سامراج بمقابلہ اشتراکیت
پہلے اسپین اور پرتگال نے دنیا بھر کے خطوں پہ قبضہ کر کے نو آبادیات میں تبدیل کر دیا
پہلے اسپین اور پرتگال نے دنیا بھر کے خطوں پہ قبضہ کر کے نو آبادیات میں تبدیل کر دیا۔ جب سامراجی قوتیں زیادہ ہو گئیں اور نوآبادیات حصے میں کم ہونے لگیں تو لوٹ مار کا حصہ بھی کم ہو گیا، پھر سامراجی خود آپس میں ہی الجھ گئے۔ نتیجتاً پہلی اور دوسری عالمی جنگ ہوئیں اور پانچ کروڑ انسان جان سے جاتے رہے۔
ابھی عالمی سامراج کو عراق، افغانستان، لیبیا، شام، سوڈان، صومالیہ اور ہیٹی پر قبضوں کے بعد جب شدید مزاحمت کا سامنا ہوا اور شکست سے دوچار ہوا تو برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے بیان دیا کہ 'عراق پر امریکی حملے کے دوران ہم نے امریکا کا ساتھ دے کر غلطی کی۔
جب کہ اس سے قبل اوباما کہہ چکا تھا کہ 'عراق میں کوئی کیمیائی یا مہلک ہتھیار نہیں پائے گئے، سی آئی اے کی غلط رپورٹ پر حملہ کیا۔' اب پھر چند دنوں قبل اوباما نے بیان داغا ہے کہ 2011ء میں قذافی کے خلاف نیٹو افواج کی مداخلت کی حمایت کرنا میری غلطی تھی، شامی حکومت کے خلاف بمباری نہ کرنے پر فخر ہے، لیبیا میں کشیدگی کے ذمے دار برطانیہ و فرانس ہیں'۔ یعنی صدام حسین اور قذافی سمیت لاکھوں انسانوں کو قتل کر کے صرف یہ کہہ دینا کافی ہے کہ ہم سے غلطی ہوئی۔ اس قسم کے بیانات دینا بھی سامراج کی بوکھلاہٹ کی نشان دہی کرتا ہے۔
درحقیقت عالمی سرمایہ داری انحطاط پذیری کی جانب گامزن ہے۔ یورپ کی ترقی کی شرح نمو ایک فیصد، امریکا کی دو فیصد اور جاپان کی منفی ایک عشاریہ تین فیصد ہے۔ دنیا کی ڈیڑھ ارب کی آبادی بے روزگار ہو چکی ہے۔ اس سنگین صورتحال میں سامراج کی بوکھلاہٹ کوئی عجیب بات نہیں ہے۔ یہ صرف مگرمچھ کے آنسو ہیں۔ امریکی دانشور پروفیسر نوم چومسکی نے کہا کہ 'اب تک امریکی سامراج کے دنیا بھر میں مداخلت کے نتیجے میں ڈھائی کروڑ انسانوں کا قتل ہوا'۔ اگر مشرق وسطیٰ میں سامراج اپنے حملوں کی غلطیوں کو مانتا ہے (جو منافقت ہے) تو پھر جنوبی افریقہ، ہند و چین، شمالی افریقہ اور جنوبی امریکا میں مداخلت اور قتل و غارت گری بھی جرم تھا اور اس پر کسی نے معافی نہیں مانگی۔
1962ء میں صرف انڈونیشیا میں امریکی سامراج نے جنرل سوہارتو اور جمعیت نہدۃ الہدیٰ کے ساتھ مل کر پندرہ لاکھ کمیونسٹوں کا قتل کیا۔ 23 سال تک ویتنام، کمبوڈیا اور لاؤس پر بم برساتے رہے۔ دہائیوں تک جنوبی افریقی عوام کا قتل کیا، اوسطاً ہر ماہ 125 افراد قتل ہوئے۔ ان سارے ظلم و جبر کا مقابلہ صرف اور صرف بائیں بازو کی جماعتوں نے دنیا بھر میں کیا۔ کمیونسٹ گوریلاؤں نے کوریا، ہند و چین، افریقہ اور لاطینی امریکا میں مسلح جدوجہد کر کے سامراجیوں کو شکست فاش دی۔ جب عراق اور افغانستان میں امریکا نے مداخلت کی تو دنیا بھر میں بائیں بازو کی جماعتوں نے احتجاج کیا۔
اٹلی کی کمیونسٹ پارٹی اور دیگر بائیں بازو کی جماعتوں نے تیس لاکھ کا جلوس نکالا، لندن میں بیس لاکھ کی ریلی نکلی۔ پاکستان میں کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت درجنوں شہروں میں تقریباً سبھی بائیں بازو کی جماعتوں نے احتجاج کیا۔ جو مذہبی جماعتیں منافقانہ طور پر امریکا کے خلاف آج بول رہی ہیں، کل جب عراق اور افغانستان میں امریکا نے مداخلت کی تو سب دم بخود تھے۔پاکستان بننے کے بعد سے اب تک عوام میں حقیقی جدو جہد صرف بائیں بازو کی قو توں نے ہی کی ہے۔
1948ء میں کولکتہ میں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کی تشکیل کے بعد معروف انقلابی دانشور سجاد ظہیر اس جماعت کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی میں معروف لوگ کمیونسٹ ہی نظر آئیں گے۔ پاکستان کے سب سے بڑے سائنس دان سلیم الزمان صدیقی بھی کمیونسٹ تھے۔ سب سے بڑے دانشور، شاعر، افسانہ نگار اور ناول نگار بھی بائیں بازو کے ہیں۔ جیسا کہ کامریڈ فیض احمد فیض، حبیب جالب، سید سبط حسن، سعادت حسن منٹو اور بے شمار لوگ۔ پاکستان بننے کے بعد مسلم لیگ میں ہوتے ہوئے حزب اختلاف کی سیٹ پر بیٹھنے والے میاں افتخار بھی کمیونسٹ تھے۔
پاکستان بننے کے بعد پہلا سیاسی شہید رہنما لیاقت علی خان کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف پا کستان کے رہنما حسن ناصر کو ایوبی آمریت میں لاہور شاہی قلعہ میں شدید جسمانی تشدد کر کے شہید کر دیا گیا۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں کمیونسٹ پارٹی سندھ کے سیکریٹری اور جامشورو یونیورسٹی کے طالب علم رہنما نذیر عباسی کو کراچی کی ایک فوجی اذیت گاہ میں شدید جسمانی اذیت دے کر شہید کر دیا گیا، جب کہ 1983ء میں دیر میں ڈاکٹر تاج کو دہشت گردوں نے گولی مار کر شہید کیا۔ فلسطینیوں کی عظیم جدوجہد کی حمایت میں لبنان میں فیض احمد فیض 'لوٹس' کے نام سے انگریزی میں نکالے جانے والے رسالے کے ایڈیٹر تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کا منشور بھی کمیونسٹوں نے ہی لکھا۔ کامریڈ جام ساقی اٹھارہ سال اور ڈاکٹر اعزاز نذیر نے سترہ سال جیل کاٹی۔ فانوس گوجر جنرل ضیا الحق کے دور میں شدید جسمانی اذیت کے نتیجے میں اپنے ایک گردے سے محروم ہو گئے اور دوسرا بھی شدید متاثر ہوا جسے 2015ء میں ٹرانسپلانٹ کرنا پڑا۔ صحافیوں کے عظیم رہنما کامریڈ منہاج برنا بھی کمیونسٹ تھے، پی ٹی وی کے بانی اور ڈائریکٹر اور معروف ڈرامہ نگار اسلم اظہر کمیونسٹ پارٹی کے کارکن تھے۔
پاکستان کے معروف مزدور رہنما عثمان بلوچ، جاوید شکور، عزیز الحسن اور واحد بشیر بھی کمیونسٹ تھے۔ ایوبی مارشل لاء اور بھٹو دور حکومت میں بلوچ قوم پرست اور کمیونسٹوں نے مل کر گوریلا جنگ کی۔ نام نہاد پنڈی سازش کیس کے الزام میں کرنل فیض احمد فیض، میجر اسحٰق، جنرل اکبر خان اور متعدد فوجی افسران کو فوج سے بغاوت کے الزام میں نکالا گیا۔