فلسطینی خاتون ٹیچر کو منفرد انداز تعلیم پر ’’گلوبل ٹیچر ایوارڈ‘‘ سے نوازا گیا
انسان کو ہمیشہ اپنے آئیڈیاز پر اعتماد کرتے ہوئے اس کو عملی رنگ دینا چاہیے، خاتون ٹیچر
فلسطینی گزشتہ کئی دہائیوں سے اسرائیلی ظلم و ستم کا شکار ہیں اور ان کی کئی نسلوں کے لیے معمول کے مطابق اپنی تعلیم حاصل حاصل کرنا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے لیکن ان حالات میں بھی انہوں نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا ہے اور انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں حنان جیسی ٹیچرز کا اہم کردار ہے جنہیں ان کے شاندار اور منفرد تخلیقی اندازتعلیم کی بدولت گلوبل ٹیچر کے ایوارڈ سے نواز گیا ہے۔
دبئی میں ہونے والی شاندار تقریب میں فلسطینی خاتون ٹیچر حنان کو گلوبل ٹیچر پرائز ایوارڈ دیا گیا جس کے ساتھ ہی انہیں 10 لاکھ ڈالر بھی ملے جب کہ تقریب میں دنیا بھر کی اہم شخصیات کے علاوہ بالی اورہالی ووڈ اسٹارز پرینتی چوپڑہ، سلمہ ہائک، میتھیو کوناگھے اور اکشے کمار نے بھی شرکت کی۔ ایوارڈ وصول کرنے کے بعد حنان کا کہنا تھا کہ انسان کو ہمیشہ اپنے آئیڈیاز پر اعتماد کرتے ہوئے اس کو عملی رنگ دینا چاہیے اور دنیا کے چیلنج کو قبول کرکے لوگوں کو اپنے آئیڈیازکے لیے قائل کریں کیونکہ یہی کامیابی کا راز ہے۔
حنان ال ہروب نے جنگ سے متاثرہ مغربی کنارے کے علاقے بیت اللحلم کے ایک کیمپ میں زندگی کے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرتے ہوئے تعلیم حاصل لیکن کچھ عرصے بعد انہیں اپنے بچوں اور شوہر سے اس وقت ہاتھ دھونا پڑ گیا جب انہیں اسکول سے آتے ہوئے گولی مار دی گئی۔ اس دن حنان نے فیصلہ کیا کہ وہ ٹیچر بنیں گی اور انہوں نے ایسا کرکے بھی دکھا دیا۔ حنان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بغیر کسی تعلیمی سسٹم اپنے سفر کا آغاز کیا اور رفتہ رفتہ بچوں کو جمع کرکے ان میں نہ صرف علم کا جذبہ پیدا کیا بلکہ ان کے رہن سہن اور تعلیم کے انداز بدلنے لگے جب کہ وہ انہیں پڑھانے کے لیے کھیل کا سہارا لیتی ہے تاکہ بچے تشدد سے دور رہیں۔
دبئی میں ہونے والی شاندار تقریب میں فلسطینی خاتون ٹیچر حنان کو گلوبل ٹیچر پرائز ایوارڈ دیا گیا جس کے ساتھ ہی انہیں 10 لاکھ ڈالر بھی ملے جب کہ تقریب میں دنیا بھر کی اہم شخصیات کے علاوہ بالی اورہالی ووڈ اسٹارز پرینتی چوپڑہ، سلمہ ہائک، میتھیو کوناگھے اور اکشے کمار نے بھی شرکت کی۔ ایوارڈ وصول کرنے کے بعد حنان کا کہنا تھا کہ انسان کو ہمیشہ اپنے آئیڈیاز پر اعتماد کرتے ہوئے اس کو عملی رنگ دینا چاہیے اور دنیا کے چیلنج کو قبول کرکے لوگوں کو اپنے آئیڈیازکے لیے قائل کریں کیونکہ یہی کامیابی کا راز ہے۔
حنان ال ہروب نے جنگ سے متاثرہ مغربی کنارے کے علاقے بیت اللحلم کے ایک کیمپ میں زندگی کے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرتے ہوئے تعلیم حاصل لیکن کچھ عرصے بعد انہیں اپنے بچوں اور شوہر سے اس وقت ہاتھ دھونا پڑ گیا جب انہیں اسکول سے آتے ہوئے گولی مار دی گئی۔ اس دن حنان نے فیصلہ کیا کہ وہ ٹیچر بنیں گی اور انہوں نے ایسا کرکے بھی دکھا دیا۔ حنان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بغیر کسی تعلیمی سسٹم اپنے سفر کا آغاز کیا اور رفتہ رفتہ بچوں کو جمع کرکے ان میں نہ صرف علم کا جذبہ پیدا کیا بلکہ ان کے رہن سہن اور تعلیم کے انداز بدلنے لگے جب کہ وہ انہیں پڑھانے کے لیے کھیل کا سہارا لیتی ہے تاکہ بچے تشدد سے دور رہیں۔