شام سے روسی افواج کی واپسی کا عمل شروع
روسی افواج جنگی سازوسامان اور لڑاکا طیاروں کے ساتھ شام میں موجود ایئربیس پر اکٹھا ہونا شروع ہوگئیں
روس نے شام سے اپنی افواج نکالنا شروع کردی جب کہ فوجی ساز و سامان اور جنگی طیارے ایئربیس پر واپسی کے لئے تیار ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ صدرولادی میر پیوٹن کی جانب سے فوجیں واپس بلائے جانے کے اعلان کے بعد شام سے فوجیں نکالنے کا عمل شروع کردیا گیا جب کہ فوجی ساز و سامان اور جنگی طیارے ایئربیس پر جمع کرلئے گئے ہیں۔
روس کی جانب سے اب تک یہ اعلان نہیں کیا گیا کہ شام سے کتنے جنگی طیارے اور کتنے فوجیوں کو واپس بلایا جائے گا تاہم روسی صدر پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ شام میں موجود اپنی ایئربیس برقرار رکھی جائیں گی اورکچھ فوجی وہاں موجود رہیں گی۔
دوسری جانب شام میں موجود روسی فوجیوں کی تعداد سے متعلق متضاد اطلاعات ہیں جب کہ امریکا کا کہنا ہے کہ شام میں 3 ہزارسے 6 ہزار روسی فوجی موجود ہیں جو فضائی کارروائی کے ساتھ زمینی کارروائیوں میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شام کی صورتحال پر سوئٹزرلینڈ میں شروع ہونے والے مذاکرات کے بعد روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے حیران کن طور پراچانک شام سے اپنی افواج نکالنے کا اعلان کیا تھا جب کہ 30 ستمبر 2015 سے روس نے شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کرتے ہوئے اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ صدرولادی میر پیوٹن کی جانب سے فوجیں واپس بلائے جانے کے اعلان کے بعد شام سے فوجیں نکالنے کا عمل شروع کردیا گیا جب کہ فوجی ساز و سامان اور جنگی طیارے ایئربیس پر جمع کرلئے گئے ہیں۔
روس کی جانب سے اب تک یہ اعلان نہیں کیا گیا کہ شام سے کتنے جنگی طیارے اور کتنے فوجیوں کو واپس بلایا جائے گا تاہم روسی صدر پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ شام میں موجود اپنی ایئربیس برقرار رکھی جائیں گی اورکچھ فوجی وہاں موجود رہیں گی۔
دوسری جانب شام میں موجود روسی فوجیوں کی تعداد سے متعلق متضاد اطلاعات ہیں جب کہ امریکا کا کہنا ہے کہ شام میں 3 ہزارسے 6 ہزار روسی فوجی موجود ہیں جو فضائی کارروائی کے ساتھ زمینی کارروائیوں میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شام کی صورتحال پر سوئٹزرلینڈ میں شروع ہونے والے مذاکرات کے بعد روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے حیران کن طور پراچانک شام سے اپنی افواج نکالنے کا اعلان کیا تھا جب کہ 30 ستمبر 2015 سے روس نے شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کرتے ہوئے اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔