بھارت میں بیف کھانے کے الزام میں کشمیری طلبا پرہندوانتہا پسندوں کا حملہ

راجستھان کی میوریونیورسٹی میں کشمیری طلبہ کے ہاسٹل میں توڑ پھوڑ، جان کوخطرہ ہے، طلبہ کی میڈیا سے گفتگو

گوشت کے نمونے ٹیسٹ کیلیے لیبارٹری بھیج دیے،ثابت ہوا توکیس درج کرکے کارروائی شروع کریں گے، تھانے دار فوٹو: فائل

بھارتی ریاست راجستھان کے شہرچتورگڑھ میں میوریونیورسٹی میں زیرتعلیم کشمیری طلبہ پر ہندوانتہاپسندوں نے بیف کھانے کاالزام لگاکرحملہ کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چتورگڑھ سے کشمیری طلبا نے سری نگر میں ایک خبر رساں ایجنسی سے ٹیلی فون پرباتیں کرتے ہوئے کہاکہ ہندوانتہاپسندتنظیموں سے وابستہ کچھ طلبا نے ہاسٹل میں ان کے کمروں اورسامان کی توڑپھوڑکی اوران پرپتھراؤکیا، اس کے بعد مقامی پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے4 کشمیری طلبا شکیب حفیظ، شوکت علی بٹ، محمد مقبول اور ہلال فاروقی کو گرفتار کرلیا۔ یونیورسٹی کے انچارج طارق صوفی نے کہاکہ واقعہ اس وقت پیش آیاجب مقامی لوگوں کے ایک گروپ کوپتہ چلاکہ کشمیری طلبانے بیف کھایاہے۔


مقامی تھانے کے ایس ایچ اولبھورام نے4 کشمیری طلباکی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ پولیس نے کیس کی تحقیقات شروع کردی ہے اورگوشت کے نمونے ٹیسٹ کیلیے لیبارٹری کوبھیج دیے گئے ہیں، اگریہ ثابت ہواکہ طلبہ نے بیف کھایاہے تو ہم کیس درج کرکے کارروائی شروع کریں گے۔ کشمیری طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے اور ان پرحملہ ہوسکتا ہے کیونکہ بھارت کے دیگر علاقوںمیں بھی بیف کھانے والوںکونشانہ بنایاجارہاہے۔

یہ بات قابل ذکرہے کہ ستمبر2015میں اترپردیش کے علاقے دادری میں ہندو انتہاپسندوں نے بیف کھانے کے شبہ میں ایک مسلمان محمداخلاق پرحملہ کرکے اس کوقتل کردیاتھا، بعد میں تحقیقات سے پتہ چلا کہ مقتول نے بیف نہیں کھایاتھا۔
Load Next Story