب میں بھی شامل کیا جائے گا تاکہ قوم میں ایک مجموعی آگہی پیداکی جا سکے۔ تاہم سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا نے یکساں ٹیرف کے نفاذ سے اختلاف کرتے ہوئے اس کی جگہ صوبائی سطح پر اپنا اپنا ٹیرف مقرر کرنے اور صوبوں کو اس میں ردو بدل کا اختیار دینے کی تجویز دی ہے۔ صوبوں کا خیال ہے کہ چونکہ پانی کی تقسیم بھی صوبوں کو ان کی آبادی اور استعمال کے مطابق مختلف کی جاتی ہے اس لیے اٹھارہویں ترمیم کے بعد یہ معاملہ مرکز کے بجائے صوبوں کے حوالے کیا جائے اور اس میں صوبوں کو اپنی مرضی سے واٹر ٹیرف مقرر کرنے کا اختیار دیا جائے۔

اس سلسلے میں وزارت پانی و بجلی نے واٹر پالیسی کے ڈرافٹ میں چاروں صوبوں کی طرف سے موصول ہونے والی تجاویز اور آرا کی روشنی میں واٹر پالیسی کوحتمی شکل دینے کیلیے کام تیز کر دیا ہے جسے آئندہ ایک سے دو ماہ میں مکمل کر کے مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجا جائیگا۔ایکسپریس کو دستیاب دستاویزات کے مطابق حکومت کی طرف سے صوبوں کو بھیجے جانے والے واٹر پالیسی کے مسودے میں قومی وسائل کے تحفظ اور آئندہ نسلوںکے مستقبل کومحفوظ بنانے سے متعلق ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے پر زور دیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا نے بعض نکات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پالیسی میں صوبوں کے درمیان پانی کے متنازعہ مسائل کے جلدسے جلدحل پر بھی زور دیا جائیگا۔ پالیسی ڈرافٹ میں صوبوں کو زرعی استعمال کیلیے زمین سے پانی نکالنے کو کنٹرول کرنے کی تجویز شامل کی گئی ہے تاکہ زیرزمین پانی کے ذخائر کو کنٹرول کیا جا سکے جبکہ ملک میں پانی کے ہر طرح کے فری استعمال کو روکتے ہوئے اس کا باضابطہ ٹیرف مقرر کیا جائے گا تاکہ بجلی کی طرح پانی کے بھی ضیاع کو روکا جا سکے۔دستاویزات کے مطابق پنجاب نے سندھ طاس معاہدہ میں کسی بھی قسم کی ردوبدل کی مخالفت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں