حکومت نے پرویز مشرف کو باہر بھجوا کر قوم کو شرمندہ کیا قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی شدید تنقید

پاكستان دہشت گردی کے خلاف بنے 34 مسلمان ممالك كے اتحاد میں شامل ہوگیا ہے، وفاقی وزیر خرم دستگیر


ویب ڈیسک March 18, 2016
ایوان میں پاکستان کونسل برائے سائنس و ٹیکنالوجی بل، بے نامی ٹرانزیکشن امتناع بل اور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اسلام آباد بل پیش کردیے گئے. فوٹو : فائل

قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے سابق صدر پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بنے والے 34 ملکی اتحاد میں شامل ہوگیا ہے۔



قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے سابق صدر پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان پر غداری سمیت سنگین مقدمات تھے، حکومت اس حوالے سے ایوان میں اپنا موقف پیش کرے۔



تحریک انصاف کے رکن مراد سعید نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی موجودگی میں ان کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک وزیر نے دعویٰ کیا تھا کہ پرویز مشرف بیرون ملک چلے گئے تو وہ وزارت سے استعفیٰ دے دیںگے لیکن آج پرویز مشرف ملک سے باہر چلے گئے ہیں لیکن وزیر نے اپنے دعوے پر کوئی عمل نہیں کیا تاہم وفاقی وزیر نے مراد سعید کی تنقید کا کوئی جواب دینا پسند نہیں کیا۔ عارف علوی نے کہا حکومت نے پرویز مشرف پر آرٹیکل6 لاگو کرنیکا کہا تھا مگر اب جانے کی اجازت دیکر پوری قوم کو شرمندہ کیا ہے۔



شازیہ مری نے کہا حکمرانوں نے جس طرح بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنیکا نعرہ لگایا تھا اور اس پر قابو نہ پاسکے اسی طرح پرویز مشرف پر پہلے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ درج کیا، انھیں ایک مثال بنانیکا اعلان کیا اور پھر انھیں ملک سے باہر جانے دیا، ان پر غداری سمیت سنگین مقدمات تھے، حکومت بتائے کیا وجہ تھی کہ انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی، حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی آڑ لی مگر سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ حکومت خود فیصلہ کرے، اگر ہمارے دور میں مشرف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ موجودہ حکومت ان پر غداری کا مقدمہ بنا کر ملک سے باہر بھیج دے۔ انہوں نے کہا ملک میں احتساب پر بحث چل رہی ہے جو کہ اچھی بات ہے مگر اس پر سیاست چمکانا غلط بات ہے، پنجاب میں احتساب کو روکا جارہا ہے، احتساب سلیکشن کے بجائے منصفانہ طور پر پورے ملک میں کیا جائے، سندھ اور بلوچستان اسمبلی نے بھی خواتین کے تحفظ کے حوالے سے بل پاس کئے لیکن وہاں پر کوئی شور شرابہ نہیں ہوا، اگر پنجاب حکومت تحفظ خواتین بل پر دانشمندی کا مظاہرہ کرتی تو آج اسے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ ایوان میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے ارکان میں گرما گرمی بھی ہوئی اور ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے۔

دانیال عزیز نے کہا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے کرپشن اور بدعنوانیوں کے خاتمے کے حوالے سے پیشرفت کا آغاز کیا ہے، خیبرپختونخوا میں ترقیاتی کاموں میں60 فیصد کرپشن کی نذر ہورہے ہیں، نیب کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے کیونکہ خیبرپختونخوا کے وزارتوں کے سیکریٹریز اس پر قابو نہیں پاسکے۔ عارف علوی نے جواب دیتے ہوئے کہا خیبرپختون خوا میں احتساب کی فکر کرنیوالوں کو اپنے احتساب کی فکر کرنی چاہیے۔ مراد سعید نے نندی پور پاور پروجیکٹ، قائد اعظم سولر پارک کے حوالے سے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا عمران خان کے دبائو پر پختونخوا حکومت نے نیب قانون میں ترمیم واپس لے لی جبکہ نواز شریف اپنی حکومت کے کیسز کھلنے پر مرکز میں نیب کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ طلال چوہدری نے کہا ہم اس وقت بھی مشرف کے احتساب کا سامنا کر رہے تھے جب عمران خان مشرف کے جعلی ریفرنڈم میں پولنگ ایجنٹ تھے، اثاثوں کی بات کرنیوالے عمران خان کے بچے بھی وطن واپس لائیں کیونکہ اصل اثاثے بچے ہوتے ہیں لیکن انہوں نے ملکہ برطانیہ سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہوا ہے، ہماری جدوجہد کی بدولت آج تحریک انصاف کے ارکان اس ایوان میں بیٹھے ہوئے ہیں، وفاداری بدلنا نہیں یوٹرن لینا سب سے بڑا غلط کام ہے۔

ن لیگی اور پی ٹی آئی ارکان میں وزیراعظم نواز شریف اور عمران خان کی ایوان میں حاضری کے حوالے سے بھی نوک جھونک ہوئی اور ان کی حاضری کے حوالے سے دلچسپ تجاویز پیش کیں۔ مراد سعید نے کہا وزیراعظم ایوان میں آنا پسند نہیں کرتے ہاں البتہ یہاں کوئی ایسی تقریب منعقد کی جائے جس میں انھیں فیتہ کاٹنے کیلیے دعوت دی جائے تو وہ شرکت کرلیںگے۔ طلال چوہدری نے جواب دیتے ہوئے کہا تحریک انصاف کے چیئرمین مختلف جگہوں پر سونامی ٹری مہم کا افتتاح کررہے ہیں اور ایوان سے کافی عرصہ سے غائب ہیں، ان کی آمد یقینی بنانے کیلئے اگر ایوان میں خالی گملے رکھے جائیں اور انہیں دعوت دی جائے کہ وہ آئیں اور ایک ایک گملے میں پودے لگائیں تو وہ سونامی ٹری کا افتتاح بھی کرلیں گے اور ایوان میں شرکت بھی ہوجائے گی۔



وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا پاکستان 34 مسلم ممالک کے اتحاد میں شامل ہوگیا ہے، پاکستان دہشتگ ردی کیخلاف اپنے تجربات کی روشنی میں معاونت کریگا، ایران کو اتحاد میں شامل نہ کرنے کے حوالے سے جواب اگلے دس دنوں میں آجائیگا، گزشتہ پانچ سال میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 22.43 فیصد کمی آئی۔ وفاقی وزیر تحفظ خوراک سکندر بوسن نے کہا زراعت سے متعلق محکمے 18 ویں ترمیم کے بعد مختلف وزارتوں میں تقسیم ہیں، انہیں یکجا کرنے کیلئے وزیراعظم کو سمری ارسال کردی گئی ہے، اس سلسلے میں اپوزیشن تعاون کرے۔ پارلیمانی سیکریٹری برائے صنعت وپیداوار رائو اجمل نے بتایا یوٹیلٹی سٹورز پر چینی پر سبسڈی ختم کردی گئی ہے جو دینی چاہیے۔ مراد سعید کے سوال کے جواب میں اسپیکر نے کہا وزارت خارجہ میں کرپشن کے حوالے سے زیروٹالرنس کی پالیسی ہے، اگر معزز رکن کے پاس کوئی شکایات ہیں تو فراہم کریں، ملوث ملازمین کیخلاف بلاتاخیر کارروائی کی جائے گی، سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے حوالے سے جلد وزارت خارجہ کے حکام سے بریفنگ لی جائے گی۔



وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ارکان کے نکتہ اعتراض پر بتایا ٹی ڈی پیز کو باعزت طور پر واپس بھجوایا جائیگا، ایچ ایم سی کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے کیلئے ای سی سی اپنا کردار ادا کرے گی۔ ایوان میں پاکستان کونسل برائے سائنس و ٹیکنالوجی بل، بے نامی ٹرانزیکشن امتناع بل اور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اسلام آباد بل پیش کردیے گئے جنھیں متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوادیا گیا۔ غیرملکی زرمبادلہ انضباط ترمیمی بل پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ بعدازاں اجلاس منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں