اداروں میں ٹکراؤ سے تباہی ہوگی دیکھنا ہوگا کوئی ہمیں لرانا تو نہیں چاہتا وزیراعظم
بلوچستان کے معاملے میں کسی کوفکرکرنے کی ضرورت نہیں،صوبے کے وسائل عوام کی ترقی پر خرچ کیے جائیں گے، خطاب
وزیراعظم راجا پرویزاشرف نے کہا ہے کہ عدلیہ آزاد ہے، اداروں کے درمیان کوئی ٹکرائو نہیں۔
تنکا تنکا اکٹھا کرکے جمہوریت بنی ہے، محبت کے راستے پر چلتے ہوئے مسائل کا حل ڈھونڈنا ہے، ٹکرائو سے تباہی ہوگی، جمہوریت کے لیے عام شہری، وکلا، صحافیوں سب نے قربانیاں دی ہیں دیکھنا ہوگا کوئی ہمیں آپس میں لڑانا تو نہیں چاہتا، کہیں ہم جانے انجانے میں ایسی قوتوں کے ہاتھوں کا کھلونا تو نہیں بنے ہوئے ہیں، ہمیں دشمن کے عزائم پر نظر رکھنا ہوگی، انھوں نے یہ باتیں جمعہ کو ضلع گوادر میں سوک سینٹر کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ ہر ادارہ اپنی حدود میںکام کررہا ہے،کچھ لوگ جو یہ تاثردے رہے ہیں اس میں حقیقت نہیں، اگر تمام ادارے اپنی حدود میں کام کریں توکوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنا ہوگا،کسی کو بلوچستان کے وسائل لوٹنے کا حق نہیں صوبے کے، وسائل یہاں کے عوام پر خرچ کررہے ہیں، یہاں کے عوام پرکسی قسم کا شک وشبہ نہیں کیا جاسکتا، بلوچی محب وطن ہیں، اگرکسی کے گلے شکوے ہیں تو دورکیے جا سکتے ہیں ، افواج پاکستان نے بلوچستان میں سڑکیں تعمیرکرائیں، سیکیورٹی فراہم کی، گوادرپورٹ اس وقت سب سے اہم پورٹ ہے، عام انتخابات قریب ہیں جوفیصلہ عوام کرینگے وہ قابل قبول ہوگا۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ میرے لیے خوش آئند بات ہے کہ گوادر میںسوک سینٹر کا افتتاح کر رہا ہوں، یہاں گوادر کے لوگوں کو تمام سہولتیں میسر ہونگی۔
انھوں نے کہا جب میں نے وزیراعظم کے عہدے کا منصب سنبھالا تو میرے ذہن میں بلوچستان کے بارے میں بہت سی باتیں تھیں جن کا ذکرکرنا چاہتا ہوں، انھوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے ہمیں گوادر کی سب سے بڑی بندر گاہ دی ہے ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے ، گوادر پورٹ سے جو رابطے ہو رہے ہیں وہ مستقبل میں بلوچستان کیلیے اچھے ثابت ہونگے پاکستان4 اکائیوں پرمشتمل ہے اور رقبے کے لحاظ سے بلوچستان سب سے بڑا صوبہ اور معدنی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اس سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے ، بلوچستان کے معاملے میں کسی کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں، پاکستان اور بلوچستان لازم ملزوم ہیں بلوچستان کے وسائل یہاں کے عوام پر ہی خرچ کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہا اگر کسی کے گلے شکوے ہیں تو دورکیے جا سکتے ہیں، بات چیت کے ذریعے مسائل ہمیشہ حل ہو ئے ہیں ، انھوں نے کہا اس وقت کچھ لوگ یہ تاثر ضروردے رہے ہیں کہ بلوچستان میں کچھ ہو رہا ہے، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بلوچستان میں کچھ نہیں ہو رہا، افواج پاکستان نے بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں قابل قدر خدمات انجام دی ہیں خاص طور پر بلوچستان میں تعلیمی معیار بہتر بنایا ہے، سڑکیں بنا کردیں، سیکیورٹی فراہم کی ہے، وزیراعظم نے کہا وفاقی وزیر پورٹ شپنگ بابر غوری نے اپنے سپاسنامے میں جن باتوں کا ذکرکیا ہے وہ سب منظور کرتا ہوں اورگوادر پورٹ اور شپنگ کارپوریشن میں کام کرنے والے تمام ملازمین کو مستقل کرنے کا اعلان کرتا ہوں، گوادر فش ہاربرکو گوادر پورٹ اتھارٹی میں ضم کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور گوادر پورٹ کو ڈیپ سی پورٹ قرار دیتا ہوں ۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے صوبائی کابینہ کے اجلاس سے بھی خطاب کیا ۔
بلوچستان کی روایات اور پشتون بلوچ ثقافت کو مد نظر رکھتے ہوئے نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کیلیے فرشی نشست کا اہتمام کیاگیا تھا جسے وزیراعظم کی جانب سے بیحد سراہا گیا، وزیراعظم نے ملک بھر میں امن وامان کی صورتحال کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف بلوچستان ہی کا نہیں بلکہ پورے ملک اور پورے خطے کا مسئلہ ہے، انھوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان ان کی اولین ترجیح ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل اور اس کی ترقی کیلیے ترجیحات کا تعین کیا جائے گا ۔
انھوں نے میرانی ڈیم سے گوادر کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کی کل لاگت ساڑھے4 ارب روپے کا نصف وفاقی حکومت فراہم کرے گی جبکہ بقیہ فنڈز صوبائی حکومت دے گی ۔وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے گوادر میں آپٹک فائبر منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ ہمیں ماضی میں جھانکے بغیر آگے بڑھنا ہے اور مستقبل کو دیکھنا ہے بلکہ یہ کہوں گا کہ ہم ایک دوسرے کو معاف کریں اور ایک نئی روشن صبح ' نئے سفر' نئے خوبصورت منظر کی طرف آگے بڑھیں جہاں ترقی' خوشحالی' خوشیاں ہوں اور کوئی غریب نہ ہو اور ایک دوسرے کے خلاف کسی کے دل میں بغض اور نفرت نہ ہو۔
تنکا تنکا اکٹھا کرکے جمہوریت بنی ہے، محبت کے راستے پر چلتے ہوئے مسائل کا حل ڈھونڈنا ہے، ٹکرائو سے تباہی ہوگی، جمہوریت کے لیے عام شہری، وکلا، صحافیوں سب نے قربانیاں دی ہیں دیکھنا ہوگا کوئی ہمیں آپس میں لڑانا تو نہیں چاہتا، کہیں ہم جانے انجانے میں ایسی قوتوں کے ہاتھوں کا کھلونا تو نہیں بنے ہوئے ہیں، ہمیں دشمن کے عزائم پر نظر رکھنا ہوگی، انھوں نے یہ باتیں جمعہ کو ضلع گوادر میں سوک سینٹر کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ ہر ادارہ اپنی حدود میںکام کررہا ہے،کچھ لوگ جو یہ تاثردے رہے ہیں اس میں حقیقت نہیں، اگر تمام ادارے اپنی حدود میں کام کریں توکوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنا ہوگا،کسی کو بلوچستان کے وسائل لوٹنے کا حق نہیں صوبے کے، وسائل یہاں کے عوام پر خرچ کررہے ہیں، یہاں کے عوام پرکسی قسم کا شک وشبہ نہیں کیا جاسکتا، بلوچی محب وطن ہیں، اگرکسی کے گلے شکوے ہیں تو دورکیے جا سکتے ہیں ، افواج پاکستان نے بلوچستان میں سڑکیں تعمیرکرائیں، سیکیورٹی فراہم کی، گوادرپورٹ اس وقت سب سے اہم پورٹ ہے، عام انتخابات قریب ہیں جوفیصلہ عوام کرینگے وہ قابل قبول ہوگا۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ میرے لیے خوش آئند بات ہے کہ گوادر میںسوک سینٹر کا افتتاح کر رہا ہوں، یہاں گوادر کے لوگوں کو تمام سہولتیں میسر ہونگی۔
انھوں نے کہا جب میں نے وزیراعظم کے عہدے کا منصب سنبھالا تو میرے ذہن میں بلوچستان کے بارے میں بہت سی باتیں تھیں جن کا ذکرکرنا چاہتا ہوں، انھوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے ہمیں گوادر کی سب سے بڑی بندر گاہ دی ہے ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے ، گوادر پورٹ سے جو رابطے ہو رہے ہیں وہ مستقبل میں بلوچستان کیلیے اچھے ثابت ہونگے پاکستان4 اکائیوں پرمشتمل ہے اور رقبے کے لحاظ سے بلوچستان سب سے بڑا صوبہ اور معدنی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اس سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے ، بلوچستان کے معاملے میں کسی کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں، پاکستان اور بلوچستان لازم ملزوم ہیں بلوچستان کے وسائل یہاں کے عوام پر ہی خرچ کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہا اگر کسی کے گلے شکوے ہیں تو دورکیے جا سکتے ہیں، بات چیت کے ذریعے مسائل ہمیشہ حل ہو ئے ہیں ، انھوں نے کہا اس وقت کچھ لوگ یہ تاثر ضروردے رہے ہیں کہ بلوچستان میں کچھ ہو رہا ہے، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بلوچستان میں کچھ نہیں ہو رہا، افواج پاکستان نے بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں قابل قدر خدمات انجام دی ہیں خاص طور پر بلوچستان میں تعلیمی معیار بہتر بنایا ہے، سڑکیں بنا کردیں، سیکیورٹی فراہم کی ہے، وزیراعظم نے کہا وفاقی وزیر پورٹ شپنگ بابر غوری نے اپنے سپاسنامے میں جن باتوں کا ذکرکیا ہے وہ سب منظور کرتا ہوں اورگوادر پورٹ اور شپنگ کارپوریشن میں کام کرنے والے تمام ملازمین کو مستقل کرنے کا اعلان کرتا ہوں، گوادر فش ہاربرکو گوادر پورٹ اتھارٹی میں ضم کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور گوادر پورٹ کو ڈیپ سی پورٹ قرار دیتا ہوں ۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے صوبائی کابینہ کے اجلاس سے بھی خطاب کیا ۔
بلوچستان کی روایات اور پشتون بلوچ ثقافت کو مد نظر رکھتے ہوئے نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کیلیے فرشی نشست کا اہتمام کیاگیا تھا جسے وزیراعظم کی جانب سے بیحد سراہا گیا، وزیراعظم نے ملک بھر میں امن وامان کی صورتحال کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف بلوچستان ہی کا نہیں بلکہ پورے ملک اور پورے خطے کا مسئلہ ہے، انھوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان ان کی اولین ترجیح ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل اور اس کی ترقی کیلیے ترجیحات کا تعین کیا جائے گا ۔
انھوں نے میرانی ڈیم سے گوادر کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کی کل لاگت ساڑھے4 ارب روپے کا نصف وفاقی حکومت فراہم کرے گی جبکہ بقیہ فنڈز صوبائی حکومت دے گی ۔وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے گوادر میں آپٹک فائبر منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ ہمیں ماضی میں جھانکے بغیر آگے بڑھنا ہے اور مستقبل کو دیکھنا ہے بلکہ یہ کہوں گا کہ ہم ایک دوسرے کو معاف کریں اور ایک نئی روشن صبح ' نئے سفر' نئے خوبصورت منظر کی طرف آگے بڑھیں جہاں ترقی' خوشحالی' خوشیاں ہوں اور کوئی غریب نہ ہو اور ایک دوسرے کے خلاف کسی کے دل میں بغض اور نفرت نہ ہو۔