ایشیا کپ کبڈی ٹورنامنٹ کا پاکستان چیمپئن
ہوم کرائوڈ کے سامنے پاکستانی شاہینوں کا جذبہ مضبوط بھارتی ٹیم کے اعصاب پر سوار ہوگیا۔
تنومند بدن، چوڑے چکلے سینے، آنکھوں میں چمک، دل میں جیت کی لگن، پاک بھارت سنسنی خیز مقابلہ اور پنجاب سٹیڈیم میں 25 ہزار شائقین کا جوش و خروش دوسرے ایشیا کبڈی کپ کے ایسے ناقابل فراموش لمحات تھے جنہیں مدتوں فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔
پوائنٹس ٹیبل کی سرفہرست ٹیموں کے مابین فائنل کی صورت اختیارکرجانے والے میچ کو نہ صرف میدان میں موجود تماشائیوں نے گہری دلچسپی سے دیکھا بلکہ دونوں ملکوں میں ٹی وی سکرینوں کے سامنے بیٹھے شائقین بھی لطف اندوز ہوئے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اختتامی مراحل میں بھارتی کھلاڑیوں کی طرف سے ریفریز کے فیصلوں پر اعتراض نے مقابلہ تو روک دیا مگر آفیشلز کی فراخ دلی کے نتیجے میں دوستی کا سفر جاری رہا۔ مہمان خصوصی بھارتی پنجاب کے نائب وزیراعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل اور انٹرنیشنل کبڈی فیڈریشن کے صدر جنار دن سنگھ نے پلیئرز کی گرم جوشی کو کھیل کا حصہ قراردیتے ہوئے پاکستان کی میزبانی کو شاندار قرار دیا جس کے بعد بھارتی ٹیم نے رنرز اپ انعام اور میڈلز خوش دلی سے وصول کئے۔ کھیل کے آخری 3 منٹ میں پاکستانی ریفریز، ٹیم آفیشلز یا کپتان میں سے کوئی بھی رواداری سے کام لیتے ہوئے مہمان کھلاڑیوں کا متنازعہ مؤقف تسلیم کرلیتا تو بھی بھارتی ٹیم باقی وقت میں 5 پوائنٹس کے خسارے سے باہر نہ نکل پاتی، تاہم میچ مکمل ضرور ہوجاتا۔
قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کپتان مشرف جاوید، افضل بٹ، بابر وسیم، عبید اللہ کمبوہ، اکمل ڈوگر، محمد عرفان، شفیق چشتی، کاشف ریاض، شفیق بٹ، سجاد گجر، راشد اسماعیل، محمد منشا، محمد مطلوب، اسلم ڈوگر، خلیل احمد، آصف علی نے کوچ طاہر وحید جٹ اور منیجر چوہدری اصغر کی رہنمائی میں مسلسل فتوحات کے ساتھ شائقین کے دل گرمائے رکھے۔ پاکستان نے ایران کو 60-40 سے زیر آتے ہوئے ایونٹ کا فاتحانہ آغاز کرنے کے بعد کمزور نیپالی ٹیم کو 53-21 سے مات دی، افغانستان کو 57-33 سے شکست دینے کے بعد سری لنکا کو بھی 46-26 سے نیچا دکھا دیا، ورلڈ چیمپئن بھارتی ٹیم نے بھی کسی حریف کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے تمام میچوں میں جیت کا سفر جاری رکھا، دونوں ٹیمیں 8,8 پوائنٹس کے ساتھ میدان میں اتریں تو باہمی مقابلہ ٹائٹل کیلئے فیصلہ کن معرکہ بن چکا تھا۔
ہوم کرائوڈ کے سامنے پاکستانی شاہینوں کا جذبہ مضبوط بھارتی ٹیم کے اعصاب پر سوار ہوگیا، کانٹے دار مقابلے کے باوجود میزبان سائیڈ کی برتری برقرار رہی، مہمان کھلاڑیوں کیلئے شیر پنجاب لالہ عبید اللہ کمبوہ اور سجاد گجر کو پکڑنا آسان نہیں رہا تو دوسری طرف بھارتی ریڈر سکھویندر سنگھ بھی گرفت میں نہ آئے۔ پرنس آف پاکستان کے نام سے معروف سجاد گجر اور مشرف جاوید نے حریف ریڈر کے حملے ناکام بناتے ہوئے کئی قیمتیں پوائنٹس بھی بچائے۔سکور 36-31 تھا کہ سکھویندر سنگھ بغیر کسی وقفے دوسرے ریڈ کیلئے آئے تو پاکستانی کھلاڑیوں نے اعتراض کردیا جو ریفریز نے تسلیم کیا مگر بھارتی ٹیم کا احتجاج طویل ہوگیا، آفیشلز بھی میدان میں کود پڑے اور مہمان پلیئرز کو لے کر سرکل سے باہر چلے گئے۔
ریفریز کے کہنے پر میزبان ریڈر نے حریف ٹیم کے ہاف میں چکر لگائے جس کے بعد قوانین کے مطابق پاکستان کو 40-31 سے فاتح قرار دے دیا گیا، باقی وقت میں بھارتی ٹیم 5 پوائنٹس کا فرق بھی نہ نکال پاتی مگر ہٹ دھرمی نے انتہائی دلچسپ میچ مکمل نہ ہونے دیا۔ بعدازاں اپنے خطاب میں انٹرنیشنل کبڈی فیڈریشن کے صدر نے اعلان کیا کہ آئندہ ماہ بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ میں نیو ٹرل امپائرز کا تقرر یقینی بنائیں گے تاکہ کھلاڑیوں کو فیصلوں پر کسی قسم کے تحفظات نہ رہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ لیکن کھیلوں سپرٹ برقرار رہنا چاہیے۔ انہوں نے ایونٹ کے شاندار انتظامات پر پاکستان کبڈی فیڈریشن کے سیکرٹری رانا محمد سرور اور ان کے ساتھیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
دوسری جانب پنجاب یوتھ فیسٹیول بھی سب سے بڑا انسانی پرچم، موزیق اور ایک ساتھ قومی ترانہ پڑھنے سمیت متعدد عالمی ریکارڈز قائم کرتے ہوئے انٹرنیشنل مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ دہشت گردی، لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور دیگر مسائل میں الجھی قوم کو زندگی کا احساس دلانے والے مقابلوں کا سلسلہ بیک وقت مختلف مقامات پر جاری ہے۔ فٹبال، بیس بال اور کبڈی کے بعد اب دیگر مقابلوں میں بھی شرکت کیلئے کئی ملکوں کی ٹیمیں لاہور میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ افتتاحی تقریب میں 26 ملکوں کے 1381 اتھلیٹس نے مارچ پاسٹ میں حصہ لے کر پاکستان کے سونے میدان پھر سے آباد کرنے کے راستے کھولے۔
بھارتی پنجاب کے نائب وزیراعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل نے تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے دونوں ملکوں میں سیاسی سماجی اور ثقافتی تعلقات کی بحالی پرزور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کے لوگ فلم دیکھنے امر تسر جائیں گے اور ہمارے شہری کھانا کھانے لاہور آسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے جتنا پیار ملا دنیا میں کہیں نظر نہیں آیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے تمام ٹیموں کو خوش آمدید کہتے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو اچھے ہمسایوں کی طرح رہتے ہوئے اب ہاکی، کبڈی، کُشتی اور دیگر کھیلوں کے میدانوں میں جنگیں لڑنا ہوں گی۔
انہوں نے سینکڑوں برس محاذ آرائی کرنے والے یورپی ملکوں کی مثال دی جو آج یونین بناکر معیشت، تجارت اورکھیلوں میں ساتھ مل کر چل رہے ہیں۔ انہوں نے بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کی دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ میں مختلف کھیلوں کی ٹیمیں لیکر پٹیالہ اور امرتسر آئوں گا، ساتھ اسمبلی کی کرکٹ ٹیم بھی ہوگی۔
کھیلوں کے میدانوں کی آبادی دراصل منفی سرگرمیوں اور نفرتوں کے محاذ کی بربادی ہے، بڑی خوشی کی بات ہے کہ پاکستان اور بھارت کے عوام ساتھ ساتھ سیاسی اکابرین بھی اب مستقبل کے تقاضوں کو سمجھنے لگے ہیں۔ پنجاب حکومت نے سپورٹس بورڈ کے ساتھ مل کر نوجوانوں کو صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا تھا، اس کا دائرہ وسیع ہوتا جارہا ہے۔ پاکستانیوں کے بنائے ریکارڈز اب بھارت، آسٹریلیا اور دیگر ملک توڑنے کیلئے بیتاب ہیں۔
اس مسابقت میں ہی انسانوں کے روشن مستقبل کے امکانات پوشیدہ ہیں۔ سیاسی اختلافات اور جنگیں صرف تباہی کی طرف لے جاتی ہیں جبکہ مثبت سرگرمیاں نوجوانوں میں آگے بڑھنے کیلئے کچھ کر دکھانے کا جذبہ زندہ رکھتی ہیں، کھیلوں کے ذریعے امن و محبت کا دور ہمیشہ جاری رہنا چاہیے۔ اس سفر میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی مہمان ٹیموں کے کھلاڑی بھی برابر کے شریک ہوگئے ہیں، سب نے زندہ دلان لاہور کی مہمان نوازی کی بھرپور تعریف کی ہے، زیادہ تر پلیئرز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بارے میں ہمیں جو تصویر باہر دکھائی جاتی تھی یہ ملک اس سے قطعی مختلف ہے، لاہور کے لوگ پیار اور محبت کرنے والے ہیں، رگبی کلب دہلی ہریکنز کے کھلاڑی سریش کا کہنا تھا کے اتنی عزت افزائی پہلے کبھی کسی ملک میں نہیں ہوئی، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی برینڈن، پیرٹ اور دیگر نے کرتا شلوار اور پاکستانی ثقافت میں کافی دلچسپی دکھائی اور ہوٹل میں درزی سے متعلق پوچھتے رہے۔ ہانگ کانگ چائینز یونیورسٹی کے کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ لاہور کی مارکیٹوں کی سیر سے بہت لطف اندوز ہوئے۔
آئرش ہالی ووڈ کلب کے کھلاڑیوں کو بھی لاہور کی ثقافتی رنگ بہت پسند آئے ہیں، جموں و کشمیر کے کھلاڑی بھی لاہور کی خوبصورتی اور کھانوں پر فدا نظر آئے۔ کمبوڈیا کے کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ یہاں کا موسم بہت اچھا اور روایتی کھانا خاص طور پر مزیدار ہے ۔ افغانستان ٹیم کے کھلاڑیوں مصطفی، جاوید اور دیگر کا کہنا تھا کہ جب بھی لاہور آئے بہت پیار ملا ہے، شالیمار باغ کی خوبصورتی پر تمام غیرملکی ٹیموں کے کھلاڑی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے، نیوزی لینڈ ، آئرش، ہانگ کانگ اور کمبوڈیا کے کھلاڑیوں نے مغل بادشاہ کے بنائے ہوئے باغ کو بہت حیرانگی سے دیکھا اور اس شاہکار کی تعریف کرتے رہے۔آئرش کھلاڑی گرائونڈ میں آئے ہوئے پاکستان نوجوانوں کو گانے سناتے رہے۔
پاکستانی نوجوان ورلڈ ریکارڈز پر فخر کرتے ہوئے دعا گو ہیں کہ ہمتوں اور محبتوں کا یہ کارواں یونہی جاری و ساری رہے، افتتاحی تقریب سے قبل پریس کانفرنس میں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رانا مشہود احمد خان نے کہا تھا کہ یوتھ فیسٹیول کو سالانہ ایونٹ بنانے کیلیے قانون سازی کر رہے ہیں، سیاسی ترجیحات اپنی جگہ لیکن پنجاب حکومت کا یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کی تمام صوبوں کو تقلید کرنا چاہیے۔
پوائنٹس ٹیبل کی سرفہرست ٹیموں کے مابین فائنل کی صورت اختیارکرجانے والے میچ کو نہ صرف میدان میں موجود تماشائیوں نے گہری دلچسپی سے دیکھا بلکہ دونوں ملکوں میں ٹی وی سکرینوں کے سامنے بیٹھے شائقین بھی لطف اندوز ہوئے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اختتامی مراحل میں بھارتی کھلاڑیوں کی طرف سے ریفریز کے فیصلوں پر اعتراض نے مقابلہ تو روک دیا مگر آفیشلز کی فراخ دلی کے نتیجے میں دوستی کا سفر جاری رہا۔ مہمان خصوصی بھارتی پنجاب کے نائب وزیراعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل اور انٹرنیشنل کبڈی فیڈریشن کے صدر جنار دن سنگھ نے پلیئرز کی گرم جوشی کو کھیل کا حصہ قراردیتے ہوئے پاکستان کی میزبانی کو شاندار قرار دیا جس کے بعد بھارتی ٹیم نے رنرز اپ انعام اور میڈلز خوش دلی سے وصول کئے۔ کھیل کے آخری 3 منٹ میں پاکستانی ریفریز، ٹیم آفیشلز یا کپتان میں سے کوئی بھی رواداری سے کام لیتے ہوئے مہمان کھلاڑیوں کا متنازعہ مؤقف تسلیم کرلیتا تو بھی بھارتی ٹیم باقی وقت میں 5 پوائنٹس کے خسارے سے باہر نہ نکل پاتی، تاہم میچ مکمل ضرور ہوجاتا۔
قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کپتان مشرف جاوید، افضل بٹ، بابر وسیم، عبید اللہ کمبوہ، اکمل ڈوگر، محمد عرفان، شفیق چشتی، کاشف ریاض، شفیق بٹ، سجاد گجر، راشد اسماعیل، محمد منشا، محمد مطلوب، اسلم ڈوگر، خلیل احمد، آصف علی نے کوچ طاہر وحید جٹ اور منیجر چوہدری اصغر کی رہنمائی میں مسلسل فتوحات کے ساتھ شائقین کے دل گرمائے رکھے۔ پاکستان نے ایران کو 60-40 سے زیر آتے ہوئے ایونٹ کا فاتحانہ آغاز کرنے کے بعد کمزور نیپالی ٹیم کو 53-21 سے مات دی، افغانستان کو 57-33 سے شکست دینے کے بعد سری لنکا کو بھی 46-26 سے نیچا دکھا دیا، ورلڈ چیمپئن بھارتی ٹیم نے بھی کسی حریف کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے تمام میچوں میں جیت کا سفر جاری رکھا، دونوں ٹیمیں 8,8 پوائنٹس کے ساتھ میدان میں اتریں تو باہمی مقابلہ ٹائٹل کیلئے فیصلہ کن معرکہ بن چکا تھا۔
ہوم کرائوڈ کے سامنے پاکستانی شاہینوں کا جذبہ مضبوط بھارتی ٹیم کے اعصاب پر سوار ہوگیا، کانٹے دار مقابلے کے باوجود میزبان سائیڈ کی برتری برقرار رہی، مہمان کھلاڑیوں کیلئے شیر پنجاب لالہ عبید اللہ کمبوہ اور سجاد گجر کو پکڑنا آسان نہیں رہا تو دوسری طرف بھارتی ریڈر سکھویندر سنگھ بھی گرفت میں نہ آئے۔ پرنس آف پاکستان کے نام سے معروف سجاد گجر اور مشرف جاوید نے حریف ریڈر کے حملے ناکام بناتے ہوئے کئی قیمتیں پوائنٹس بھی بچائے۔سکور 36-31 تھا کہ سکھویندر سنگھ بغیر کسی وقفے دوسرے ریڈ کیلئے آئے تو پاکستانی کھلاڑیوں نے اعتراض کردیا جو ریفریز نے تسلیم کیا مگر بھارتی ٹیم کا احتجاج طویل ہوگیا، آفیشلز بھی میدان میں کود پڑے اور مہمان پلیئرز کو لے کر سرکل سے باہر چلے گئے۔
ریفریز کے کہنے پر میزبان ریڈر نے حریف ٹیم کے ہاف میں چکر لگائے جس کے بعد قوانین کے مطابق پاکستان کو 40-31 سے فاتح قرار دے دیا گیا، باقی وقت میں بھارتی ٹیم 5 پوائنٹس کا فرق بھی نہ نکال پاتی مگر ہٹ دھرمی نے انتہائی دلچسپ میچ مکمل نہ ہونے دیا۔ بعدازاں اپنے خطاب میں انٹرنیشنل کبڈی فیڈریشن کے صدر نے اعلان کیا کہ آئندہ ماہ بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ میں نیو ٹرل امپائرز کا تقرر یقینی بنائیں گے تاکہ کھلاڑیوں کو فیصلوں پر کسی قسم کے تحفظات نہ رہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ لیکن کھیلوں سپرٹ برقرار رہنا چاہیے۔ انہوں نے ایونٹ کے شاندار انتظامات پر پاکستان کبڈی فیڈریشن کے سیکرٹری رانا محمد سرور اور ان کے ساتھیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
دوسری جانب پنجاب یوتھ فیسٹیول بھی سب سے بڑا انسانی پرچم، موزیق اور ایک ساتھ قومی ترانہ پڑھنے سمیت متعدد عالمی ریکارڈز قائم کرتے ہوئے انٹرنیشنل مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ دہشت گردی، لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور دیگر مسائل میں الجھی قوم کو زندگی کا احساس دلانے والے مقابلوں کا سلسلہ بیک وقت مختلف مقامات پر جاری ہے۔ فٹبال، بیس بال اور کبڈی کے بعد اب دیگر مقابلوں میں بھی شرکت کیلئے کئی ملکوں کی ٹیمیں لاہور میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ افتتاحی تقریب میں 26 ملکوں کے 1381 اتھلیٹس نے مارچ پاسٹ میں حصہ لے کر پاکستان کے سونے میدان پھر سے آباد کرنے کے راستے کھولے۔
بھارتی پنجاب کے نائب وزیراعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل نے تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے دونوں ملکوں میں سیاسی سماجی اور ثقافتی تعلقات کی بحالی پرزور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کے لوگ فلم دیکھنے امر تسر جائیں گے اور ہمارے شہری کھانا کھانے لاہور آسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے جتنا پیار ملا دنیا میں کہیں نظر نہیں آیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے تمام ٹیموں کو خوش آمدید کہتے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو اچھے ہمسایوں کی طرح رہتے ہوئے اب ہاکی، کبڈی، کُشتی اور دیگر کھیلوں کے میدانوں میں جنگیں لڑنا ہوں گی۔
انہوں نے سینکڑوں برس محاذ آرائی کرنے والے یورپی ملکوں کی مثال دی جو آج یونین بناکر معیشت، تجارت اورکھیلوں میں ساتھ مل کر چل رہے ہیں۔ انہوں نے بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کی دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ میں مختلف کھیلوں کی ٹیمیں لیکر پٹیالہ اور امرتسر آئوں گا، ساتھ اسمبلی کی کرکٹ ٹیم بھی ہوگی۔
کھیلوں کے میدانوں کی آبادی دراصل منفی سرگرمیوں اور نفرتوں کے محاذ کی بربادی ہے، بڑی خوشی کی بات ہے کہ پاکستان اور بھارت کے عوام ساتھ ساتھ سیاسی اکابرین بھی اب مستقبل کے تقاضوں کو سمجھنے لگے ہیں۔ پنجاب حکومت نے سپورٹس بورڈ کے ساتھ مل کر نوجوانوں کو صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا تھا، اس کا دائرہ وسیع ہوتا جارہا ہے۔ پاکستانیوں کے بنائے ریکارڈز اب بھارت، آسٹریلیا اور دیگر ملک توڑنے کیلئے بیتاب ہیں۔
اس مسابقت میں ہی انسانوں کے روشن مستقبل کے امکانات پوشیدہ ہیں۔ سیاسی اختلافات اور جنگیں صرف تباہی کی طرف لے جاتی ہیں جبکہ مثبت سرگرمیاں نوجوانوں میں آگے بڑھنے کیلئے کچھ کر دکھانے کا جذبہ زندہ رکھتی ہیں، کھیلوں کے ذریعے امن و محبت کا دور ہمیشہ جاری رہنا چاہیے۔ اس سفر میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی مہمان ٹیموں کے کھلاڑی بھی برابر کے شریک ہوگئے ہیں، سب نے زندہ دلان لاہور کی مہمان نوازی کی بھرپور تعریف کی ہے، زیادہ تر پلیئرز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بارے میں ہمیں جو تصویر باہر دکھائی جاتی تھی یہ ملک اس سے قطعی مختلف ہے، لاہور کے لوگ پیار اور محبت کرنے والے ہیں، رگبی کلب دہلی ہریکنز کے کھلاڑی سریش کا کہنا تھا کے اتنی عزت افزائی پہلے کبھی کسی ملک میں نہیں ہوئی، نیوزی لینڈ کے کھلاڑی برینڈن، پیرٹ اور دیگر نے کرتا شلوار اور پاکستانی ثقافت میں کافی دلچسپی دکھائی اور ہوٹل میں درزی سے متعلق پوچھتے رہے۔ ہانگ کانگ چائینز یونیورسٹی کے کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ لاہور کی مارکیٹوں کی سیر سے بہت لطف اندوز ہوئے۔
آئرش ہالی ووڈ کلب کے کھلاڑیوں کو بھی لاہور کی ثقافتی رنگ بہت پسند آئے ہیں، جموں و کشمیر کے کھلاڑی بھی لاہور کی خوبصورتی اور کھانوں پر فدا نظر آئے۔ کمبوڈیا کے کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ یہاں کا موسم بہت اچھا اور روایتی کھانا خاص طور پر مزیدار ہے ۔ افغانستان ٹیم کے کھلاڑیوں مصطفی، جاوید اور دیگر کا کہنا تھا کہ جب بھی لاہور آئے بہت پیار ملا ہے، شالیمار باغ کی خوبصورتی پر تمام غیرملکی ٹیموں کے کھلاڑی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے، نیوزی لینڈ ، آئرش، ہانگ کانگ اور کمبوڈیا کے کھلاڑیوں نے مغل بادشاہ کے بنائے ہوئے باغ کو بہت حیرانگی سے دیکھا اور اس شاہکار کی تعریف کرتے رہے۔آئرش کھلاڑی گرائونڈ میں آئے ہوئے پاکستان نوجوانوں کو گانے سناتے رہے۔
پاکستانی نوجوان ورلڈ ریکارڈز پر فخر کرتے ہوئے دعا گو ہیں کہ ہمتوں اور محبتوں کا یہ کارواں یونہی جاری و ساری رہے، افتتاحی تقریب سے قبل پریس کانفرنس میں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رانا مشہود احمد خان نے کہا تھا کہ یوتھ فیسٹیول کو سالانہ ایونٹ بنانے کیلیے قانون سازی کر رہے ہیں، سیاسی ترجیحات اپنی جگہ لیکن پنجاب حکومت کا یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کی تمام صوبوں کو تقلید کرنا چاہیے۔