آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کی بندش کا حکمنامہ جاری نہ ہو سکا
جب کیانی ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر فائز تھے تو سیاسی سیل بند کر دیا گیا تھا ، ترجمان
پاکستان کے اہم ترین انٹیلی جنس ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی ) میں قائم سیاسی سیل کے خاتمے کا اعلان تو کر دیا گیا ہے لیکن اسے بند کرنے کیلیے ایگزیکٹو آرڈر یا انتظامی حکمنامہ ابھی تک جاری نہیں کیا گیا ۔
آئی ایس آئی میں یہ سیاسی سیل1975ء میں اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے تحریری حکم پر قائم کیا گیا تھا اور سرکاری قواعد کے مطابق اسے بند کرنے کیلئے بھی اسی نوعیت کے حکمنامے کی ضرورت ہے جو تاحال جاری نہیں کیا گیا ۔ آئی ایس آئی کے ایک ترجمان نے بی بی سی کے استفسار پر بتایا کہ ان کے ادارے میں قائم سیاسی سیل بند کر دیا گیا ہے، انھوں نے بتایا کہ یہ سیل اس وقت بند کیا گیا تھا جب جنرل کیانی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز تھے ۔ تاہم انھوں نے اس سوال کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا کہ کیا ان کے ادارے کو یہ سیل بند کرنے کیلئے موجودہ یا کسی سابق حکومت کی طرف سے باضابطہ حکم موصول ہوا ہے یا نہیں؟ کابینہ ڈویژن کے ایک متعلقہ افسر نے بتایا کہ ان کی ڈویژن کے ذریعے کوئی حکم آئی ایس آئی کو ارسال نہیں کیا گیا جس کے ذریعے اس سیل کو بند کیا جا سکے۔
اس افسرکا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پرکابینہ ڈویژن نے اس مبینہ نوٹیفکیشن کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی ۔ یہ نوٹیفکیشن تو نہیں ملا البتہ بعض ایسی سمریاں اور دیگر خطوط ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کسی نوٹیفکیشن نہیں بلکہ ایک مراسلے کی بنیاد پر قائم کیا گیا تھا جو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے تحریر کیا تھا ۔ اس افسر نے اس خط اور سیاسی سیل کی تشکیل کا پس منظر بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ ڈویژن میں1975ء میں تحریر کیے گئے میٹنگز کے منٹس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ نے بتایا کہ بعض سیاستدان بھارتی خفیہ ادارے 'را' کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔1971ء کی جنگ اور اس کے پس منظر میں یہ بیان کابینہ کمیٹی میں خاصی تشویش کی نظر سے دیکھا گیا اور طے کیا گیا کہ آئی ایس آئی ایسے سیاستدانوں پر نظر رکھے گی ۔
اس میٹنگ کے فوراً بعد وزیراعظم بھٹو نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو ایک مراسلہ تحریر کیا جس میں ایک خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دیا گیا جس کے ذریعے بھارت کے ساتھ رابطوں میں 'ملوث' سیاستدانوں پر نظر رکھی جا سکے، یہی سیل آئی ایس آئی کا 'سیاسی ' سیل قرار دیا گیا اور اسی کے بارے میں اب آئی ایس آئی نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ اس بند کر دیا گیا ہے،تاہم کابینہ ڈویژن کے ایک ذمہ دار کا کہنا ہے کہ تکنیکی لحاظ سے یہ سیل ابھی تک موجود ہے کیونکہ اسے بند کرنے کیلئے وزیراعظم کی جانب سے کوئی نیا حکم جاری کیا گیا نہ ہی 1975ء کا حکمنامہ واپس لینے کیلئے کوئی مراسلہ تحریر کیا گیا ہے،مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما راجہ ظفرالحق نے اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے پاس کوئی مصدقہ اطلاع نہیں کہ آئی ایس آئی کا سیاسی سیل کام کر رہا ہے یا نہیں لیکن قرائن یہی بتاتے ہیں کہ یہ سیل اب زیادہ سرگرم نہیں ۔
آئی ایس آئی میں یہ سیاسی سیل1975ء میں اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے تحریری حکم پر قائم کیا گیا تھا اور سرکاری قواعد کے مطابق اسے بند کرنے کیلئے بھی اسی نوعیت کے حکمنامے کی ضرورت ہے جو تاحال جاری نہیں کیا گیا ۔ آئی ایس آئی کے ایک ترجمان نے بی بی سی کے استفسار پر بتایا کہ ان کے ادارے میں قائم سیاسی سیل بند کر دیا گیا ہے، انھوں نے بتایا کہ یہ سیل اس وقت بند کیا گیا تھا جب جنرل کیانی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز تھے ۔ تاہم انھوں نے اس سوال کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا کہ کیا ان کے ادارے کو یہ سیل بند کرنے کیلئے موجودہ یا کسی سابق حکومت کی طرف سے باضابطہ حکم موصول ہوا ہے یا نہیں؟ کابینہ ڈویژن کے ایک متعلقہ افسر نے بتایا کہ ان کی ڈویژن کے ذریعے کوئی حکم آئی ایس آئی کو ارسال نہیں کیا گیا جس کے ذریعے اس سیل کو بند کیا جا سکے۔
اس افسرکا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پرکابینہ ڈویژن نے اس مبینہ نوٹیفکیشن کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی ۔ یہ نوٹیفکیشن تو نہیں ملا البتہ بعض ایسی سمریاں اور دیگر خطوط ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کسی نوٹیفکیشن نہیں بلکہ ایک مراسلے کی بنیاد پر قائم کیا گیا تھا جو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے تحریر کیا تھا ۔ اس افسر نے اس خط اور سیاسی سیل کی تشکیل کا پس منظر بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ ڈویژن میں1975ء میں تحریر کیے گئے میٹنگز کے منٹس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ نے بتایا کہ بعض سیاستدان بھارتی خفیہ ادارے 'را' کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔1971ء کی جنگ اور اس کے پس منظر میں یہ بیان کابینہ کمیٹی میں خاصی تشویش کی نظر سے دیکھا گیا اور طے کیا گیا کہ آئی ایس آئی ایسے سیاستدانوں پر نظر رکھے گی ۔
اس میٹنگ کے فوراً بعد وزیراعظم بھٹو نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو ایک مراسلہ تحریر کیا جس میں ایک خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دیا گیا جس کے ذریعے بھارت کے ساتھ رابطوں میں 'ملوث' سیاستدانوں پر نظر رکھی جا سکے، یہی سیل آئی ایس آئی کا 'سیاسی ' سیل قرار دیا گیا اور اسی کے بارے میں اب آئی ایس آئی نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ اس بند کر دیا گیا ہے،تاہم کابینہ ڈویژن کے ایک ذمہ دار کا کہنا ہے کہ تکنیکی لحاظ سے یہ سیل ابھی تک موجود ہے کیونکہ اسے بند کرنے کیلئے وزیراعظم کی جانب سے کوئی نیا حکم جاری کیا گیا نہ ہی 1975ء کا حکمنامہ واپس لینے کیلئے کوئی مراسلہ تحریر کیا گیا ہے،مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما راجہ ظفرالحق نے اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے پاس کوئی مصدقہ اطلاع نہیں کہ آئی ایس آئی کا سیاسی سیل کام کر رہا ہے یا نہیں لیکن قرائن یہی بتاتے ہیں کہ یہ سیل اب زیادہ سرگرم نہیں ۔