سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی
سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نہ ڈالنے کا فیصلہ حکومت خود کرے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نہ نکالنے کی حکومتی درخواست خارج کردی جس کے بعد پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیرجمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر سابق صدر کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کا فیصلہ پڑھ کرسنایا اور موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کی کمر اور ٹانگوں میں شدید درد ہے اس لئے انہیں بیرون ملک علاج کےلئے جانا ہے اور اگر ان کا بروقت علاج نہ کیا گیا تو ان پر فالج کا حملہ ہونے کا خطرہ ہے جب کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے پر پابندی نہیں لگائی۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ سابق صدر کا نام عدالتی حکم پر ای سی ایل میں ڈالا گیا جس پر جسٹس خلجی عارف نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم نہ ہو تو آپ کا کیا موقف ہے جس پر اٹارنی جنرل نے اپنا وہی موقف دوبارہ دہرایا اور کہا کہ مجھے تو عدالتی حکم پر ہی عملدر آمد کرانا ہے جس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ آپ تمام تر ذمہ داری عدالت پر ڈالنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے یا نہ جانے کے حوالے سے واضح موقف اپنائیں جس پر اٹارنی جنرل یہی موقف اپناتے رہے کہ حکومت نے عدالتی حکم پر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 8 اپریل 2013 کو عدالت نے عبوری حکم پر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا تھا جب کہ سندھ ہائیکورٹ نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا،آپ نام ای سی ایل میں ڈالنےاورسنگین غداری کامقدمہ چلانےکا کریڈٹ لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں پرویز مشرف کو باہرنہیں جانا چاہیے تو خود نام ای سی ایل میں ڈالیں جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی حکومتی اپیل خارج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور فیصلے میں کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نہ ڈالنے کا فیصلہ حکومت خود کرے۔
دوسری جانب پرویزمشرف كے وكیل فروغ نسیم نے كہا ہے كہ سابق صدركے بیرونی ملك جانے میں اب كوئی ركاوٹ باقی نہیں رہی ہے، ای سی ایل سے نام نكالنے كاعدالتی فیصلہ آئین و قانون كے عین مطابق ہے جس پرہم اللہ تعالیٰ كے شكر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ كیس كی سماعت كرتے ہوئے عدالت نے شفاف ٹرائل كے تقاضے پورے كیے ،پرویز مشرف علاج كے لیے جلد بیرون ملك روانہ ہوں گے اب ان پر كوئی قدغن نہیں اوروہ آزادانہ نقل و حمل كرسكتے ہیں۔
واضح رہے کہ 12 جون 2014 کو سندھ ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیرجمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر سابق صدر کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کا فیصلہ پڑھ کرسنایا اور موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کی کمر اور ٹانگوں میں شدید درد ہے اس لئے انہیں بیرون ملک علاج کےلئے جانا ہے اور اگر ان کا بروقت علاج نہ کیا گیا تو ان پر فالج کا حملہ ہونے کا خطرہ ہے جب کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے پر پابندی نہیں لگائی۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ سابق صدر کا نام عدالتی حکم پر ای سی ایل میں ڈالا گیا جس پر جسٹس خلجی عارف نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم نہ ہو تو آپ کا کیا موقف ہے جس پر اٹارنی جنرل نے اپنا وہی موقف دوبارہ دہرایا اور کہا کہ مجھے تو عدالتی حکم پر ہی عملدر آمد کرانا ہے جس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ آپ تمام تر ذمہ داری عدالت پر ڈالنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے یا نہ جانے کے حوالے سے واضح موقف اپنائیں جس پر اٹارنی جنرل یہی موقف اپناتے رہے کہ حکومت نے عدالتی حکم پر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 8 اپریل 2013 کو عدالت نے عبوری حکم پر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا تھا جب کہ سندھ ہائیکورٹ نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا،آپ نام ای سی ایل میں ڈالنےاورسنگین غداری کامقدمہ چلانےکا کریڈٹ لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں پرویز مشرف کو باہرنہیں جانا چاہیے تو خود نام ای سی ایل میں ڈالیں جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی حکومتی اپیل خارج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور فیصلے میں کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نہ ڈالنے کا فیصلہ حکومت خود کرے۔
دوسری جانب پرویزمشرف كے وكیل فروغ نسیم نے كہا ہے كہ سابق صدركے بیرونی ملك جانے میں اب كوئی ركاوٹ باقی نہیں رہی ہے، ای سی ایل سے نام نكالنے كاعدالتی فیصلہ آئین و قانون كے عین مطابق ہے جس پرہم اللہ تعالیٰ كے شكر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ كیس كی سماعت كرتے ہوئے عدالت نے شفاف ٹرائل كے تقاضے پورے كیے ،پرویز مشرف علاج كے لیے جلد بیرون ملك روانہ ہوں گے اب ان پر كوئی قدغن نہیں اوروہ آزادانہ نقل و حمل كرسكتے ہیں۔
واضح رہے کہ 12 جون 2014 کو سندھ ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔