لیاری گینگ وار کی3 سہولت کار خواتین زیر حراست

آئندہ چند روزمیں لیاری گینگ وار کے کمانڈروں کی مزید سہولت کار خواتین کی گرفتاری بھی متوقع ہے


Staff Reporter March 18, 2016
زیر حراست خواتین تفتیش کیلیے نامعلوم مقام منتقل کردی گئیں، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے سہولت کار خواتین کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، ذرائع فوٹو: فائل

KARACHI: قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سی ٹی ڈی کی پولیس پارٹی کے ہمراہ کلا کوٹ کے علاقے لیاری کھڈوی لائن میں کارروائی کرتے ہوئے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کی اہم سہولت کار خاتون کو حراست میں لیا بعدازاں اس کی نشاندہی پر مزید2خواتین کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا، آئندہ چند روز میں گینگ وار کے کمانڈروں کی سہولت کار مزید خواتین کی گرفتاری متوقع ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ زیر حراست لیاری گینگ وار کے اشتہاری ملزم عذیر بلوچ کی جانب سے سنسی خیز انکشافات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لیاری سمیت شہر کے بیشتر علاقوں میں چھاپے مارنا شروع کر دیا ، ذرائع نے بتایا عذیر بلوچ نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ اس کے گینگ میں50سے زائد خواتین بھی موجود ہیں جو اس کی سہولت کار تھیں جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سی ٹی ڈی کی ٹیم کے ہمراہ کلا کوٹ تھانے کی حدود کھڈوی لائن میں کارروائی کرتے ہوئے ایک خاتون کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ۔

بعدازاں اس سے تفتیش کے بعد اس کی نشاندہی پر لیاری میں کارروائی کرتے ہوئے رشیدہ سمیت2خواتین کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ، ذرائع نے بتایا کہ آئندہ چند دنوں میں مواچھ گوٹھ والی بی بی نسیمہ اور شہناز ، کھڈہ مارکیٹ والی حمیدہ ، نازو ، بغدادی والی آنٹی تاجدار ، سنگو لائن والی اماں راجی اور سکینہ ، چاکیواڑہ والی روبی ، کلاکوٹ والی گل بانو ، سنگو لائن بروھی ہوٹل والی صبیحہٰ ، بلقیس پیرانی ، شمع ، فہمیدہ ، روزینہ بنگالن ، نشو ، فریدہ ، ملکہ ، امینہ اور امان پلینڈ سمیت متعدد گینگ وار کی سہولت کار خواتین کی گرفتاری متوقع ہے ، سہولت کار خواتین کے گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں کا گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، متعدد سہولت کار خواتین بلوچستان فرار ہونے کی تیاری کر رہی ہیں ۔

واضح رہے عذیر بلوچ نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ اس کے گروہ میں 50 سے زائد خواتین موجود تھیں جن میں بیشتر کا تعلق لیاری سے تھا جبکہ پرانا گولیمار ، ملیر ، شرافی گوٹھ اور دیگر علاقوں کی خواتین بھی اس کی سہولت کار تھیں عذیر بلوچ نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ سرمائے داروں ، تاجروں اور دیگر لوگوں کی ریکی اور انہیں اغوا کرانے میں خواتین کی مدد لی جاتی تھی جبکہ لسانی بنیاد پر اغوا کے بعد قتل کیے جانے والوں کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے بھی خواتین کی مدد حاصل ہوتی تھی ، ہلاک ہونے والوں کی لاشیں گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر ڈرائیور کے ساتھ خواتین اور بچوں کو بٹھا دیا جاتا تھا تاکہ پولیس کی چیکنگ سے بچا جا سکے ، ذرائع نے بتایا کہ عذیر بلوچ نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ متعدد تاجروں کو خواتین کے ذریعے بھتے کی پرچیاں بھی بھیجی جاتی تھیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں