رضا ہارون ایم کیو ایم چھوڑ کر مصطفیٰ کمال کی پارٹی میں شامل

مائنس ون باہر سے نہیں اندر سے ہورہا ہے اور پارٹی ذمہ داران چاہتے ہیں کہ تقاریر پر لگی پابندی برقرار رہے،رضا ہارون


ویب ڈیسک March 14, 2016
ایم کیوایم کسی ایک شخص کو خوش کرنے کے لئے نہیں بنائی گئی تھی، رضا ہارون۔ فوٹو؛ ایکسپریس/ محمد عظیم

متحدہ قومی موومنٹ سے لاتعلق ہونے والے رہنما رضا ہارون نے مصطفیٰ کمال کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔



کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ کمال کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے رضا ہارون نے ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان کیا اور ایم کیو ایم قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جاگیردارانہ اور وڈیرانہ سوچ کے خلاف جہاد کی سوچ پرایم کیوایم بنائی گئی، ہم جیسے کئی لوگ تنگ آچکے تھے کیونکہ جب ایم کیو ایم بنی تھی تو خیال یہی تھا کہ یہ جماعت ایک عام آدمی کے حقوق، مڈل کلاس کی حکمرانی، جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کے لیے کام کرے گی لیکن یہ اپنے مقصد سے ہٹ گئی،اٹھارویں ترمیم کے لئے ہر جماعت نے اپنی بات منوائی لیکن ایم کیو ایم نے کچھ نہیں کیا اور وزیراعظم کو منتخب کرانے میں لگی رہی، کم از کم کوٹہ سسٹم کو ختم کرانے کے لئے ہی کوشش کرلی جاتی لیکن مہاجریت کو کوٹا سسٹم سے جوڑا گیا اور ہمارے مڈل کلاس لوگ سب اپر کلاس ہوگئے، بے شمار حکومتوں میں رہے لیکن قومی دھارے میں شامل نہ ہوسکے۔



ایم کیوایم کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ایم کیو ایم پر"را" سے مدد لینے کا الزام لگایا، ڈاکومینٹری بنائی اور خبریں بھی چلائی لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود اس کے خلاف پارٹی کی جانب سے کارروائی نہیں کی گئی لیکن بی بی سی کے خلاف پاکستان میں مظاہرے کئے اور برطانیہ میں اس لیے مظاہرہ نہیں کیا گیا کیوں کہ وہاں اعترافی بیان دیا ہوا ہے جب کہ طارق میر کے اعترافی بیان میں صرف 4 لوگوں کا ذکر ہے، رات کو'را' سے مدد مانگنے کے بعد صبح آپ صفائیاں دے رہے ہیں۔



متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا نام لئے بغیر ان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے رضا ہارون کا کہنا تھا کہ کوئی اسمبلی ایسی نہیں جس میں ان کے خلاف قرارداد منظور نہ ہوئی ہو، سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور قومی اسمبلی میں ایک ایک اور بلوچستان اسمبلی میں 2 مرتبہ قرارداد منظور ہوئی اور ساری اسمبلیوں نے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس بات پر خوش ہیں کہ کراچی میں ہمارا مینڈیٹ ہے تو انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ عوام نے ملکی اداروں کو گالی گلوچ کرنے، نیٹو افواج اور اقوام متحدہ کو دعوت دینے کا مینڈیٹ نہیں دیا اگر مینڈیٹ میں یہ بات بھی شامل ہے تو اس حوالے سے بھی بتایا جائے، نیٹو افواج اور اقوام متحدہ تو پاکستان آجائے گے لیکن یہ بتائیں کہ آپ کب آ رہے ہیں۔



رضا ہارون نے کہا کہ عدلیہ کے خلاف باتیں کیں تو معافی مانگی، میڈیا اور سیاستدانوں کے خلاف باتیں کیں تو معافی مانگی، رینجرز، افواج پاکستان اور پارٹی ذمہ داران کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی گئی اور پھر معافی بھی مانگی، آپ کی باتوں میں تسلسل نہیں رہا، کسی اور سیاسی جماعت کے سربراہ کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف ہونے والی سازشیں ختم ہوگئیں مائنس ون باہر سے نہیں اندر سے ہورہا ہے اور پارٹی ذمہ داران خود چاہتے ہیں کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے تقاریر پر لگی پابندی لگی رہے،سیلف ڈسٹرکشن کا بٹن آپ نے آن کردیا ہے۔



رضا ہارون کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں ایم کیو ایم قیادت کی جانب سے جو تقریریں کی گئیں وہ اپنی فیملی کے سامنے نہیں سن سکتا، پہلے ہیپی آور کبھی کبھی ہوتا تھا لیکن اب 24 گھنٹے ہوتا ہے اور جوں جوں درجہ حرارت بڑھتا گیا تو ہیپی آور میں بھی اضافہ ہوتا گیا،جب ہیپی آور ختم ہوتا ہے تو معافی آتی ہے اور پھر پوری قوم معافیوں میں لگی رہتی ہے، کیمرے کے سامنے کھڑے ہوکر کوئی شخص وہ تقریر نہیں پڑھ سکتا، غرور، انا، احساس کمتری، اخلاق سے گری باتیں ہوتی رہیں، میں اپنےگھرمیں ایسی زبان نہیں سنوا سکتا،خدا کی نظر میں بدترین آدمی وہ ہے جس کی بدزبانی سے لوگ اس سے ملنا چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں رہنے والے ان پڑھ اور جاہل نہیں جو کسی کے پیچھے بھی چل پڑیں، یہ پڑھی لکھی اور محب وطن لوگوں کی جماعت تھی جو "را" کی ایجنٹ بن گئی۔



صحافی کے سوال فاروق ستار کے بیان کہ اللہ تعالی رضا ہارون کو ہدایت دے پر تبصرہ کرتے ہوئے رضا ہارون کا کہنا تھا کہ فاروق ستارکی دعائیں قبول ہورہی ہیں اس لیےتوہدایت مل رہی ہے لیکن آج کل وہ جھاڑو لگانے میں مصروف ہیں اس لئے انہیں کچھ نہیں کہہ رہے۔



دوسری جانب سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی آکر ایم کیو ایم کے کسی رہنما سے رابطہ نہیں کیا، ہم چاہتے تو پہلے دن ہی 15 لوگ یہاں بٹھاسکتے تھے لیکن صرف 2 لوگ یہاں آئے اور اب لوگ اپنی مرضی اور خوشی سے ہمارے ساتھ مل رہے ہیں، ہماری ان کاوشوں سے اگر ایک انسان کی بھی جان بچ گئی تو ہم سمجھیں گے ہمارا مقصد پورا ہوگیا ہے۔



مصطفیٰ کمال نے 23 مارچ کو اپنی پارٹی کے نام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایجنڈا صرف کام کام اور کام ہے جو ہم پہلے ہی بتاچکے ہیں جب کہ ہم سازش اورمنصوبہ بندی کے ساتھ نہیں آئے، لوگوں کوکہہ رہا ہوں اگرمسئلہ ہے تو ہمارے پاس بھی مت آؤ۔

واضح رہے کہ رضا ہارون ایم کیو ایم میں اہم ذمہ داریاں ادا کرنے کے علاوہ رابطہ کمیٹی میں بھی رہ چکے ہیں جب کہ وہ ایم کیو ایم کی جانب سے رکن سندھ اسمبلی بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں