سعودی عرب کا نیٹو کی طرز پر اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد بنانے پر غور
فوجی اتحاد کسی خاص ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگا، سعودی عرب کی پاکستان کو یقین دہانی
سعودی عرب نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے نیٹو کی طرز پر اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد بنانے پر غور شروع کر دیا ہے۔
برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیٹو کی طرز کا 34 رکنی اسلامی فوجی اتحاد بنانے پر غور شروع کردیا ہے اور اس بات کا فیصلہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل کو دورہ سعودی عرب کے دوران اعتماد میں لینے کے بعد کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کو مکمل یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ فوجی اتحاد کسی خاص ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگا تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا اس فوجی اتحاد میں ایران کو شامل کیا جائے گا یا نہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے حال ہی میں 34 اسلامی ممالک کی افواج پر مشتمل ایک اتحاد قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی ہے۔
پاکستان نے سعودی عرب کی سرپریستی میں بننے والے گروپ میں شمولیت تو اختیار کر لی تھی لیکن فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے کے لئے باقاعدہ طور پر حکومت کی جانب سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیٹو کی طرز کا 34 رکنی اسلامی فوجی اتحاد بنانے پر غور شروع کردیا ہے اور اس بات کا فیصلہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل کو دورہ سعودی عرب کے دوران اعتماد میں لینے کے بعد کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کو مکمل یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ فوجی اتحاد کسی خاص ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگا تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا اس فوجی اتحاد میں ایران کو شامل کیا جائے گا یا نہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے حال ہی میں 34 اسلامی ممالک کی افواج پر مشتمل ایک اتحاد قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی ہے۔
پاکستان نے سعودی عرب کی سرپریستی میں بننے والے گروپ میں شمولیت تو اختیار کر لی تھی لیکن فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے کے لئے باقاعدہ طور پر حکومت کی جانب سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔