کولکتہ میں بھارت کے خلاف جیت کر ورلڈ کپ کی تاریخ بدل دیں گے وقار یونس
ہمارے پاس ایسا پیس اٹیک ہے جو میچ کا پانسہ پلٹ سکتا ہے اور ہم اس چیز کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے، ہیڈ کوچ قومی ٹیم
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران کولکتہ میں بھارت کے خلاف میچ جیت کر تاریخ بدل دیں گے۔
کولکتہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وقار یونس کا کہنا تھا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ پاکستان اور بھارت تاریخی اعتبار سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں لیکن ہمیں کرکٹ کو ایک کھیل کے طور پر لینا چاہیئے، یہ ٹھیک ہے کہ ورلڈ کپ میں ہم بھارت سے آج تک میچ نہیں جیت سکے لیکن تاریخ تبدیل بھی ہوتی ہے، ہماری ٹیم اچھی فارم میں ہے، پہلے میچ میں بنگلا دیش کو بھی شکست دے چکے ہیں اس لئے اس بار بہت زیادہ پر اعتماد ہیں کہ ہم بھارت کے خلاف تاریخ بدل دیں گے۔ جس جذبے کے ساتھ پہلے میچ میں میدان میں اترے تھے اگر وہی جذبہ رہا تو ہم ضرور جیتیں گے۔
وقار یونس کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بھارت میں کھیلتے ہوئے بھارت پر بہت زیادہ دباؤ ہو گا کیونکہ وہ اپنا پہلا میچ ہار چکے ہیں اور انھیں اس بات کا خوف ہو گا کہ بہت بڑا ٹورنامنٹ ہے، میچ ہار کر باہر نہ ہو جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کولکتہ ہمارے لئے ہمیشہ سے ہی اچھا رہا ہے، اس کے علاوہ ہمارے لڑکے کنڈیشن سے بھی آگاہ ہیں، ہمارے پاس ایسا پیس اٹیک ہے جو میچ کا پانسہ پلٹ سکتا ہے اور ہم اس چیز کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔
قومی ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں سمجھتا کہ ہماری بیٹنگ گوں مگوں کا شکار ہے، ہماری ٹیم نے ٹورنامنٹ میں ابھی تک سب سے زیادہ رنز کئے ہیں، حفیظ اچھی فارم میں ہیں، احمد شہزاد نے بھی پہلے میچ میں اسکور کئے اور شاہد آفریدی سے متعلق میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ اسے فارم میں آنے کے لئے ایک اننگز کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہاب ریاض میچ وننگ بولر ہے، وہ بڑے مواقع پر بڑی پرفارمنس دکھاتا ہے، گزشتہ ورلڈ کپ کے دوران بھی اس نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جب کہ عماد وسیم بہت ٹیلنٹڈ لڑکا ہے، وہ اچھا بولر، بلے باز اور بہترین فیلڈر بھی ہے۔
وقار یونس کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ کون سی ٹیم اچھی ہے کیونکہ بھارت کے پاس بھی بھمرا کی صورت میں اچھا بولر ہے لیکن ہمارے پاس یہ ایج ہے کہ ہمارے پیسرز ان کے مقابلے میں اچھے ہیں جس سے بھارتی ٹیم پر دباؤ آئے گا، اس کا مظاہرہ ہم نے ایشیا کپ کے دوران بھی دیکھا تھا۔
شاہد آفریدی کے پریس کانفرنس میں نہ آنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وقار یونس کا کہنا تھا کہ وہ شاید اس لئے نہیں آئے کیونکہ آپ لوگ ان سے بہت سخت سوالات پوچھتے ہیں۔
کولکتہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وقار یونس کا کہنا تھا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ پاکستان اور بھارت تاریخی اعتبار سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں لیکن ہمیں کرکٹ کو ایک کھیل کے طور پر لینا چاہیئے، یہ ٹھیک ہے کہ ورلڈ کپ میں ہم بھارت سے آج تک میچ نہیں جیت سکے لیکن تاریخ تبدیل بھی ہوتی ہے، ہماری ٹیم اچھی فارم میں ہے، پہلے میچ میں بنگلا دیش کو بھی شکست دے چکے ہیں اس لئے اس بار بہت زیادہ پر اعتماد ہیں کہ ہم بھارت کے خلاف تاریخ بدل دیں گے۔ جس جذبے کے ساتھ پہلے میچ میں میدان میں اترے تھے اگر وہی جذبہ رہا تو ہم ضرور جیتیں گے۔
وقار یونس کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بھارت میں کھیلتے ہوئے بھارت پر بہت زیادہ دباؤ ہو گا کیونکہ وہ اپنا پہلا میچ ہار چکے ہیں اور انھیں اس بات کا خوف ہو گا کہ بہت بڑا ٹورنامنٹ ہے، میچ ہار کر باہر نہ ہو جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کولکتہ ہمارے لئے ہمیشہ سے ہی اچھا رہا ہے، اس کے علاوہ ہمارے لڑکے کنڈیشن سے بھی آگاہ ہیں، ہمارے پاس ایسا پیس اٹیک ہے جو میچ کا پانسہ پلٹ سکتا ہے اور ہم اس چیز کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔
قومی ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں سمجھتا کہ ہماری بیٹنگ گوں مگوں کا شکار ہے، ہماری ٹیم نے ٹورنامنٹ میں ابھی تک سب سے زیادہ رنز کئے ہیں، حفیظ اچھی فارم میں ہیں، احمد شہزاد نے بھی پہلے میچ میں اسکور کئے اور شاہد آفریدی سے متعلق میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ اسے فارم میں آنے کے لئے ایک اننگز کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہاب ریاض میچ وننگ بولر ہے، وہ بڑے مواقع پر بڑی پرفارمنس دکھاتا ہے، گزشتہ ورلڈ کپ کے دوران بھی اس نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جب کہ عماد وسیم بہت ٹیلنٹڈ لڑکا ہے، وہ اچھا بولر، بلے باز اور بہترین فیلڈر بھی ہے۔
وقار یونس کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ کون سی ٹیم اچھی ہے کیونکہ بھارت کے پاس بھی بھمرا کی صورت میں اچھا بولر ہے لیکن ہمارے پاس یہ ایج ہے کہ ہمارے پیسرز ان کے مقابلے میں اچھے ہیں جس سے بھارتی ٹیم پر دباؤ آئے گا، اس کا مظاہرہ ہم نے ایشیا کپ کے دوران بھی دیکھا تھا۔
شاہد آفریدی کے پریس کانفرنس میں نہ آنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وقار یونس کا کہنا تھا کہ وہ شاید اس لئے نہیں آئے کیونکہ آپ لوگ ان سے بہت سخت سوالات پوچھتے ہیں۔