پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکا 16 افراد جاں بحق اوردرجنوں زخمی
بس پاک سیکرٹریٹ کے ملازمین کو دفاتر کیلئے لا رہی تھی کہ سنہری مسجد روڈ پر زوردار دھماکا ہو گیا۔
KARACHI:
سنہری مسجد روڈ پر سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک بس پاک سیکرٹریٹ کے ملازمین کو مختلف دیہاتوں سے ان کے دفاتر کے لئے لا رہی تھی اور اور جیسے ہی سرکاری ملازمین کی بس سنہری مسجد روڈ پر پہنچی تو زوردار دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اور کنٹونمنٹ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال انتطامیہ کے مطابق دھماکے کے 44 زخمیوں اور 10 افراد کی لاشیں لائی گئیں جب کہ زخمیوں میں 40 مرد، 3 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے جب کہ بعض زخمیوں کو کنٹونمنٹ بورڈ اسپتال بھی منتقل کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید نوعیت کا تھا کہ اس کی آواز دوردور تک سنی دی جب کہ قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکہ ٹائم ڈیوائس سے کیا گیا اور تقریباً 6 کلو کے قریب دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد ایک سیٹ کے نیچے نصب تھا۔ ایس ایس پی آپریشنز کا بھی کہنا ہے کہ دھماکا آئی ای ڈی ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا جو بس میں ٹول بکس کے قریب رکھا گیا تھا جس کے ساتھ ٹائم ڈیوائس بھی نصب تھی۔
ایس پی کینٹ کے مطابق دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق مردان سے ہے جب کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے متعدد افراد کو ریسکیو حکام نے بس کاٹ کر باہرنکالا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹك نے پشاورمیں سیكرٹریٹ ملازمین كی بس میں بم دھماكے كی شدید الفاظ میں مذمت كرتے ہوئے اسے ایك بہیمانہ اورظالمانہ فعل قرار دیاہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے لیڈی ریڈنگ اسپتال دھماكے كے زخمیوں كی عیادت كی اور اسپتال انتظامیہ كو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
پرویز خٹك نے واقعہ كی مذمت كرتے ہوئے كہا كہ اس طرح كی ظالمانہ اوربزدلانہ كاروائیوں سے ہمارے عزائم متزلزل نہیں ہوسكتے، ہمارے سیكیورٹی ادارے اس سے بخوبی نمٹ رہے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ ہماری فوج اوردیگر سیكیورٹی ادارے عوام كی جان ومال كے تحفظ كے لیے پرعزم ہیں اوردہشت گردی كے خلاف كامیابیاں حاصل كررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے دھماكے میں شہید ہونے والے افراد كے لواحقین سے دلی تعزیت كرتے ہوئے ان کے لیے صبر جمیل اور زخمی افراد كی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا كی۔
دوسری جانب صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ دہشت گردی کو ہر صورت سے جڑ میں اکھاڑ پھینکیں گے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2013 میں بھی پشاور کے چارسدہ روڈ پر سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق جب کہ 40 سے زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔
سنہری مسجد روڈ پر سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک بس پاک سیکرٹریٹ کے ملازمین کو مختلف دیہاتوں سے ان کے دفاتر کے لئے لا رہی تھی اور اور جیسے ہی سرکاری ملازمین کی بس سنہری مسجد روڈ پر پہنچی تو زوردار دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اور کنٹونمنٹ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال انتطامیہ کے مطابق دھماکے کے 44 زخمیوں اور 10 افراد کی لاشیں لائی گئیں جب کہ زخمیوں میں 40 مرد، 3 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے جب کہ بعض زخمیوں کو کنٹونمنٹ بورڈ اسپتال بھی منتقل کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید نوعیت کا تھا کہ اس کی آواز دوردور تک سنی دی جب کہ قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکہ ٹائم ڈیوائس سے کیا گیا اور تقریباً 6 کلو کے قریب دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد ایک سیٹ کے نیچے نصب تھا۔ ایس ایس پی آپریشنز کا بھی کہنا ہے کہ دھماکا آئی ای ڈی ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا جو بس میں ٹول بکس کے قریب رکھا گیا تھا جس کے ساتھ ٹائم ڈیوائس بھی نصب تھی۔
ایس پی کینٹ کے مطابق دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق مردان سے ہے جب کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے متعدد افراد کو ریسکیو حکام نے بس کاٹ کر باہرنکالا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹك نے پشاورمیں سیكرٹریٹ ملازمین كی بس میں بم دھماكے كی شدید الفاظ میں مذمت كرتے ہوئے اسے ایك بہیمانہ اورظالمانہ فعل قرار دیاہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے لیڈی ریڈنگ اسپتال دھماكے كے زخمیوں كی عیادت كی اور اسپتال انتظامیہ كو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
پرویز خٹك نے واقعہ كی مذمت كرتے ہوئے كہا كہ اس طرح كی ظالمانہ اوربزدلانہ كاروائیوں سے ہمارے عزائم متزلزل نہیں ہوسكتے، ہمارے سیكیورٹی ادارے اس سے بخوبی نمٹ رہے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ ہماری فوج اوردیگر سیكیورٹی ادارے عوام كی جان ومال كے تحفظ كے لیے پرعزم ہیں اوردہشت گردی كے خلاف كامیابیاں حاصل كررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے دھماكے میں شہید ہونے والے افراد كے لواحقین سے دلی تعزیت كرتے ہوئے ان کے لیے صبر جمیل اور زخمی افراد كی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا كی۔
دوسری جانب صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ دہشت گردی کو ہر صورت سے جڑ میں اکھاڑ پھینکیں گے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2013 میں بھی پشاور کے چارسدہ روڈ پر سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق جب کہ 40 سے زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔