ایران کے ساتھ پاکستانی تجارت میں بڑے پیمانے پرٹیکس چوری
سال 2014کے لیے دونوں ملکوں کی تجارتی مالیت میں 65کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا فرق ہے
پاک ایران تجارت کی مالیت کے سرکاری اعدادوشمار میں غیرمعمولی فرق پایا جاتا ہے۔ ایرانی سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال 2014 کے دوران ایران سے پاکستان کو 83کروڑ 70لاکھ ڈالر کی مصنوعات برآمد کی گئیں تاہم پاکستانی سرکاری ڈیٹا اسی مدت میں ایران سے 18کروڑ 50لاکھ ڈالر کی درآمدات کو ظاہر کرتا ہے۔
تجارتی مالیت میں نمایاں فرق ظاہر کرتا ہے کہ پاک ایران سرحد اور کسٹم کی سطح پر کڑے اقدامات کی ضرورت ہے بالخصوص پاکستان میں زمینی راستے سے تجارت کے نظام کو اصلاحات اور کرپشن سے پاک کیے بغیر دونوں ملکوں کے مابین باہمی تجارت بڑھانے کے امکانات سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔ پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) کی ایران سے متعلق تجارتی رپورٹ 2016 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تجارتی مالیت کے لحاظ سے دونوں ملکوں کے سرکاری اعدادوشمار میں ہمیشہ سے نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔
سال 2014کے لیے دونوں ملکوں کی تجارتی مالیت میں 65کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا فرق ہے، دوسرے لفظوںمیں درآمد کنندگان نے ایران سے درآمد کی جانے والی 83کروڑ 70لاکھ ڈالر کی مصنوعات کی قیمت پاکستان میں 18کروڑ 50لاکھ ڈالر ظاہر کی، اس طرح صرف 1سال کے دوران ایران سے تجارت میں 65کروڑ 20لاکھ ڈالر کی انڈرانوائسنگ کی گئی جس سے قومی خزانے کو ڈیوٹی اور ٹیکسز کی مد میں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان کے مقابلے میں ایران کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کو ایرانی ایکسپورٹ کی مالیت 351فیصد زائد ہے، پاکستان سے ایران کو برآمدات کی مالیت بھی نمایاں طور پر کم ظاہر کی جاتی ہے۔
پاکستان کے آفیشل اعدادوشمار کے مطابق سال 2014کے دوران ایران کو پاکستان سے 4کروڑ 30لاکھ ڈالر کی مصنوعات برآمد کی گئیں تاہم ایرانی اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ اس عرصے میں پاکستان سے 26کروڑ ڈالر مالیت کی اشیا درآمد کی گئیں اس طرح برآمدات کے شعبے میں بھی تجارتی اشیا کی مالیت 500فیصد کم بتائی گئی اور ایکسپورٹ میں بھی 21کروڑ 80لاکھ ڈالر کی انڈر ویلیویشن کی گئی۔
تجارتی مالیت میں نمایاں فرق ظاہر کرتا ہے کہ پاک ایران سرحد اور کسٹم کی سطح پر کڑے اقدامات کی ضرورت ہے بالخصوص پاکستان میں زمینی راستے سے تجارت کے نظام کو اصلاحات اور کرپشن سے پاک کیے بغیر دونوں ملکوں کے مابین باہمی تجارت بڑھانے کے امکانات سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔ پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) کی ایران سے متعلق تجارتی رپورٹ 2016 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تجارتی مالیت کے لحاظ سے دونوں ملکوں کے سرکاری اعدادوشمار میں ہمیشہ سے نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔
سال 2014کے لیے دونوں ملکوں کی تجارتی مالیت میں 65کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا فرق ہے، دوسرے لفظوںمیں درآمد کنندگان نے ایران سے درآمد کی جانے والی 83کروڑ 70لاکھ ڈالر کی مصنوعات کی قیمت پاکستان میں 18کروڑ 50لاکھ ڈالر ظاہر کی، اس طرح صرف 1سال کے دوران ایران سے تجارت میں 65کروڑ 20لاکھ ڈالر کی انڈرانوائسنگ کی گئی جس سے قومی خزانے کو ڈیوٹی اور ٹیکسز کی مد میں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان کے مقابلے میں ایران کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کو ایرانی ایکسپورٹ کی مالیت 351فیصد زائد ہے، پاکستان سے ایران کو برآمدات کی مالیت بھی نمایاں طور پر کم ظاہر کی جاتی ہے۔
پاکستان کے آفیشل اعدادوشمار کے مطابق سال 2014کے دوران ایران کو پاکستان سے 4کروڑ 30لاکھ ڈالر کی مصنوعات برآمد کی گئیں تاہم ایرانی اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ اس عرصے میں پاکستان سے 26کروڑ ڈالر مالیت کی اشیا درآمد کی گئیں اس طرح برآمدات کے شعبے میں بھی تجارتی اشیا کی مالیت 500فیصد کم بتائی گئی اور ایکسپورٹ میں بھی 21کروڑ 80لاکھ ڈالر کی انڈر ویلیویشن کی گئی۔